درس روحانیت و امن ہر شب جمعہ (جمعرات کی شام) مرکز روحانیت وامن میں منعقد ہوتا ہے جس میں مردو خواتین کا علیحدہ علیحدہ باپردہ انتظام ہوتا ہے۔اپنی روحانی و جسمانی ترقی کیلئے عزیزواقارب اور دوست احباب کی شرکت کو یقینی بناکرصدقہ جاریہ کا حصہ بنیں۔
اہل اللہ کا عمل
آج میں آپ کی خدمت میں ایک عجیب عمل پیش کرتا ہوں۔ اہل اللہ کا یہ معمول رہا ہے کہ کھانا کھانے کے دوران سورہ فاتحہ اس نیت سے پڑھتے کہ یہ کھانا ہمارے لیے روحانی اور جسمانی شفاءکا مظہر بنے۔ پکی بات ہے بن جائےگا اس کی ترتیب یہی ہے یہ کلمات اسی ترتیب سے دل ہی دل میں پڑھیں پھر دیکھیں کھانا نور بنتا ہے کہ نہیں ۔ سارا قرآن کہتا ہے سورہ فاتحہ شفاءہے۔ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک بار بار فرما رہی ہے کہ سورہ فاتحہ شفا ءہے اور دل کے لئے بھی شفاءہے ۔ سر ور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کی برکات‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے ایمان کی طاقت‘ اعمال کی طاقت ‘یقین کی طاقت کا یہ عالم ہوتا تھا کہ مرگی والے کو 7 دفعہ سورہ فاتحہ پڑھ کر اگر دم کر دیتے تھے اس کی مرگی ہمیشہ کےلئے دور ہو جاتی تھی۔ آج مرگی والے کےلئے 7 سال کا علاج ہے ۔
مومن کی زندگی قیمتی ہے
میرے دوستو! مومن کی زندگی غفلت کی زندگی نہیں ہے‘ مومن کی زندگی کا ایک ایک لمحہ‘ ایک ایک گھڑی اعمال سے مصروف ہے‘ اللہ جل شانہ کی محبت سے مصروف ہے اور سرور کونین کے بتائے ہوئے طریقے‘ اعمال اور بتائی ہوئی سنتیں اور قدم قدم پر جو اعمال ہماری طرف متوجہ ہو رہے ہیں ان کے لئے مومن کی زندگی مصروف ہے ہم بیت الخلا میں بھی اپنی مرضی نہیں کرینگے۔ وہاں بھی ہم آقا سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی کریں گے سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل کرکے ہمارا ہر ایک لمحہ قیمتی بنتا جائے گا۔ اللہ کے ہاں اس ایک لمحے کی قیمت ہوگی۔
جواہرات سے بھی قیمتی عمل
دنیا کی بدترین جگہ ہے لیکن بازار میں جا کر اگر ہم نے اپنے بازار کے میسر لمحوں کو‘ دفتر کے لمحوں کو‘ دکان اور زمینداری کے لمحوں کو مﺅثر بنانا ہے تو ہمیں نبوی صلی اللہ علیہ وسلم طریقوں کو اپنانا پڑے گا تو یہ لمحات ہمارے لیے ذخیرہ بن جائیں گے۔فرمانے لگے بازار میں جاﺅ اور جاکر اپنے لئے آخری وقت میں کلمہ نصیب ہونا طے کرالو۔ بازار میں جانے سے کلمہ نصیب ہو جائے یہ کیسے ممکن ہے؟ ایک بزرگ فرمانے لگے بازار میں جاﺅ اور نظروں کی حفاظت کرو‘ نظروں کی حفاظت پر جو سب سے پہلا انعام اللہ جل شانہ مومن کو عنایت فرماتے ہیں وہ یہ ہے کہ آخری وقت میں کلمہ نصیب ہوگا۔ میں آج بھی دوستوں سے عرض کر رہا تھا یاد رکھنا جو نماز میں نظروں کی حفاظت کرے گا اسے نماز کے باہر نظروں کی حفاظت کی توفیق ملے گی اور جو نماز سے باہر نظروں کی حفاظت کرے گا اسکی کبھی تہجد قضاءنہیں ہوگی۔ ایک بزرگ کی ایسے ہی ایک غیر محرم پر نظر پڑی‘ فرمانے لگے میری چھ ماہ کےلئے تہجد کی توفیق چھن گئی۔ بڑوں کے ساتھ معاملے بھی بڑے ہوتے ہیں۔ میرے دوستو! بازار میں جا کر ہم آزاد نہیں ہیں حتی ٰ کہ ہم ان لمحوں میں بھی آزاد نہیں ہیں جو ہمیں اپنی زوجہ کے ساتھ خلوت کےلئے میسر ہیں‘ اگر ہم نے ان لمحات کو بھی میسر بنانا ہے تو آقا سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کا ان لمحات میں کیا عمل رہاہے ہمیں ان سنتوں کو سینے سے لگانا پڑےگا۔
اپنے لمحات کو قیمتی بنائیں
اب دیکھیں غفلت کی زندگی گزر گئی‘ آج کا دن گزرگیا‘ شام ہوگئی آج کی جمعرات پھر نہیں آئے گی آئندہ جمعرات تو آسکتی ہے لیکن آ ج کا دن پھر نہیں آئے گا جسکے اندر یہ فکر ہے اور یہ غم ہے یہ کڑھن ہے اور یہ درد ہے وہ آ ج کے دن کو ضائع نہیں کرے گا میں نے دوستو ں سے عرض کیا تھا کہ آ ج کے دن کو اگر ضائع کردیا تو اسکا نقصان کیا ہوگا؟ اسکا نقصان یہ ہو گا کہ یہ نفس جو ہے یہ بڑا ادھار کرتا ہے اور ادھار کا بڑا ماہر ہے‘ یہ ادھار کراتے کراتے آ دمی کو کہاں سے کہاں لے جاتا ہے‘ کبھی کسی عمل کی قضاءنہ کرنا‘ اور اگرکوئی عمل قضاءہوگیا ہے تو اسکو ادھار نہ کرنا‘ نفس چھوٹی چےز دیتا ہے بڑی چےز لیتا ہے بقول ایک دانا آدمی الائچی دیتا ہے اور اونٹنی لیتا ہے‘ اسکا سود بڑھتے بڑھتے اونٹنی جتنا ہو جاتا ہے۔
اسکے نرغے میں نہ آنا‘ ایک نماز اگر چھوٹی ہے اسکو پڑھو یہ کڑھن ہو ہماری نماز قضاءکیوں ہوئی؟ اگر قضاءہو بھی گئی تو اس پر استغفار ہو۔ میرے دوستو! اسکی قضاءفوراً پوری کرو۔ اس لئے کہا ہے کہ یہ نفس مومن سے پہلے فرض نماز نہیں چھڑاتابلکہ پہلے یہ مومن سے مستحبات‘ نوافل پھر غیرموکدہ سنتیں‘ پھر موکدہ سنتیں پھر واجبات اور پھر یہ فرضوں پر آجاتا ہے۔ اس لئے فرمایا جو آدمی سفر میں ہو‘ سفر میں سنتیں چھوڑ سکتا ہے لیکن بعض فقہاءنے عجیب بات بیان فرمائی ہے فرمایا کہ یہ فرصت کی بات ہے اور ایک عزیمت بھی ہے کہ آدمی وہ سنتیں نہ چھوڑے کےونکہ نفس پھر تھوڑے کا عادی بن جائے گا پھر یہ نفس بہت جلدبری عادتوں کی طرف انسان کو لیجاتا ہے۔
ایک دوست سفرپر گئے اندرون سندھ کا سفر تھا یہاں آئے مجھ سے کہنے لگے کہ قصر نماز (دورکعت )پڑھنی ہے۔ میں نے کہا نہیں بھئی ہم تو اپنے گھر پہنچ گئے ہیں اب ہم مقیم ہیں ہم مسافر تو نہیں ۔اس نے نمازتو پڑھ لی۔ فرض پڑھ کر سنت موکدہ نہ پڑھیں‘ میں نے کہا آپ بیٹھ گئے کہنے لگے وہاں دو رکعت پڑھی تھیں ذرا سستی ہو گئی تھی اس پر خیال آیا کہ سنت بعد میں پڑھ لیں گے۔ اتنا جلدی اندر والا (نفس ) بگڑ جاتا ہے۔ قطب الارشاد مولانا رشید احمد صاحب عشاءکی نماز کے بعد کے دو نفل کھڑے ہو کر پڑھتے تھے اورحضرت حجة الاسلام مولانا محمد قاسم صاحب بیٹھ کر پڑھتے تھے۔قطب الارشاد مولانا رشید احمد صاحب فرماتے ہیںمیں اس لئے کھڑے ہوکر پڑھتا ہوںکہ کھڑے ہونے میں ثواب زیادہ ہے ۔حجة الاسلام مولانا محمد قاسم صاحب فرماتے ہیں بیٹھ کر پڑھنا سنت ہے ایک طرف ثواب ہے ایک طرف سنت ہے تو اس ادا میں بھی اخلاص ہے اگر کوئی سنتیں چھوڑ رہا ہو سفر کی وجہ ے اور اسکے اندر اخلاص ہے تو اس اخلاص کا معاملہ اللہ کیساتھ ہے ۔ (جاری ہے)
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 509
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں