شوہر کا مسئلہ
میرے شوہر ایک شریف انسان ہیں لیکن اب میں یہ محسوس کررہی ہوں کہ ان پر دنیا کی رنگینیوں کا کچھ کچھ اثر ہونے لگ گیا ہے۔ میں ایک گھریلو عورت ہوں اور چاہتی ہوں کہ ایک فرمانبردار بیوی کہلاوں لیکن اندیشہ ہے کہ میری خواہشات پوری نہیں ہوں گی۔ مجھے ان عورتوں پر حیرت ہوتی ہے کہ جو اپنی جیسی عورتوں کے حقوق کا ذرا خیال نہیں کرتیں۔ اگر میرے خاوند بہت آگے چلے گئے تو نہ صرف میرا بلکہ بچوں کا مستقبل بھی تاریک ہوجائے گا۔ چاہتی ہوں کہ شوہر پہلے جیسے نیک ہوجائیں۔ (سمیرا‘ لاہور)
جواب: میاں بیوی کے خوشگوار تعلقات میں بہت سے عوامل کام کرتے ہیں۔ اس تعلق میں نہ صرف جذباتی معاملات زیر بحث آتے ہیں بلکہ گھریلو معاملات اور سماجی پہلو بھی اس رشتے کو متاثر کرتے ہیں لیکن چند ایک باتوں کی نشاندہی یہاں ضروری ہے اکثر خواتین یہ اقرار کرتی ہیں کہ ان کے شوہر پہلے اچھے تھے لیکن بتدریج ان کارویہ سرد ہوتا جارہا ہے۔ وہ اس سرد مہری کا ذمہ دار صرف اور صرف شوہر کو قرار دے کر بری الذمہ ہوجاتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ انہیں غیرجانبدار ہوکر اس بات کا تجزیہ کرنا چاہیے کہ ایسا کیوں ہے؟ اور پھر اس کی روشنی میں لائحہ عمل مرتب کرنا چاہیے۔ چند بنیادی باتیں یہ ہیں کہ بیوی گھر کے ماحول کو شوہر کیلئے دلچسپی اور کشش کا باعث بنائے۔ شوہر کی تمام ضروریات کا بحسن و خوبی خیال رکھے ۔ان باتوں کے ساتھ ساتھ یہ عمل کریں کہ رات کو جب شوہر سوجائیں تو ایک مرتبہ سورہ کوثر پڑھ کر گردن کے پیچھے دم کریں جہاں سے ریڑھ کی ہڈی شروع ہوتی ہے۔ تین ماہ تک یہ عمل کیا جائے ۔
طبیعت میں ٹھہراو نہیں
میری طبیعت میں سکون اور ٹھہراو نہیں ہے۔ بہت جلد کسی کام سے دل بھر جاتا ہے اور کوشش کے باوجود طبیعت راغب نہیںہوتی۔ کام ادھورا رہ جاتا ہے۔ ذہنی طور پر بھی یکسوئی اور دلچسپی کا فقدان ہے۔ ایک طالب علم کی حیثیت سے یہ مسئلہ اور زیادہ پریشانی کا باعث ہے۔ کوئی اسم یا آیت ایسی تجویز کریں جس کی برکت سے میری ذہنی کیفیات مثبت رخ اختیار کریں۔ (وقاص احمد ‘کوئٹہ)
جواب: رات کو سونے سے پہلے مصلے پر اس طرح کھڑے ہوجائیں جس طرح نماز میں کھڑے ہوتے ہیں اور ہاتھ باندھ لیں۔ نظریں سجدے کے مقام پر مرکوز رکھیں۔ زبان سے بِحَولٍ وَّ قُوَّ ةِ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ المُھَیمِنُ العَزِیزُ الجَبَّارُ المُتَکَبِّرُ پڑھتے رہیں۔ پندرہ سے بیس منٹ تک پڑھنے کے بعد عمل ختم کریں اور کسی سے بات کیے بغیر سوجائیں۔ اس عمل کو کم از کم چالیس دن کیا جائے لیکن نوے دن سے زیادہ نہ کریں۔
حافظہ
میں قرآن پاک حفظ کررہا ہوں لیکن رفتار زیادہ نہیں ہے۔ سبق دیر سے یاد ہوتا ہے۔ کوئی عمل ایسا بتائیں جس سے میرا ذہن تیز ہوجائے اور قرآن پاک جلد حفظ کرلوں۔ واضح کردوں کہ پہلے میرا حافظہ بہت اچھا تھا۔ (عمیر‘کوئٹہ)
جواب:نماز فجر کے بعد مصلے پر آرام دہ حالت میں بیٹھ جائیں۔ آنکھیں بند کرلیں۔ آرام و سکون سے سانس اندر لیں اور باہر نکالیں اور اپنی توجہ سانس کے اندر جانے اور باہر نکلنے پر قائم رکھیں۔ اندازاً دس منٹ تک یہ عمل کیا جائے۔ بعدازاں تین چار عدد کھجوروں پر سو بار یَارَحِیمُ دم کرکے کھالیا کریں۔
جذباتی کیفیات
میرے اندر پریشان خیالی اور طرح طرح کے خیالات کی زیادتی رہتی ہے ۔ حال ہی میں ایک کہانی پڑھی جس کا دل پر بہت اثر ہوا۔ جیسے ہی کہانی کا خیال آتا ہے میں بے اختیار رونا شروع کردیتی ہوں غرض اسی طرح کی دلی اور جذباتی کیفیات کا مجھ پر غلبہ رہتا ہے۔ ہر وقت کچھ نہ کچھ سوچتی رہتی ہوں۔ (شریفاں بی بی‘کوہاٹ)
جواب: ایک عمدہ کاغذ پر اسم ذات اَللّٰہُ نیلی روشنائی سے خوشخط لکھ لیں اور کسی گتے پر چسپاں کرلیں۔ صبح بیدار ہونے کے بعد رات کو سونے سے پہلے دس دس منٹ تک پانچ فٹ کے فاصلے سے نظریں جما کر دیکھا کریں۔ دس منٹ دیکھنے کے بعد آنکھیں بند کرکے تصو رکریں کہ اسم اَللّٰہُ کی نورانی شعاعیں آپ کے اندر داخل ہورہی ہیں۔ یہ تصور چند منٹ کیا جائے۔ انشاءاللہ چند ہفتوں میں خیالات کی کیفیت تبدیل ہوجائے گی۔
وہموں اور اندیشوں کی یلغار
میرے ذہن پر وہموں اور اندیشوں کی یلغار رہتی ہے۔ اکثر یہ اندیشہ غالب رہتا ہے کہ میرے ساتھ یا میرے عزیزوں کے ساتھ فلاں حادثہ نہ ہوجائے۔ کسی بیماری یا پریشانی کا تذکرہ سنتے ہی یہ خیال روگ جاں بن جاتا ہے کہ مجھے یہی ہونے والا ہے۔ نماز شروع کرتا ہوں تو پانچ منٹ کے بجائے چالیس منٹ لگادیتا ہوں۔ (آفتاب احمد‘ کراچی)
جواب: نماز عشاءکے بعد کسی اندھیری جگہ بیٹھ کر چھیاسٹھ مرتبہ اَلعَظِیمُ لِلّٰہِ مَافِی السَّمٰوَاتَ کا ورد کیا کریں کم از کم چالیس دن اس وظیفے پر کاربند رہیں انشاءاللہ طبیعت میں وہم کا عنصر مغلوب ہوجائے گا۔
غلط راہوں سے بچنا چاہتا ہوں
حال ہی میں تعلیم سے فارغ ہوا ہوں۔ معاش کیلئے کاروبار کرنا چاہتا ہوں۔ ملازمت سے اس لیے گریزاں ہوں کہ نوکری میں ناجائز کاموں کا بھی دباو رہتاہے۔ کوئی ایسا عمل بتادیں جس سے مجھے اپنے کاموں میں رہنمائی حاصل ہو اور میں غلط راہوں سے بچ سکوں۔(جمیل احمد‘ رحیم یار خان)
جواب: آپ کا یہ خیال صحیح نہیں ہے کہ ہر نوکری میں ناجائز کاموں کیلئے دباو رہتا ہے اگر معاشی مجبوری ہے تو مناسب نوکری کی جاسکتی ہے۔ بالفرض اگر ایسی صورتحال ہوتو نوکری تبدیل بھی کی جاسکتی ہے یا نوکری ترک کرکے کاروبار کیا جاسکتا ہے۔ ان تمام باتوں کا انحصار آپ کے حالات پر ہے۔ آپ خلوص نیت کے ساتھ کوئی بھی راستہ اختیار کریں۔ قدرت کی طرف سے امداد و رہنمائی ہوگی۔
آپ کی نیت و ارادہ ہی وہ سب سے پہلا عمل ہے جس سے سب کاموں کی ابتدا ہوگی۔ رات کو سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ یَاوَکِیلُ پڑھ کر سوجایا کریں۔
گھنٹوں سوچتا رہتا ہوں
میرے اندر کوئی صلاحیت نہیں ہے شاید یہی وجہ ہے کہ ہر شخص بے اعتنائی برتتا ہے۔ میں بھی سب لوگوں سے کٹ کر رہ گیا ہوں۔ دس سال کی عمر میں بیمارہوا۔ اس کے بعد سے صحت اچھی نہیں ہے لیکن ڈاکٹر کہتے ہیں کہ تمہیں کوئی بیماری نہیں۔ گھنٹوں بیٹھا سوچتا رہتا ہوں۔ (محمدعرفان)
جواب: واقعی آپ کو کوئی جسمانی بیماری نہیں ہے صرف احساس کمتری نے آپ کو ذہنی طور سے پریشان کررکھا ہے جب آدمی مسلسل ذہنی خلفشار کا شکار ہو تو نہ صرف ذہن بلکہ جسم پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس کی صلاحیتیں کام کرنے سے انکار کردیتی ہیں۔ آج سے آپ تمام باتوں کو ذہن سے نکال دیں۔ زندگی کے تمام کاموں میں حصہ لیں۔ لوگوں سے ملیں جلیں۔ ہر وقت یَاحَیُّ یَاقَیُّومُ کا ورد کیا کریں۔ چند ہفتوں میں جب احساس کمتری کا خیال مغلوب ہوجائے گا۔ آپ بالکل ٹھیک ہوجائیں گے۔
زکوٰة اور چلہ کشی میں فرق
پڑھنے اور سننے میں آتا ہے کہ اسماءالٰہی یا آیات قرآنی کی زکوٰة ادا کی جاتی ہے۔ اس کا کیا مطلب ہے اور زکوٰة کس طرح ادا کی جاتی ہے۔ نیز یہ بھی بتائیں کہ زکوٰة ادا کرنے اور چلہ کشی میں کیا فرق ہے۔ براہ کرم اسم یَا بَاطِنُ اور ذُوالجَلَالِ وَالاِ کرَام کی زکوٰة ادا کرنے کا طریقہ اور اس کی اجازت مرحمت فرمادیں۔ (محمود‘ راولپنڈی)
جواب: ان تمام سوالات کے جوابات کو تفصیل سے لکھنا طوالت کی وجہ سے ممکن نہیں ہے لیکن مختصراً ان باتوں کی وضاحت کی جارہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کوئی بھی اسم یا آیت قرآنی اپنے اندر ایک معنی رکھتا ہے۔ مثلاً جب کوئی شخص لفظ قلم کہتا ہے تو اس کا معنی ایک ایسی چیز ہے جو لکھنے کے کام آتی ہے۔ اسی طرح ہر اسم الٰہی کے معنی اپنے اندر نورانی خدوخال رکھتے ہیں۔ یہ خدوخال مخصوص علم اور صلاحیت ہے۔ مختلف طریقوں سے جب اسماءکو پڑھا جاتا ہے اور کسی صاحب اجازت کی نگرانی بھی شامل حال ہوتی ہے تو آدمی اسم کے معانی یا اس کے خدوخال کو متحرک کرنے پر قدرت حاصل کرلیتا ہے۔ اس بات کو دوسرے الفاظ میں زکوٰة ادا کرنا بھی کہتے ہیں۔ ایک مخصوص وقت تک علیحدہ رہ کر کوئی بھی عمل کرنا چلہ کشی کے زمرے میں آتا ہے۔ کسی بھی اسم کی زکوٰة ادا کرنے کیلئے مسلسل نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے اور بتانے والے کی ذمہ داری ہوتی ہے اس لیے ہم کسی ایسے عمل کو تحریر کرنے سے معذرت خواہ ہیں۔
ذہنی طور پر غیرحاضر ہوں
میں ایک طالب علم ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ میں ذہنی طور پر غیرحاضر رہتا ہوں اور یادداشت صحیح کام نہیں کرتی۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ خواب پریشان کن آتے ہیں جن میں ایسے لوگ دیکھتا ہوں جن کو طبیعت ناپسند کرتی ہے۔ صبح بیدار ہونے کے بعد طبیعت بوجھل محسوس ہوتی ہے۔ (خالد مسعود‘پھول نگر)
جواب: اپنے ارادے سے جن باتوں کا خیال رکھیں وہ یہ کہ غصہ‘ جھنجھلاہٹ‘ حسد‘ عیب جوئی کو قطعی اپنے قریب نہ آنے دیں۔ اسی طرح ارادی کوشش سے خود کوزیادہ سے زیادہ پرسکون رکھنے کی کوشش کریں۔ دن رات کے اوقات میں جب بھی فارغ ہوںتو یَااَللّٰہُ یَاحَفِیظُ کا ورد کریں۔ نماز فجر کے بعد مشرقی افق کے آسمان کو دس منٹ تک نظریں جما کر دیکھا کریں۔ سپیدہ سحر نمودار ہوتا ہے۔رات کو سوتے وقت یہ تصور کیا کریں کہ آپ کے اوپر آسمان سے روشنیاں بارش کی شکل میں برس رہی ہیں۔ اسی تصور کو قائم رکھیں یہاں تک کہ نیند آجائے۔ انشاءاللہ آپ چند ہفتوں میں نمایاں فرق محسوس کرلیں گے تاہم دو ماہ تک اس معمول کو برقرار رکھیں۔
میرے شوہر کو میری پروا نہیں
میری شادی کو سات سال ہوگئے ہیں۔ وہ بھی تایا کے بیٹے کے ساتھ۔ اور ایک ہی حویلی میں شادی سے پہلے اور شادی کے دو ماہ بعد ہم لوگ کیا سارا خاندان خوش تھا مگر پھر اللہ جانے کیا ہوگیا یا کسی کی نظر بند لگ گئی‘ میرے شوہر جو میرے تایا زاد تھے بہت ہی خوش تھے مگر شادی کے دوسرے مہینے ہی وہ سخت بیمار ہوگئے۔ چھ ماہ تک ہم لوگوں نے بہت علاج بھی کروایا اور ساتھ دم بھی تعویذ بھی مگر انہیں کچھ فرق نہ آیا مگر بربادی کے دن شروع ہوگئے۔ میرے شوہر مجھے دیکھ نہیں سکتے تھے۔ میں بولتی تو آنکھیں اور منہ دونوں بند کرکے لیٹ جاتے اور گھر والوں سے کہتے کہ اللہ کیلئے اسے کمرے میں نہ آنے دیا کرو۔ یہ مجھے بالکل اچھی نہیں لگتی۔ مگر میں مجبور تھی۔ میں ان کے سب کام کرتی مگر میری حیثیت ایک کام کرنیوالی کی ہوگئی۔ میں اگر کمرے میں چلی جاتی تو وہ سارا دن کمرے میں نہ آتے تھے۔
مجھے اللہ نے ایک بیٹی سے نوازا ۔ اب میرے شوہر کو ہم ماں بیٹی کی کوئی پرواہ نہ تھی۔ اگر بچی روتی تو کہتے اللہ کے واسطے تم اور بچی اپنی ماں کے گھر چلی جاو۔ انہی نفرتوں کی وجہ سے ہمارے دونوں گھر جدا ہوگئے۔ درمیان میں دیواریں کھڑی کردی گئیں۔ میں نے اور میری بچی نے اپنا سسرال نہ چھوڑا آخر ان لوگوں نے رویے بدلنے شروع کردئیے اور مجھے گھر سے نکال دیا گیا۔ اب ایک سال ہوچکا ہے ۔میں ماں اور بھائیوں کے گھر رہ رہی ہوں ۔ میری بیٹی اب ساتویں سال میں ہے۔ کافی سمجھدار ہے مگر وہ بچی پر بالکل ترس نہیں کرتا۔ اللہ اور اس کے رسول کا واسطہ، میرے لیے کچھ کریں۔(ماریہ سلطانہ‘بہاولنگر)
جواب: بہن ایک عمل بتا رہا ہوں جس جس نے کیا ہے حیرت انگیز فائدے ہیں۔ ایک صاحب کو بتایا کہ 21 دن کرے صرف 11 دن میں کام ہوگیا۔ عمل یہ ہے۔سارا دن کھلی تعداد میں پڑھیں
وَاللّٰہُ اَشَدُّ بَاسًا وَّاَشَدُّ‘ تَنکِیلَا (پارہ نمبر 5 آیت 83)
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 724
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں