قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)
دور جدید کی سہولیات اتنی زیادہ کہ آپ گمان نہیں کرسکتے یہ سائنس کا کمال ہی کمال ہے کہ آپ ہاتھ آگے کریں پانی ‘قدم رکھیں سیڑھیاں خودبخود چل پڑیں۔ یہ کچھ سہولیات کا مختصر سا تذکرہ کیا ورنہ سائنس تو کہاں سے کہاں پہنچی ہوئی ہے لیکن جب اتنی سہولیات میسر ہیں پھر زندگی‘ دل اور ذہن پریشان کیوں ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے ہر شخص ہر دل اندر سے پریشان ہے۔ بجھا ہوا ہے‘ خزاں ہے‘ سبزہ نہیں‘ ویرانی ہے شادمانی نہیں۔
بالکل یہ حالات لیے میاں بیوی میرے پاس آئے کہ دل بے چین اور بے قرار ہے زندگی میں سکون نہیں رات کو گزشتہ کئی سالوں سے بیوی کو نیند نہیں آتی۔ دنیا کی ہر دوائی ‘ہر علاج‘ ہر ٹوٹکہ آزما چھوڑا لیکن افاقہ نہ ہوا کئی جگہ سے دم تعویذ بھی لیا پھر نفسیاتی پروفیسروں کے پاس آنا جانا خوب ہوا کئی نے یوگا کی مشقیں بتائیں لیکن صحت ہار گئی بے خوابی اور بیماری جیت گئی۔ یہ کہانی سن کر میں حیران نہ ہوا کہ روزانہ ایسی دکھی کہانیاں اور پھر ان کا شافی حل میرا شعبہ ہے ہاں تدبیر ہمارے پاس ہے کوئی سوفیصد کرنے والا ہو شفاءاللہ تعالیٰ ضرور عطا فرماتے ہیں۔
جب میں ان کی بات سن چکا تو میں نے انہیں قرآن مجید کی ایک چھوٹی سی آیت بتائی کہ سارا دن وضو بے وضو اسے پڑھیں ناپاکی کے دنوں میں نہ پڑھیں لیکن کوشش کریں ہروقت باوضو ہوں۔
چونکہ ان صاحب کی اہلیہ پریشان تھی اور ہر طرف سے مایوس تھی اس لیے دن رات اس نے ایک کردیا خوب پڑھا اور خوب حتیٰ کہ تقریباً ڈیڑھ یا دو ماہ کے بعد پھر ملاقات ہوئی تو اس مجبور اور روتی دکھی خاتون کے شوہر نے اطلاع دی کہ میری اہلیہ بالکل تندرست ہوگئی ہے کسی قسم کا ذہنی اور نیند نہ آنے کا روگ نہیں ۔پھر خود اپنے میاں کے ساتھ آئی توکہنے لگی میں حیران ہوں کہ جس مریض کو سارے جہاں کے تمام علاج معالجے نے مایوس کردیا ہو وہ بھلا کبھی تندرست بھی ہوسکتا ہے۔ لیکن اس قرآنی آیت کا زندہ ثبوت آپ کے سامنے ہے کہ میں بالکل تندرست ہوں۔
وہ صاحب کہتے ہیں چند دنوں میں اس کے فوائد شروع ہوگئے تھے۔ اٹلانٹا امریکہ میں میرے کزن رہتے تھے انہیں بھی یہی نیندنہ آنے اور پریشانی ٹینشن کا مسئلہ تھا انہیں بتایا تو کہنے لگے کہ یہ مشکل آیت ہے مجھے یاد نہیں ہوتی آخر ہم نے انہیں موبائل کے ٹیپ میں وہ آیت سنادی انہوں نے یاد کرلی اور پڑھنا شروع ہوگئے انہوں نے تھوڑی پڑھائی کی لیکن انہیں بھی فائدہ ہوا اور لاجواب ہوا۔
یہ صرف ایک شخص کا تجربہ ہے ایسے بے شمار تجربات ہیں دراصل بے شمار لوگ جس شخص کے پاس مسائل لے کر آئیں گے تو یقینا اتنے تجربات دے کر جائینگے کچھ یہی معاملہ میرے ساتھ بھی ہے جو بھی آتا ہے وہ تجربات‘ مشاہدات اور انوکھے واقعات دے کر جاتا ہے۔ صرف اس آیات کے واقعات اتنے بے شمار ہیں کہ قلم کیلئے بے شمار صفحات چاہئیں چند واقعات آپ کی خدمت میں عرض کرتا ہوں۔ مکہ مکرمہ میں جب سے دینی زندگی کا زوال آیا ہے یہاں بے سکونی ‘بے چینی اوراضطراب زیادہ مال دولت اور سامان عیش و عشرت محلات کی کمی نہیں اگر کمی ہے تو پرسکون نیند اور قلبی راحت کی ہے۔
ایک پھل اور سبزی بیچنے والا اس روگ میںمبتلا تھا میں حیران ہوا کہ یہ روگ اور مرض تو بڑے لوگوں کا ہے یہ شخص آخر اس میںکیوں مبتلا ہے اس کی وجہ تو معلوم نہ کی لیکن ان کی دکھ بھری کہانی تو سنی بھی اور واقعی دکھ ہوا کہ سارا دن مزدوری کرکے تھوڑے پیسے لیے گھر جاتا ہوں لیکن سارا دن سکون کی تلاش کرتا ہوں شاید آج رات مجھے سکون مل جائے لیکن تھکا ہارا آدمی تو بے ہوشی کی نیند سوتا ہے لیکن میں نیند کوترستا ہوں اور جب سب کے اٹھنے کا وقت ہوتا ہے اس وقت میرے سونے کا لیکن صبح صبح اٹھ کر مجھے پھل منڈی جانا ہوتا ہے مجبوراً تھکے ٹوٹے جسم کے ساتھ مزدوری کیلئے جانا ہوتا ہے۔ قارئین! میں نے بہت مالداروں کے اس سے بھی پریشان کن حالات سنے لیکن جو دکھ اس پھل فروش کی دکھی کہانی سن کر ہوا وہ شاید کبھی کسی کی کہانی سے نہ ہوا ہو میں نے اسے یہ آیت بتائی پھر باقاعدہ یاد کرائی۔بہت مشکل سے یاد کرائی لیکن یاد ہوگئی۔ اسے عرض کیا کہ سارا دن اس آیت کو پڑھو اور زیادہ سے زیادہ پڑھو اس نے پڑھنا شروع کردیا کہنے لگا جیسے ہی پڑھتا میرا دل روتا اور کبھی کبھی تومجھے مشکل سے آنسو ضبط کرنے پڑتے پڑھتے پڑھتے میرا دل پرسکون ہوتا چلا گیا اور اطمینان محسوس ہونا شروع ہوگیا اور اس سے پہلے چونکہ مجھے نیند نہیں آتی تھی اس لیے گھر جانے کو دل نہیں چاہتا تھا یار دوستوں کے ساتھ بے ہودہ اور فضول گفتگو میں لگا رہتا تھا لیکن جب سے یہ آیت پڑھنی شروع کی ہے۔ اس وقت سے اب تک دل میں انجانا سا سکون‘ چین اور راحت ہے نیند خوب اور تسلی بخش آتی ہے بلکہ اس آیت کی برکت سے مجھے بڑی بڑی ہستیوں کی زیارت نصیب ہونا شروع ہوگئی اور میں پہلے اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں پھر آپ کا کہ آپ ذریعہ بنے اور اللہ تعالیٰ کا نہایت کرم ہے کہ اب میں تندرست ہوں لیکن اس آیت میں سکون اتنا ہے کہ اب تو چھوڑنے کو دل ہی نہیں چاہتا۔ ایک بینک کے ملازم اپنی سوفیصد اسی حالت کو لے کر میرے پا س آئے ان کا مسئلہ بھی اسی پھل والے کا مسئلہ تھا وہ اپنی اس پریشانی کا حل یہ کرتا کہ یا بچوں کو مارتا یا بیوی سے لڑتا۔ بس دن رات یہی کام تھا محلے والے‘ ماں باپ‘ سسرال دوست رشتہ دار سب اس سے تنگ تھے۔ اس کے رویے کی وجہ سے لوگ اس کو چھوڑ چھوڑ کر جارہے تھے۔ خود اس کو بھی اس کا احساس تھا کہ میں جو کررہا ہوں نہایت غلط کررہا ہوں۔ یہ میری غلطی ہے لیکن کیا کروں رات بھر نیند نہیں آتی بے سکونی سے یہ ردعمل ہوتا اب میں کیا کروں خودکشی کرلوں‘ کیا کروں؟ بندہ نے اسے یہ آیت ہر پل زیادہ سے زیادہ سینکڑوں‘ ہزاروں بار پڑھنے کا مشورہ دیا۔ اللہ کی شان کریمی کہ اللہ تعالیٰ نے اسے بھی شفادی اور اب وہ تندرست ہے۔
قارئین بس صبروتحمل بردباری اور اعتماد سے پڑھیں جلدی نہ کریں۔ پرتاثیر عمل مختصر اور نہایت باکمال عمل ہے۔
وہ آیت یہ ہے ااِنَّ اللّٰہَ وَمَلٰئِکَتَہ یُصَلُّونَ عَلٰی النَّبِیِّ یَااَیُّھَاالَّذِینَ اٰمَنُوا صَلُّوا عَلَیہ وَسَلِّمُوا تَسلِیماًo (پارہ22 سورہ احزاب‘ آیت 56)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں