1- پوری امت کی حیا ت کا مسئلہ حسن نیت کے ساتھ صحیح اصولوں کے مطابق دعوت پر مو قو ف ہے۔
2- کسی شے میں اتنا جلد تغیر نہیں آتا جتنا کہ نیت میں فتور میں آجاتاہے۔ اس لیے نیت کو بار بار ٹٹولتا رہے اور حسن نیت کو تاز ہ کیا جا ئے ۔
3- تجدید نیت ضروری ہے ۔ نیت میں بہت جلد تغیر و فتور آجاتا ہے ۔ کپڑا اتنا جلد ی نہیں پھٹتا ، مکان بہت جلد پرانا نہیں ہو تا، کھا نا بہت جلد ی نہیں سٹرتا مگر نیت میں بگاڑ بہت جلد آسکتا ہے۔ لہذا اپنی نیت کو بار بار ٹٹولا جائے، بجائے مخلو ق کو راضی کرنے کے خالق کو راضی کرنے کی کوشش کریں ۔
4- اخلا ص کسے کہتے ہیں ؟ کسی شے کو خالص رکھنا یہی اخلاص ہے جسے خالص سونا ہے ۔جس میں تیل یا طمع نہ ہو ، خالص چاندی وہ ہے جس میں رانگ کانسی ، گلٹ وغیرہ شامل نہ ہو ، خالص گھی وہ ہے جو اصلی اور نرا گھی ہو جس میں چر بی یا مصنوعی گھی کی ملا وٹ نہ ہو ، شہد خالص وہ ہے جو محض نرا شہد ہو ہم رنگ وہم ذائقہ شے ملا نے سے پھر وہ خالص نہیں ماناجاتانخالص ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کے دین، عبادت اور ہر نیکی تب قبول ہو تی ہے کہ جب خالص ہو ۔ نیکی کرنیوالے کا مقصد ریا نہ ہو۔ محض اللہ کی رضا پیش نظر ہو ۔ اس لیے ریا سے بچنے کی خاص تاکید فرمائی گئی ہے ۔ حدیث مستند میں اس کو شر ک اصغر قرار دیاہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو معاف فرمائے اور آئندہ ہر قسم کی ریا کاریوں سے محفوظ فرمائے ۔
5- عمل میںکوئی چیز پر نظر پڑ گئی ، دیکھ کر دل میں خیال آیا ، بعد عمل، دعوت اور نماز کے بعد پھر آ کر لوں گا ، تو اسے بھی تصحیح نیت کے خلا ف سمجھ کر نہ اٹھائے تو اچھا ہے ۔
6- ہمیشہ نما ز میں یہ کہتے ہیں: ” نماز واسطے اللہ کے “ پھر اگر نماز دوسروں کو دکھا نے کے لیے پڑھی جا ئے تو کیا یہ اس کا کہنا تصحیح ہو سکتا ہے کہ ” نما ز واسطے اللہ کے۔ “
7- اعمال صالحہ کسے کہتے ہیں ؟ جو عمل محض اللہ کی رضا کے لیے کیا جائے اور نبی کریم ا کے طرز طریق کے مطا بق ہو اور زمانہ خیر القرون میں اس نیکی کو نیکی مانا گیا ہے تو وہ عندا للہ عمل صالحہ ہے اگر یہ دونوں شر طیں نہ پائی جا ئیں گی تو وہ عمل صالح نہیں مانا جائے گا۔ اور اگر ایک شرط ہو ایک نہ ہو تب بھی وہ عمل صالح نہیں مانا جا تا ۔
8- تو حید : ” وظیفہ پیغمبری “ جمع انبیا ءعلیہ السلام کا سب سے اہم یہی مبارک وظیفہ یعنی ” لا الہ الا اﷲ“ جس سے دو یقین نکلتے ہیں ۔ ایک یقین تو کہیں سے کچھ نہ ہو نے کا یقین یعنی لا الہ دوسرا یقین الا ﷲسے ثابت ہے ، سب کچھ ایک اللہ سے ہو نے کا یقین ۔ ان ہی دونوں یقینوں کی دعوت انبیا ءعلیہ السلام کا وظیفہ اور معمو ل رہا ہے ۔ یہی سب کے لیے مدار نجا ت ہے ۔
9- ایمان : اللہ کے سارے وعدوں پر پورا پورا یقین رکھنے کا نام ایمان ہے ۔
10- دعوت کے بہت سے فوائد ہیں ان میں سے چند یہ ہیں کہ جب اللہ رب العالمین کی ذات عالی پر دل میں یقین جم جا تاہے ، صحیح دیکھنا ، صحیح سننا ، صحیح بو لنا ، طبیعت پر قابو پا نا ، مخلو ق الہٰی پر بجائے نفرت اور بیزاری کے تر س کھا نا اور کڑھن ہونا پیدا ہو جا تاہے ۔ تکبر کی بجائے تواضع ہونے لگتی ہے ۔ دعوت میں لگ کر صبر کی اچھی مشق ہو جا تی ہے ۔
(بحوالہ اقوال اولیا ء۔چالیس پاکبا ز ہستیوں کے پا کیزہ اقوال صفحہ نمبر 71 تا72 )
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 82
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں