طب اسلامی کے ایک نامور طبیب نے لہسن کے بارے میں ایک بڑا اہم انکشاف یہ کیا ہے کہ اس کی حرارت‘ حرارت غریزی کے مشابہ ہے۔ ایسی بہت سی نادر تحقیقات ہماری قدیم طبی کتابوں میں موجود ہیں جن پر مزید تحقیق کی جانی چاہیے۔
تاریخ میں لہسن‘ گندم‘ پیاز‘ سبزی وغیرہ کا استعمال بطور غذا زمانہ قدیم سے ہونے کا ثبوت ملتا ہے‘ لہسن نہ صرف ہمارے مشرقی کھانوں کا اہم جزوہے بلکہ طب قدیم اور طب جدید دونوں ا س کے کثیر فوائد کے قائل ہیں۔ معدے اور مفاصل (جوڑوں) کی زائد رطوبات کو تحلیل کرنا اس کا کام ہے۔
لہسن فالج‘ لقوہ‘ نسیان‘ رعشہ‘ دمہ‘ قولنج ریحی اور ورم طحال کو دور کرتا ہے۔ اس میں قوت تریاقیت یعنی زہریلے اثرات دور کرنے کی صلاحیت بھی ہے۔ زہریلے جانوروں کے کاٹے کا یہ علاج ہے۔ اس کے جوشاندے سے کلی کرنا دانتوں کے درد میں مفید ہے۔ اس کا ضماد (لیپ) دنبل اور پھوڑوں کو پھاڑ کر بہاتا اور مندمل کرتا ہے۔ بد ہضمی‘ کثرت ریاح دور کرنے کےلئے بے حد مفید ہے۔ لہسن کو دھاگے میں پرو کر مریضوں کے گلے میں ڈالنے سے کئی امراض خاص طور پر دق وسل ( ٹی بی) کے جراثیم ہلاک ہوتے ہیں۔ اگر لہسن کا ایک روزانہ کھایاجائے اور پھر ہر روز ایک ایک کا اضافہ کرتے ہوئے چالیس دن تک جاری رکھا جائے تو فالج کی تکلیف سے نجات ملتی ہے۔ جدید تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ لہسن میں سلفر(گندھک) کے بعض مرکبات اور کچھاﺅ تناﺅ دور کرنے والے جوہر بھی پائے جاتے ہیں‘ اسی لئے لہسن بلند فشارِ خون (ہائی بلڈ پریشر) میں نہایت مفید ہے۔
طبِ اسلامی کے ماہرین کی تحقیق پر نظر ڈالنے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ چند اہم پہلوﺅں کا جائزہ لے لیا جائے تاکہ اس تحقیق کی اہمیت کا ہم اندازہ لگا سکیں۔ اطبائے قدیم و جدید اس بات پر متفق ہیں کہ ہماری حیات کے تمام مظاہر‘ کردار‘ اعمال و افعال کی اصل قوتِ حیات ہے۔ ماہرین علاج بالمثل ( ہومیو پیتھی) تمام امراض اور خصوصاً پیچیدہ اور پرانے امراض کا اصل سبب اسی قوت کے فساد یا بگاڑ کو قرار دیتے ہیں۔ طب یونانی اسلامی کی اصطلاح میں یہ قوت‘ حرارتِ غریزی کہلاتی ہے۔ اس کے مقابل اصطلاح حرارت ِ غریبی کہلاتی ہے۔ غریب کے معنی عربی میں مسافر کے ہیں۔ گویا حرارت غریبی باہر سے کسی طرح آئی یا لائی ہوئی حرارت ہوتی ہے۔ انفیکشن کےلئے اس سے زیادہ صحیح لفظ کوئی اور نہیں ہو سکتا۔ ہم جانتے ہیں کہ اکثر بخار‘فلو‘ ملیریا وغیرہ جراثیمی امراض ہی تو ہیں جو کسی بیرونی ذریعے سے ہمارے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔ جب یہ حقیقت ثابت ہوگئی کہ ہماری حیات کی اصل حرارت غریزی ہے یہی ہماری صحت و ثبات کا مرکز ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم اس میں کوئی اضافہ کر سکتے ہیں؟ ماہرین نے اب تک اس میں اضافے کا کوئی فارمولا دریافت یا کسی غذائی دوا سے اس کی دریافت تک رسائی حاصل نہیں کی ہے۔ مگر بلا شبہ قدیم و جدید تحقیقات کے تحت تفکرات‘ بے جا غمِ فردا‘ اخلاقِ رذیلہ‘ شراب و کباب‘ تعیشاتِ شب سے اجتناب متوازن غذا‘ معتدل ورزش‘ اخلاق اس کی حفاظت کے بہترین ذرائع ہیں۔
کالی کھانسی:کالی کھانسی میں لہسن کے جوئے چھیل کر دھاگے میں پرو کر بچے کے گلے میں ڈال دیتے ہیں۔ اس کی بو ناک کے ذریعے پھیپھڑوں میں جاتی ہے تو کالی کھانسی کے مرض میں افاقہ ہوتا ہے۔
آدھے سر کا درد (درد شقیقہ): اگر آدھے سر کا درد ہو تو درد والی جانب لہسن کو پیس کر لگانا مفید ہے۔پھوڑے پھنسیاں: پھوڑے پھنسی میں لہسن کا لیپ بے حد فائدہ مند ہے۔ اگر کان میں پھنسی ہوگئی ہو تو لہسن کا پانی کان میں ٹپکا لینے سے افاقہ ہوجاتا ہے۔ دانت میں درد: دانت کے درد میں لہسن کے جوئے کو گرم کرکے دانتوں میں دبالیں‘ فوری فائدہ ہوگا۔
امراض قلب: لہسن قلب اور شریانوں پر بہت مفید اثر ڈالتا ہے۔ لہسن سے نہ صرف بلڈپریشر کم ہوتا ہے بلکہ خون بھی پتلا ہوتا ہے اور شریانوں میں خون کے ذرے جمنے کا یا Clot بننے کا خطرہ ختم ہوجاتا ہے۔ اسی طرح امراض قلب سے بچاو میں لہسن اہم کردار ادا کرتا ہے۔٭ہسٹریا‘ پیٹ کی خرابی: دودھ میں لہسن ابال کر پینے سے ہسٹریا اور پیٹ کی خرابی کا مرض ختم ہوجاتا ہے۔٭ لہسن سے بادی اور مرغن غذائیں زودہضم ہوجاتی ہیں اور خون ان کے زہریلے اثرات سے پاک ہوجاتا ہے۔٭ لہسن کھانے سے بدن میں آکسیجن جذب کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے دل اور دماغ روشن اور طاقت ور ہوجاتے ہیں۔٭ لہسن کے استعمال سے Urine کے ذریعے زہریلے مادے جسم سے خارج ہونا شروع ہوجاتے ہیں اور بلڈپریشر‘ مالیخولیا اور عصبی کمزوری اسکے استعمال سے دور ہوجاتی ہے۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 740
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں