اس کو جہاں ڈیوٹی ملتی ہے 2 یا 3 مہینے کے بعد آفس والے کہتے ہیں کہ ہمارا پراجیکٹ ختم ہوچکا ہے اس لیے اب آپ گھر جاسکتے ہیں یہ اب تک دو بار ہوچکا ہے میری ماں کو بھی ڈاکٹروں نے کہہ دیا ہے کہ اسے پیٹ میں ورم ہے اندرغدود ہوچکا ہے ایسا لگتا ہے کہ ساری تکلیفیں ہمارے اوپر ٹوٹ پڑی ہیں
السلام علیکم حکیم صاحب! میری عمر 23 سال ہے بی کام کا سٹوڈنٹ ہوں۔ حکیم صاحب میرے والد 9 سال پہلے اسٹیٹ لائف انشورنس میں سکیورٹی گارڈ کی نوکری کرتے تھے شہر میں ہمارا اپنا گھر تھا۔ جہاں ہم بہت خوش رہتے تھے اس مکان میں ہمارے ساتھ عجیب واقعہ ہوا مجھے اور میرے چھوٹے بھائی کو عجیب آوازیں سنائی دیتی تھیں۔ ایک رات میں اور میرا بھائی نیچے سورہے تھے اچانک باتھ روم کے دروازے کھل گئے اور باتھ روم کے نل کھل جاتے تھے۔ ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے کوئی باتھ میں ہے۔
اس کے بعد میری چھوٹی بہن نے ہمیں بتایا کہ کوئی شخص اوپر چھت سے کپڑوں کی گٹھڑی اٹھا کر میرے پیٹ پر رکھ رہا ہے۔ اس کے بعد میری دادی جو دوسرے کمرے میں سوتی تھیں انہوں نے ہمیں بتایا کہ کوئی شخص یہاں آیا تھا اور مجھے کہہ رہا تھا کہ یہاں سے چلے جاو یہاں کیوں آئے ہو؟ اور رات کو اوپر چھت سے پازیب کی آوازیں سنائی دیتی تھیں اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے کوئی ناچ رہا ہو۔ عاملوں سے رجوع کیا تو انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہاں آپ کے گھر میں ایک شاہ جن رہتا ہے آپ جب اس گھر میں آئے تھے تب آپ کے بچے اس کے چھوٹے بچے کی ٹانگ کے اوپر چڑھ گئے تھے اور اس جن کے بچے کی ٹانگ ٹوٹ گئی اس گھر میں جاتے ہی میرے والد کی ڈیوٹی ختم ہوگئی اور جو آفس سے 3 لاکھ روپے میرے والد کو گولڈن شیک کے ملے اس میں سے میرے والد نے کچے میں 5 سال کیلئے زمین خریدی وہاں بھی ایک فصل کے بعد وہاں کے آدمی میرے والد کو دھمکیاں دیتے رہے اور کہتے تھے کہ یہاں آوگے تو ہم تم کوماردینگے اور پھر وہ زمین چھوڑنی پڑی اور اس کے بعد ہم پریشانی فاقہ کشی کی زندگی گزارتے رہے۔
دو سال کے بعد ہمارے گھر پر ہائوس بلڈنگ کا لون چڑھ گیا اور گیس اور لائٹ کا بل بڑھتا جارہا تھا۔ مجبوراً ہمیں وہ گھر بھی بیچنا پڑا گھر بیچنے کے بعد ہمارے پاس صرف ایک لاکھ روپے بچے تھے اس میں سے ہم نے ہمارے گائوں گھر بنوایا اور کوئی اور چارا بھی نہیں تھا اب ہم یہاں گائوں میں رہتے ہیں اور یہاں ہمیں 7 سال ہوچکے ہیں۔ میرا چھوٹا بھائی جو دن رات محنت کرکے اب کمپیوٹر سیکھ گیا ہے ویب ڈویلپر بن چکا ہے لیکن اس کو جہاں ڈیوٹی ملتی ہے 2 یا 3 مہینے کے بعد آفس والے کہتے ہیں کہ ہمارا پراجیکٹ ختم ہوچکا ہے اس لیے اب آپ گھر جاسکتے ہیں یہ اب تک دو بار ہوچکا ہے میری ماں کو بھی ڈاکٹروں نے کہہ دیا ہے کہ اسے پیٹ میں ورم ہے اندرغدود ہوچکا ہے ایسا لگتا ہے کہ ساری تکلیفیں ہمارے اوپر ٹوٹ پڑی ہیں۔ بیروزگاری پریشانی اور بیماری کی وجہ سے میں پریشان ہوگیا ہوں‘ گھر کی وجہ سے میں اپنی پڑھائی بھی صحیح طریقے سے حاصل نہیں کرسکا ہوں۔ دن بدن کمزور سست ہوتا جارہا ہوں۔ علم حاصل کرنا چاہتا ہوں لیکن اب پڑھائی میں بالکل دل نہیں لگتا۔میری ساری قابلیت مرچکی ہے میں اندر سے ٹوٹ چکا ہوں۔ پڑھائی میں کمزور ہوں اسی لیے Dگریڈ میں پاس ہوتا ہوں گھر والے سب مجھ سے بڑی بڑی امیدیں لگائے ہوئے ہیں اب میں کیسے دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کروں۔ میں بچپن میں بہت ہوشیار تھا بہت باتیں کرتا تھا اب ہر وقت خاموش اور پریشان رہتا ہوں۔ میں احساس کمتری میں مبتلا ہوچکا ہوں ۔حکیم صاحب مجھے کوئی ایسا وظیفہ بتائیں کہ میں پڑھنے لکھنے میں ہوشیار ہوجائوں اور میری صلاحیتیں زندہ ہوجائیں تاکہ میں دین و دنیا میں کامیابی حاصل کرکے اپنے ماں باپ کی خدمت کروں اور دوسروں کو بھی فائدہ پہنچا سکوں۔ مجھے لگتا ہے یہ انہی جناتی طاقتوں کی کارستانی ہے اور شیاطین جنات ہمارے گھر کو برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ شائد وہ ہم سے انتقام لے رہے ہیں۔
قارئین کی شکایت ہے کہ ہم جنات کی کہانیاں کسی کتاب سے تحریر کرتے ہیں کیا یہ بھی کہانی ہے؟؟؟
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں