اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شمار نعمتیں عطا کی ہیں‘ جن کا شکر انسان ادا نہیں کر سکتا۔ اگر انسان ساری زندگی اللہ کی عبادت کرتا رہے اور ایک لمحہ کیلئے بھی غافل نہ ہو ‘ تب بھی وہ اس رب کریم کا شکر ادا نہیں کر سکتا۔
میں یہاں پر اللہ تعالیٰ کی کچھ نعمتوں کا ذکر کرنا چاہوں گی جو اگر کسی انسان کو حاصل ہیں تو وہ دنیا کا خوش قسمت ترین انسان ہے۔
1۔ ایمان
وہ انسان جسے اللہ تعالیٰ نے مسلمان پیدا کیا اور پھر اس نے اپنی ساری زندگی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی پیروی کرتے ہوئے گزاری۔ اس کا عقیدہ درست ہے اور اپنے رب پر اس کا پختہ ایمان ہے۔ آزمائشوں ‘ تکلیفوں اور دکھوں میں وہ ثابت قدم رہتا ہے اور صبر کرتا ہے اور اپنے رب پر توکل کرتا ہے۔ خوشی‘ راحت اور آرام میں اللہ کا کثرت سے ذکر کرتا ہے اور اس کا ہر دم شکر ادا کرتا ہے۔خوشی اور غم دونوں صورتوں میں اللہ کو بھولتا نہیں۔ پس اس نے فلاح پا لی۔ دنیا اور آخرت میں کامران ہوا۔ اس سے بڑھ کر خوش قسمتی اور کیا ہو سکتی ہے۔
2۔ عقل و شعور
عقل اللہ تعالیٰ کی ایک اور بہت بڑی نعمت ہے‘ عقل و شعور کی بدولت ہم نے اللہ کو پہچانا‘ اس کی کتاب قرآن پاک کو سمجھا ‘آج اسی عقل کی بدولت قرآن پاک کی ہزاروں تفاسیر ہمیں ملتی ہیں۔ اسی عقل کی بدولت اس دنیا کی ترقی ہے۔ اسی عقل کی بدولت ہمیں اچھے برے کی پہچان ہوتی ہے۔ بیوقوف شخص نہ دنیا میں کامیاب رہتا ہے اور نہ وہ اپنی آخرت سنوار سکتا ہے اور نہ دوسروں کیلئے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ ایک عقلمند شخص دنیا میں بھی بہترین زندگی گزارتا ہے اور آخرت کے بارے میں بھی فکر مند رہتا ہے۔ وہ مخلوق کو بھی خوش رکھتا ہے اور خالق کوبھی۔ وہ مخلوق خدا کیلئے بھی فائدہ مند ہوتا ہے اور اپنی ذات کیلئے بھی۔ ایک عقلمند شخص قوم کی زندگی بدل سکتا ہے‘ تاریخ کا رُخ موڑ سکتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ سپہ سالاروں اور بادشاہوں کے بروقت دانشمندانہ فیصلوں نے قوم کی زندگی بدل دی۔
3۔ صحت و تندرستی
ایمان و عقل کے بعد صحت بھی اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ صحت نہ ہو تو ایمان و یقین ہونے کے باوجود وہ اللہ کی عبادت اتنی خوش اسلوبی سے ادا نہیں کر سکتا جیسے کہ اس کا حق ہے۔ ایک بیمار آدمی نہ تو اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی دیگر نعمتوں سے لطف اندوز ہو سکتا ہے اور نہ ہی اپنی زندگی کی خوشیوں کو بھرپور طریقے سے انجوائے کر سکتا ہے اور نہ ہی اپنی زندگی کی مزید مشکلات کا سامنا کرنے کی اس میں ہمت رہتی ہے۔ صحت کیساتھ غریبی میں امیری ہے اور امیری میں بادشاہی ہے۔ ایک صحت مند آدمی اپنے زوربازو سے محنت سے ترقی کر سکتا ہے‘ اپنے بگڑے حالات سنوار سکتا ہے۔ اپنی زندگی میں آنے والی مشکلات‘ تکالیف‘ دکھوں کا مردانہ وار مقابلہ کر سکتا ہے۔ اپنے رب کی مدد سے‘ اپنی تدبیر اور محنت سے مشکلات کو شکست دے سکتا ہے وہ اپنے ہر تعلق کو خوش اسلوبی کے ساتھ نبھاتا ہے۔ صحت کے ساتھ وہ اپنے رب کی عبادت میں ایک لذت و سرور محسوس کرتا ہے۔ وہ ہر حیثیت میں اپنے فرائض ‘ خوش اسلوبی کے ساتھ سر انجام دے سکتا ہے۔ وہ اپنی زندگی کی خوشیوں کو بھرپور طریقے سے محسوس کرتا ہے۔ اس لئے ہمیں چاہیے کہ ہم صحت میں زیادہ سے زیادہ اللہ کا شکر ادا کریں۔ اس کی عبادت میں کوتاہی نہ کریں اور اس مہلت سے بھرپورفائدہ اٹھائیں۔ ہم انسانوں کو اس وقت تک اللہ کی دی ہوئی کسی نعمت کی قدر نہیں ہوتی جب تک وہ ہم سے چھین نہ لی جائے۔ اس لئے ہر انسان کو چاہیے کہ وہ اللہ کی دی ہوئی ہر نعمت خواہ وہ چھوٹی ہو یا بڑی‘ شکر ادا کرے۔ ایسا نہ ہو کہ نا شکری کی سزا کے طور پر وہ نعمت آپ سے چھین لی جائے اور آپ کے پاس سوائے پچھتاووں کے کچھ نہ ہو۔ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کی قدر کیجئے اور اس کا شکر ادا کرتے رہیے وہ تو بڑا ہی رحیم و کریم ہے۔ ہم ہی غافل ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں