اس تحقیق کو پیش کرنے کا مقصد یہ نہیں کہ کرسی نشینی اسلام میں منع ہے بلکہ مقصد صرف یہ ہے کہ کرسی نشینی کے مضر اثرات جو کہ احقر کو یورپی ڈاکٹروں ہی کی تحقیق سے ملے ہیں وہ پیش کرتے ہیں تاکہ سادہ زندگی اور فیشنی زندگی کے فرق کو نمایاں کیا جاسکے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو زمین پر بیٹھنا پسند تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ٹیک لگا کر کھانا نہیں تناول فرمایا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سادہ زندگی تھی کرسی کا تصور بھی نہیں تھا زیادہ سے زیادہ اونچے تختے ہوتے تھے جن پر بیٹھا اور سویا جاتا تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہ کھانے اور سونے کیلئے زمین ہی استعمال فرماتے تھے۔ آج کے ڈاکٹر حضرات بھی اپنی تحقیقات میں کرسی نشینی کے مضر اثرات اور زمین پر بیٹھنے اور سونے کے فوائد پر کئی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرچکے ہیں۔
اس تحقیق کو پیش کرنے کا مقصد یہ نہیں کہ کرسی نشینی اسلام میں منع ہے بلکہ مقصد صرف یہ ہے کہ کرسی نشینی کے مضر اثرات جو کہ احقر کو یورپی ڈاکٹروں ہی کی تحقیق سے ملے ہیں وہ پیش کرتے ہیں تاکہ سادہ زندگی اور فیشنی زندگی کے فرق کو نمایاں کیا جاسکے۔ ذیل میں اب ہم اس پر چند تحقیقات پیش کررہے ہیں‘ ملاحظہ فرمائیں:
کرسی نشینی کے مضراثرات اور میڈیکل سائنسی تحقیق
”بہت دیر تک ایک ہی جگہ جم کر بیٹھے رہنا سزائے موت بھگتنے کے مترادف ہے‘ باقاعدہ ورزش سزائے موت سے بری ہونے کی حیثیت رکھتی ہے۔“
کیا آپ کرسی نشین ہیں؟ بیٹھے رہنا‘ جسے بہت سے لوگ سستانے کا بے ضرر مشغلہ سمجھتے ہیں درحقیقت کمر کو کمزور کردیتا ہے‘ ٹانگوں میں خون جم کر گانٹھیں بن جاتی ہیں‘ بیٹھے رہنے والوں کا پیٹ گھڑے کی طرح پھول جاتا ہے اور گردن اکڑ جاتی ہے کم از کم ایسا ہونے کا امکان ضرور ہے اگر آپ زیادہ دیر تک بیٹھے رہتے ہیں اور ہم میں سے اکثر ایسے ہیں جو یہ غفلت برتتے ہیں۔
نیویارک میں نساو کاونٹی میڈیکل سنٹر کے شعبہ فزیکل مڈیسن اور ری صیبلی ٹیشن کے سربراہ نیز ایک کتاب کے (فریڈم فروم بیک چی) کے مصنفین میں شامل ڈاکٹر لارنس ڈبلیو فریڈمین ایم ڈی کہتے ہیں ”جب آپ بیٹھے ہوں تو ریڑھ کی ہڈی پر کھڑے ہونے کی نسبت زیادہ بوجھ پڑتا ہے۔“ اس کی وضاحت یہ کرتے ہیں کہ کھڑے ہونے کی صورت میں پٹھے ازخود سینکڑوں پونڈ قوت صرف کردیتے ہیں لیکن بیٹھے ہوئے اس سے کہیں زیادہ قوت خرچ ہوجاتی ہے اور اس قوت کا زیادہ تر حصہ ٹھیک ریڑھ کی ہڈی سے خارج ہوتا ہے۔ خصوصاً اگر آپ جھک کر بیٹھنے کی عام (لیکن بری) عادت میں مبتلا ہیں تو اس قوت کا اخراج اور بھی بڑھ جاتا ہے۔
لیکن یہ نہ سمجھئے کہ آپ کے پٹھے ریڑھ کی ہڈی کو نقصان پہنچانے کی صورت میں کوئی وظیفہ جسمانی ادا کرتے ہیں‘ نہیں ایسا نہیں ہے۔ بقول ڈاکٹر فریڈمین ”بیٹھے ہوئے ہونے کی حالت میںپر اثر اعصاب بے عمل ہوکر رہ جاتے ہیں“ وہ مزید وضاحت کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بے عمل پٹھے کمزور ہوجاتے ہیں پیٹھ کے اعصاب سے زیادہ شکمی اعصاب ریڑھ کی ہڈی کو سہارا دیتے ہیں‘ بیٹھے رہنے کے باعث شکمی اعصاب کمزور پڑجائیں تو یہ سہارا بھی مضبوط نہیں رہتا۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بے چینی اور کمر کا درد رہنے لگتا ہے۔“
انٹرنیشنل ہیلتھ کیئر سروس کے ہنری ماسر ایم ڈی کا کہنا ہے ”فیلے بائٹس کا مرض طویل عرصے تک ہلے جلے بغیر رہنے سے پیدا ہوتا ہے۔ اگر آپ تین یا چار گھنٹے سے زیادہ دیر تک مسلسل بیٹھے رہتے ہیں تو خون ٹانگوں میں رک کر رہ جاتا ہے گردش کرنے کے بجائے ٹانگوں میں جمع رہتا ہے۔ گھٹنوں کے بل بیٹھنے سے یہ صورتحال اور بھی زیادہ سنگین بن جاتی ہے کیونکہ اس طرح گھٹنے کے نیچے دبنے کی وجہ سے اہم شریان میں خلا پیدا ہوجاتا ہے۔
لوگوں کو عموماً طویل ہوائی سفر کے ذریعے فیلے بائٹس ہوجانے کی شکایت کرتے سنا گیا ہے لیکن زیادہ دیر بیٹھے رہنے کی کوئی بھی صورت خواہ وہ جہاز میں ہو یا کار میں یا گھر پر اس مرض کا سبب بن سکتی ہے لیکن زیادہ دیر تک بیٹھے رہنا فیلے بائٹس سے بھی زیادہ خراب مرض پیدا کرسکتا ہے جسے موٹاپا کہتے ہیں۔
سنت نبوی اور جدید سائنسی تحقیقات کیلئے ادارہ عبقری کی شہرہ آفاق کتاب” سنت نبوی اور جدید سائنس“ ضرور پڑھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں