وقت کی قدر کیجئے
میرے دوستو! ہرشخص اپنے اندر کی کیفیت کو دیکھے کہ میرا اندر کتنا کمزور ہے‘ میرا اندر کتنا قوی ہے‘ مومن کی زندگی ڈرائیور کی زندگی کیطرح ہوتی ہے‘ پھر وہ ڈرائیور جو اپنی گاڑی میں بہت بڑی ہستی کو بٹھائے انتہائی رش میں کس احتیاط سے ڈرائیو کریگا تاکہ سوار اور سواری دونوں محفوظ رہیں۔
تقویٰ کسے کہتے ہیں
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا اے کعب ! رضی اللہ عنہ تقویٰ کسے کہتے ہیں انہوں نے جواب دیاکہ اے امیر المومنین! آپ کبھی کانٹے دار جھاڑیوں سے گزرے ہیں؟ امیر المومنین فرمانے لگے ہاں حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیسے؟ امیر المومنین فرمانے لگے دامن سمیٹ کے فرمایا تقویٰ اسی چیز کا نام ہے کہ
ہر برگ پکارے گا تجھے پیار سے سوبار
دامن میں الجھ کر تجھے روکیں گے بہت خار
دامن کو بچاتا ہوا خاروں سے گزر جا
منزل تیری آگے ہے بہاروں سے گزر جا
دائیں بائیں کانٹے ہیں دامن بچا کر ان سے گزر جانا اسی کا نام تقویٰ ہے جو لمحے میسر آئیں جو ساعتیں میسر آئیں جو گھڑیاں میسر آئیں ان کو ضائع نہ کریں ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طرز عمل
حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھرکو بھی وقت دیتے تھے اپنے گھر والوں سے باتیں بھی کرتے تھے اور اپنے گھر والوں کی ضروریات کا خیال اور لحاظ بھی رکھتے تھے لیکن اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ جب اذان ہوتی تھی تو ایسے ہو جاتے تھے جیسے ہمیں جانتے ہی نہیں‘ گھر میں بیٹھ کر گفتگو فرمانا یہ بھی سنت میں شامل ہے یہ بھی حکم میں شامل ہے ایک حکم کے بعد اب دوسرا حکم(اذان کا) آگیا ہے اب اس حکم کی تکمیل یہ ہے کہ ہم ہمہ تن اللہ جل شانہ کی طرف متوجہ ہو جائیں میرے دوستو !اپنی گزری ہوئی گھڑیوں پر استغفار ہو کہ وہ گھڑیاں غفلت میں کیوںگزر گئیں اور دل کی گہرائیوں میں یہ بات ہو کہ اے الہ العالمین آج کے بعد میںاپنے لمحوں کو قیمتی بناﺅنگااور اپنی ساعتوںاور ایک ایک منٹ کو قیمتی بناﺅنگا اور سوچ سمجھ کر چلوں گا۔
انسان کب قیمتی بنتا ہے
یقین جانئے زندگی بہت قیمتی ہے اس زندگی کو قیمتی بنانا ہے اس قیمتی زندگی کو بے قیمت نہیں بنانا ‘لوہے کا چھوٹا سا ٹکڑا ہے فرمانے لگے اسکو بازو میں باندھو ارے یہ ستر ہزار روپے کا چھوٹا سا ٹکڑا تم نے اسکو گھڑی کا نام دے دیا کہنے لگا ہاں یہ گھڑی ہے کیسی عجیب بات ہے چھوٹے سے ٹکڑے کو گھڑی کا نام دیا اس پر محنت ہوئی اسکی قیمت لگی‘ لکڑی پر محنت کی‘ لکڑی کی قیمت لگی‘ لوہے پر محنت کی اسے جہاز بنا کر اڑا دیا اسکی قیمت لگ گئی ارے ہم نے اپنے آپ پر محنت نہیں کی خود بے قیمت رہ گئے مسلمان تو وہ قیمتی ہے کہ فرشتے اسکا مقابلہ نہ کر سکیں اور انسان کی قیمت تب لگتی ہے جب انسان میسر لمحات کو موثر بناتا ہے لمحات کی بات کر رہا ہوں ‘دنوں کی بات نہیں کر رہا ۔
ہمارا اصل گھر
میرے دوستو !ہماری سانسیں جو گزر گئیں ہیں‘ گزر رہی ہیں‘ اسی غفلت میںصبح ہوئی ‘شام ہوئی اور زندگی تمام ہوئی بس گزر گئی تو گزر گئی‘ نہیں دوستو ہم وہ نہیں ہیں‘ ایک کافر کی زندگی ہے ایک مسلمان کی زندگی ہے کافر بھی من چاہی گزارے.... مسلمان بھی من چاہی گزارے.... کافراور مسلمان کی زندگی میں فرق کیا ہوا ؟کافر کے سامنے آخرت نہیں کافر کے سامنے جنت کے وعدے نہیں ‘کافر کے سامنے حور و ملائکہ کے وعدے نہیں‘ سارے کے سارے وعدے مسلمان کے سامنے ہیں جس کی اصل منزل آگے ہے وہ راستے میں خوبصورت گھر نہیں بنایا کرتا وہ ساری جمع پونجی لیکر وہاں یعنی جنت میںجا کر خوبصورت گھر بناتا ہے وہ حضرات جو بیرون ملک مقیم ہوتے ہیں وہ وہاں گزارا کرتے ہیں ان کی نظریں پاکستان میں اٹکی رہتی ہیں پاکستان ہمارا گھر ہے‘ پاکستان جائیں گے۔ میں نے یہاں تک دیکھا جو حضرات بیرون ملک میں ہیںوہ پاکستان کی سیاست ‘پاکستان کی حکومت‘ پاکستان کے اتار چڑھاو ‘ پاکستان کے سیلاب‘ پاکستان کے ایک ایک مسئلے کو بیٹھ کر دل سے سوچتے اور اسکے حل کے بارے میں فکر مند ہوتے ہیں۔ ارے بھئی آپ تو یہاں ہیں تو فوراکہنے لگے نہیں نہیں ہم یہاں ہیں لیکن ہمارا مستقبل تو وہاں ہے۔ میرے دوستو! اسی طرح ہمارا مستقبل ہماری آخرت ہے‘ ہمارا مستقبل ہماری قبر کی زندگی ہے‘ ہمارا مستقبل ہماری اللہ کے سامنے حاضری ہے‘ یہ بہت بڑی بات ہے کسی کا مستقبل اگر روشن ہو سکتا ہے تو اس صورت میں روشن ہو سکتا ہے جب وہ اپنے میسر لمحات کو موثر بنائے بیرون ملک امریکہ کے ایک صاحب مجھ سے کہنے لگے جی فرصت ہی کہاں ملتی ہے یہاں تو ایک ایک لمحے کے ڈالر ملتے ہیں اب کون کہے کہ اپنے ڈالروں کو ضائع کروں کہنے لگا فارغ ہو تو سکتے ہیں لیکن ایک طرف ڈالروں کی چمک ہے اور وہ چمک بیٹھنے نہیں دیتی‘ مومن کے سامنے وہ زندگی ہے جو آخرت کی زندگی ہے جس کی چمک بھی اللہ نے قرآن میں بارہاجگہ دکھائی ہے اللہ نے فرمایا میں تمہیں ایسی شراب پلاوں گا جس کی آمیزش سونٹھ کی ہوگی۔ گنے کے جوس میں لاہور یوں نے تھوڑی سی ادرک اور تھوڑا سا لیموں ڈال دیا اس کے مزاج میں ذائقہ بن گیا یہ ہے زنجبیل کا مزاج زنجبیل ادرک کو کہتے ہیں اللہ نے قرآن میں بار باروعدے کئے ہیں۔ یہ بھی چمک ہے ایک وہ بھی چمک ہے سوچیں تو سہی عجیب بات ہے ڈالر کی چمک تو اسے بیٹھنے نہیں دیتی۔
میرے دوستو! جنت کی‘ اللہ کی رضا کی‘ اللہ کی محبت کی چمک‘ ہمیں کیوں بیٹھنے دے گی وہ فارغ نہیں بیٹھتے کہنے لگے ہماری تو نیند بھی بس ایسے ہی پوری ہو جاتی ہے۔ کس لئے ؟ایک مختصر سی زندگی کو اچھا بنانے کیلئے کہ اچھا کھائیں گے اچھا پئیں گے ۔ (جاری ہے)
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 569
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں