فیصلہ کیجئے! آج والدین سب کچھ کررہے ہیں سوائے تربیت کے۔ بچے انگلش بولنا سیکھ جاتے ہیں۔ برٹش پاسپورٹ بھی حاصل کرلیتے ہیں۔ اعلیٰ ملازمتیں بھی مل جاتی ہیں۔ لیکن والدین کے ساتھ ویسا برتائو نہیں کرتے جیسا کرنا چاہیے جب تک ہم ہمارے بڑے دین اسلام پہ عمل پیرا نہیں ہوں گے، بے حیائی، فحاشی، عریانیت کے تمام ذرائع سے قطع تعلقی نہیں کرائیں گے۔ رزق حلال محنت، دیانت، سچائی، ایمانداری سے نہیں کمائیں گے۔ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک نہیں کریں گے۔ نیک اعمال نہیں اپنائیں گے، اپنی قینچی کی طرح اور ایف سولہ طیارہ سے تیز سانپ بچھو سے زیادہ زہریلی تلوار و خنجر جیسی تیز ’’زبان‘‘ پہ قابو نہیں پائیں گے جب تک ہمارے دل بغض و عداوت سے پاک صاف نہیں ہوں گے یہ سلسلہ تا قیامت نسل درنسل چلتا رہے گا۔ اولاد کی نافرمانی ہمارے معاشرے کا ناسور ہے، کینسر کی طرح پھیل رہا ہے۔ اور اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے، خدارا لوٹ آئیں دین اسلام کی طرف، خدا کے لیے اپنے بچوں کو آج کل کی ترقی یافتہ دور کی خرافات سے بچائیں اپنے بچوں کو وقت دیں، ان سے پیار کریں ان کی تربیت کریں، بے جا لاڈ پیار اور حددرجہ سختی سے گریز کریں۔ میانہ روی اپنائیں، اولاد کے معمولات آپ سے ڈھکے چھپے نہ ہوں۔ بچوں کے دوست احباب بھی اچھے ہوں، کوئی بچہ نامناسب عادات و اطوار اور ناشائستہ حرکات و کردار کا حامل ہوتو اپنے بچے کو پیار و محبت سے بغیر کسی زورو زبردستی مار پیٹ یا دھونس کے بری صحبت سے بچنے کو کہیں۔ بلکہ آپ خود کبھی کبھار اپنے بچوں کے دوستوں کو چھٹی والے دن یا فارغ اوقات میں گھر بلائیں یا بچوں کو کسی قریبی پارک میں لے جائیں۔ بچوں کے ساتھ کھیلیں، ان کے چھوٹے موٹے مسئلے الجھنیں دور کریں۔ اچھی اچھی دلچسپ سبق آموز باتیں کریں۔ بچوں کو بھی موقع دیں کہ وہ بے تکلفی سے بغیر جھجکے، ڈرے، شرمائے اپنے دل کی بات آپ کو بتاسکیں۔ آپ نہایت توجہ و غور سے بچے کی بات سنیں، درمیان میں ہرگز مت ٹوکیں۔ کوئی بات ناگوار لگے تو برداشت کر جائیں بعد میں مناسب طریقے سے بچے کو سمجھائیں۔ مگر یاد رکھیں کہ عزت نفس مجروح نہ کریں،آپکےقول و عمل میںیکسانیت، آپ کی نرمی، محبت ہی آپ کے بچوں کو آپ کی بات پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب دلائے گی۔ ورنہ زور زبردستی، ڈانٹ ڈپٹ سے وہ نتائج نہیں حاصل ہوں گے جو آپ کو تحمل، برداشت اور نرمی سے حاصل ہوں گے، یقیناً یہ بے حد مشکل ہے مگر یقین جانیے ناممکن نہیں۔ آج اگر والدین تھوڑی بہت تکلیف برداشت کریں گے اولاد کی تربیت کرنے میں انشاء اللہ تعالیٰ یہ اولاد بھی نیک و فرماں بردار ہوگی۔جہاں تک ممکن ہو آپ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کریں۔ اگر خدانخواستہ آپ کے والدین آپ سے خفا ہیں یا آپ اپنے والدین سے خفا ہیں اللہ کی رضا کے لیے والدین سے صلح صفائی کریں۔ انسان ہونے کے ناطے خطا ہونا بڑی بات نہیں۔ مگر اپنی خطا، گناہ پہ اُڑ جاتا برا ہے۔ اور ہم سب جانتے ہیں کہ قرآن مجید میں جا بجا ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اللہ بہت مہربان ہے، اللہ تو رحم کرنے والا ہے، اللہ اپنے بندوں سے بے پناہ محبت رکھتا ہے۔ اللہ کے سوا تمہارا کوئی دوست نہیں۔ اللہ جیسے چاہتا ہے بخش دیتا ہے۔ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ شیطان، نفس، لوگ، ہمیں مایوس و ناامید کرتے ہیں کہ کیا فائدہ تمہاری توبہ نیک اعمال کا۔ قرآن پڑھیئے اللہ مایوس و ناامید ہونے والوںکو پسند نہیں کرتا۔ اللہ کہتا ہے ’’اپنے رب کی رحمت سے مایوس مت ہونا‘‘ مایوسی تو کفر ہے۔ مایوسی ناامیدی شیطان کا شیوہ ہے، توبہ استغفار، عاجزی و انکساری، رب کی وحدانیت و حاکمیت و ملکیت کا اقرار، اپنے گناہ و نافرمانی کا اعتراف او ر دوبارہ نہ کرنے کا پختہ عہد کرکےہمارے جد امجد حضرت آدم علیہ السلام نے اپنا کھویا مقام دوبارہ حاصل کرکے قیامت تک آنے والے انسانوںکو پیغام دے گئے کہ خطا تو نبی پیغمبر سے بھی ہوسکتی ہے جو معصوم ہوتے ہیں۔ عام انسان تو نفس، شیطان اور پرفتن دور میںڈگمگا ہی جاتا ہے۔ کبھی ایسا ہو فوراً رب کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ ہرگز، ہرگز اپنے رب کی رحمت سے مایوس نہ ہوں۔ نہ ہی دوسروں کو رب کے راستے سے مایوس کریں۔ جتنا ممکن ہو سکے لوگوں کو امید دلائیں اور خوشخبری سنائیں رب تعالیٰ کی رحمت بے حدوسیع ہے۔ بلاشبہ وہ بہت بخشنے والا غفور و رحیم ہے۔ قربان جائوں اپنے رب کی رحمت پر جس نے فرعون جیسے ظالم و جابر اور متکبر بادشاہ کے پاس جلیل القدر، پیغمبر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بھیجا تاکہ یہ ایمان لے آئے۔ اب خود اندازہ لگائیں سوچیں غور کریں فرعون کے قصے میں ہماری لیے کتنی عبرتیں نصیحتیں ہیں۔ اس بادشاہ کی بھلائی کے لیے پیغمبر بھیجے جس نے (نعوذ باللہ) خدائی کا دعویٰ کیا۔ جس نے بے دریغ بنی اسرائیل کے لڑکے ذبح کیے (استغفر اللہ) کس قدر مہربان ہے وہ رب جس کی صفات میں رحم و کرم ہے۔ جس کی رحمت اس کے غصے پہ حاوی ہے (سبحان اللہ ) مگر جب فرعون اپنی سرکشی بدبختی پہ اڑا رہا تو عذاب الٰہی کا مستحق ٹھہرا۔ اللہ اپنے محبوب بنی، لاڈے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی امت پہ کس قدر مہربان ہوگا۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم روتے روتے اس دنیا سے پردہ فرما گئے۔ آج ہم امت محمدیہ ﷺنے اپنے نبیﷺ کی تعلیمات کو پس پشت ڈال دیا۔ فوتگی وغیرہ پر جھاڑ پونچھ کرکے غلافوں میں لپٹے قرآن کھول لیتے ہیں۔ نماز ہمیشہ گراں بلکہ (نعوذ باللہ) ناگوار محسوس ہوتی ہے۔ خواتین کا پردہ کرنا منافقت لگتا ہے۔ چہرے پہ سنت رسولﷺ داڑھی کا سجانا عمامہ باندھنا، ٹوپی رکھنا منظور نہیں۔ زمین پہ بیٹھ کر بسم اللہ پڑھ کر دستر خوان بچھا کر سنت کے مطابق بیٹھ کر ہاتھ سے کھانا کھانا عجیب لگتا ہے۔ کاروبار میں ہیرا پھیری، بددیانتی، جھوٹ کے بغیر گزارہ کرنا مشکل لگتا ہے۔ سود کے بغیر کوئی چارہ نظر نہیں آتا۔ منافع خوری، ملاوٹ ہماری مجبوری ہے۔ بے حیائی، فحاشی ہماری تفریح ہے۔ موسیقی ہماری روح کی غذا ہے۔ عریانی ہمارا فیشن اور جدید تہذیب ہے۔ زکوٰۃ دینا مشکل لگتا ہے کہ مہنگائی بہت ہے اپنے خرچے پورے نہیں ہوتے۔ یہ سب کام عام بے حد عام ہیں۔ سگریٹ نوشی، تمباکو، نسوار اور دیگر ممنوعات کا استعمال بے حد عام ہورہا ہے۔ ٹی وی،ڈش، انٹرنیٹ، موبائل کے منفی استعمال بچوں بڑوں بزرگوں پر منفی اثر ڈال رہے ہیں، منفی نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ مکان کشادہ ہوئے، دل تنگ ہوگئے، بریانی پلائو میں لذت نہیں رہی۔ دنیا جہان کی ہر نعمت، سہولت، دولت، آسائش پاس ہے پھر حضرت انسان پریشان ہے کیونکہ ہم نے اپنے محبوب رحیم و کریم پروردگار کو بھلا دیا ہے۔ الحمدللہ اب بھی وقت ہے آئیں ہم سب ملکر اپنے رب تعالیٰ کے حضوراپنے گناہوں کی معافی مانگیں، دین پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں، گھروں میں نیک دینی ماحول بنائیں، ذکر الٰہی کو اپنا ساتھی بنائیں۔ انشاء اللہ ہمارا لوٹا ہوا سکون ہمیں واپس مل جائے گا۔ دنیا و آخرت میں آسانی ہوگی، اللہ و رسول ﷺ راضی ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نیک عمل کرنے اور برائی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں