(ہفتہ وار درس سے اقتباس)
احساس باقی ہے
ندامت، گناہوں کا احساس یہی اصل چیز ہے ۔ زندگی شب و روز اللہ کی نافرمانی میں گزرے۔ اللہ کی محبت سے دور گزرے، اللہ کو ناراض کرتے ہوئے گزرے، رزق بھی مشکوک کھایا۔ میری صبحیں مشکوک تھیں۔ میری شامیں مشکوک تھیں۔ میرا کاروبار مشکوک تھا۔ میری زندگی کے شب و روز مشکوک تھے۔ میری نظریں مشکوک تھیں۔ میرے بول مشکوک ،میری چال ڈھال مشکوک ،میرا انداز مشکوک اور میری ساری کیفیتیں مشکوک تھیں۔ اے اللہ میں تجھے کون سی نیکی دکھاﺅں جس میں ساری مشکوک چیزیں ختم ہو جائیں ۔ میرے پاس کوئی نیکی نہیں ہے بس تو کرم فرما ہی دے۔ کسی تنہائی کے لمحے میں کسی کیفیت میں، کسی وقت میں اس کے اندر خوف آگیا۔ یہ ڈر گیا یہ ہٹ گیا۔ یہ بچ گیا۔ بس اس کو تقویٰ کہتے ہیں اسی کو احساس ندامت کہتے ہیں۔ اسی کو اللہ کی طرف رجوع کہتے ہیں۔ اسی کو عنابت کہتے ہیں۔ اسی کو اللہ کا دوست کہتے ہیں۔ گناہ کے بعد جب احساس ختم ہوجائے۔ اس پہ روئے کتنے گناہ ایسے ہیں جس پہ میرا احساس ختم ہو گیا۔ کتنے گناہ ایسے ہیں جس میں میرے اندر احساس باقی ہے۔ اگر سوفیصد احساس باقی ہے۔ اللہ کا شکر ادا بھی کرے اور اس پہ محنت کرے کہ میں گناہوں سے بچ جاﺅں۔ اور اگر سوفیصد احساس باقی نہیں ہے۔ تو بس سمجھ لے کہ میری ساری زندگی بربادہو گئی۔ میری کشتی ڈوب گئی۔ اس میں سارے سوراخ ہی سوراخ ہیں ایک سوراخ تو بند کر سکتا ہوںمگر اس میں سوراخ ہی سوراخ ہیں وہ ڈوب جائے گی بچ نہیں سکتی۔
مومن کی زندگی میں پھر بھی مایوسی نہیں ہے۔ یاد رکھنا ۔ پھر بھی مایوس نہ ہو۔ اللہ پاک فرماتے ہیں اے بندے تو نے اگر ساری زندگی سیاہ کر دی ہے ، صبحیں بھی سیاہ کر دیں اور شامیں بھی سیاہ کر دیں۔ میرے بندے میرا چاند بھی سیاہ کر دے میرا سورج بھی سیاہ کردے۔ میری زمین بھی سیاہ کر دے میرا آسمان بھی سیاہ کر دے۔ تو کر نہیں سکے گا۔سارے عالم کو سیاہ کر دے گناہوں سے، تو کر نہیں سکے گا مگرایک دفعہ کہہ دے اللہ معاف کر دے۔میرے بندے معاف کردوں گا۔میرے بندے تو معافی مانگتے مانگتے تھک جائے گا۔ میں معاف کرتے کرتے نہیں تھکوں گا ۔تو گناہ کر پھر معافی مانگ، پھر گناہ کر پھر معافی مانگ، تو معافی مانگتے مانگتے تھک جائے گا،میں معاف کرتے ہوئے نہیں تھکوں گا،کیوں؟ میں کریم ہوںاور کریم کے پاس جو آتا ہے وہ خالی نہیں جاتا۔ ارے اللہ پا ک اتنا فیض والا ہے۔ اتنی کریمی اور کرم والا ہے کہ مجرم بندھے ہاتھوں، رنگے ہاتھوں سامنے جائے اور کہہ دے معاف کر دے آئندہ نہیں کروں گامیرا اللہ معاف فرما دیتا ہے۔
میں گناہوں کو بھی بھلا دوں گا
ایک توبہ ہوتی ہے اور ایک استغفار ہوتا ہے۔ استغفار ہے کہ معاف کر دے اور توبہ ہے آئندہ نہیں کروں گا۔ اللہ پاک فرماتے ہیں کہ بس تو آجا میرے دروازے پر، تجھے معاف کر دوں گا۔ایسا معاف کر دوں گا کہ گناہ سارے کے سارے فرشتوں کو بھی بھلا دوں گا۔ کہیں قیامت کے دن فرشتے گواہ نہ بن جائیں اور عجیب بات بتاﺅں فرمایا ایسا معاف کروں گا۔ جن جگہوں پر تونے گناہ کئے ان جگہوں کو بھلا دوں گا۔جو لوگ تجھ پر، گناہ پر گواہ تھے ان کو بھلا دوں گا۔ اورحتیٰ کہ تیرے جسم کے انگ انگ ،تیرے جسم کا حصہ حصہ قیامت کے دن تیرے گناہوں کی گواہی دے گا۔ ان کو بھلا دوں گا۔ کراماً کاتبین، جو کندھوں پہ فرشتے بیٹھے ہیں ان کو بھلا دوں گا۔ اور نامہ اعمال سے تیرے گناہ مٹادوں گا۔ اچھا میں تیرے ساتھ اور کریمی کرتا ہوں ۔تو میرا بندہ جو ہوا اور میں تیرا رب اور کریم جو ہوا۔ جب تو میرے دروازے پہ آئے گا۔ تو آکے ندامت سے گناہوں کی معافی مانگے گا۔ میں گناہوں کو بھی بھلا دوں گا۔بلکہ گناہوں کے برا بر اتنی ہی نیکیاں دے دوں گابلکہ اس سے بھی کہیں زیادہ نیکیاں دے دوں گا۔ مومن کے اندر احساس ہوتا ہے۔یا د رکھو، سب سے بڑا دھوکہ دینے والا شیطان ہے۔ہم نے اس کو دھوکہ دینا کبھی سمجھا ہی نہیں ہے۔ مومن اگر شےطان سے ایک دفعہ ڈسا جاتا ہے تو شیطان سے پھر نہیں ڈسا جاتا ، اس کو کہہ دیتا ہے۔ تیری منزلیں اور ہیں میری منزلیں اور ہیں۔ تیری راہیںاور ہیں ، میری راہیں اور ۔
ایمان کتنا قوی ہے؟
میرے دوستو! دنیا کی مصیبتیں اگر ختم نہ ہوئیں اور ایمان مل گیا، دنیا کی مشکلیں اگر ختم نہ ہوئیں اور ایمان مل گیا توسودا سستا ہے۔ اگر دنیا کی ساری مصیبتیں ختم ہو گئیں، راحت ، چین ساری آرزوئیں پوری ہو گئیں اور ایمان نہ ملا ۔یہ دنیا کا سب سے کمزور، سب سے غریب اور سب سے بے وقوف انسان ہے۔ جواس دنیا سے ایمان کے بغیر جا رہا ہے ۔
دولت، دنیا، روپ جوانی گھٹتے بڑھتے سائے
یہ دنیا ہے دو چار دنوں کی انت کوئی نہ پائے
محترم دوستو!آخر کار اس دنیا سے رخصت ہونا ہے۔ ایمان کے بارے میں سوچیں میرا ایما ن روز کتنا بڑھ رہا؟ اللہ کے سامنے حاضری ہو گی ۔اللہ دنیا کے بارے میں آخرت کے بارے میں پوچھے گا۔ ایک ایک چیز کے بارے میں سوال ہو گا۔ اور مومن سوال کی زندگی کے ساتھ چلتا ہے۔ کافر کے اندر یہ سوال کی زندگی نہیں ۔مومن کو یہ احساس ہے کہ میں نے ایک ایک سوال کا جواب دینا ہے۔ میرے دوستو اپنے ایمان کو جانچیں ،ہمارا ایمان کتنا طاقتور ہے؟ ایمان کتنا قوی ہے؟ اللہ کی ذات پہ کتنا یقین ہے؟مخلوق کی کتنی نفی ہے؟ اللہ سے کتنا ہونے کا یقین ہے ؟اعمال پر کتنا یقین ہے؟ جو ذکرکر رہے، جو تسبیحات کر رہے ،جو نماز پڑھ رہے، جو اللہ کی طرف رجوع کر رہے، اس پر کتنا یقین ہے ؟اور دنیا کا کتنا یقین ہے اور دنیا کے لئے کتنا رجو ع ہوتاہے۔ ( جاری ہے )
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 83
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں