اولاد کی خواہش
میری شادی خاندان میں ہوئی ہے۔ دو سال گزرنے کے بعد بھی اولاد نہیں ہوئی۔ ڈاکٹر کو دکھایا‘ وہ کوئی خرابی نہیں بتاتے۔ میں سخت پریشان ہوں۔ میری ساس بتاتی ہیںجب میرے شوہر پیدا ہوئے تو بہت کمزور تھے۔ کیا یہ کمزوری کی وجہ سے ہے؟ جن کو اولاد کی ضرورت نہیں ہوتی وہ بعد میں حمل ضائع کرادیتے ہیں اور مجھ جیسے ترستے رہ جاتے ہیں۔ آپ اس سلسلے میں کچھ بتاسکیں گی؟ کیا میں بانجھ رہوں گی؟؟؟ (الف۔ م)
مشورہ: بات یہ ہے کہ اولاد عطیہ خداوندی ہے اور اللہ تعالیٰ جب کرم نوازی کرتا ہے تو دامن طلب بھرجاتا ہے۔ جو بے اولاد ہیں وہ بیٹی کیلئے بھی ترستے ہیں جن کے ہاں بیٹیاں ہیں وہ بیٹے کی تمنا کرتے ہیں۔ نفسیاتی وجوہات بھی ایسے مسئلے میں حائل ہوتی ہیں۔ ڈیپریشن بھی اس میں شامل ہے۔ اولاد کی خواہش میں دن رات سلگنا اور غمزدہ رہنا اور دوسرے بچوں کو دیکھ کر حسد کرنا بھی درست نہیں۔ مرد اور عورت دونوں کو اپنا معائنہ کرانا چاہیے۔ اکثر ایسے کیسوں میں چالیس فیصد مرد میں نقص ہوتا ہے۔
آپ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کیجئے۔ پانچوں وقت نماز پڑھ کر دعا کیجئے۔ انشاءاللہ سب ٹھیک ہوجائے گا۔ آپ دوبارہ اپنا اور شوہر کا معائنہ کرائیں اور پھر اپنے معالج کے مشورے پر عمل کیجئے۔ دو سال معمولی عرصہ ہے۔ طب میں بہت سی جڑی بوٹیاں اور خشک میوہ جات مرد اور عورت کیلئے تجویز کیے جاتے ہیں۔ خصوصاً سیاہ تل مردوں کیلئے مفید ہیں۔ بادام اور چلغوزہ اچھے ہیں۔ اسی طرح ماش کی دال غذا میں بے حد مفید ہے۔ اس کا حلوہ سردیوں میں مغزیات کے ساتھ بنتا ہے‘ مفید پیاز کے رس کا آملیٹ مفید ہے۔
بے اولاد جوڑوں کو چاہیے وہ مکمل معائنہ کرائیں تاکہ صحیح تشخیص ہوسکے اور پھر ان کا معالج علاج کرسکے۔ مختلف نوعیت کی خرابیاں دونوں میں ہوسکتی ہیں۔ ان کا تدارک کرنا چاہیے اور سب سے بڑی بات یہ کہ اللہ کے سامنے گڑگڑا کر دعا کرنی چاہیے۔ وہی قادر مطلق ہے اور اس کے حکم سے سارے کام انجام پاتے ہیں۔ حمل ضائع کرانا بہت بڑا گناہ ہے۔ آپ یہ سب کچھ سوچنا چھوڑ کر اللہ سے لو لگائیے۔
ہارٹ اٹیک
میری عمر چوبیس سال ہے۔ مجھے ہر وقت یہی ڈر رہتا ہے کہ دل کا دورہ نہ پڑجائے۔ کوئی کام یکسوئی سے نہیں کرسکتی۔ آپ مجھے یہ بتائیے جب دل کا دورہ پڑتا ہے تو کتنی دیر تکلیف ہوتی ہے؟ کیا بہت اذیت سے دم نکلتا ہے؟ دل جب بند ہوتا ہے تو کچھ کہہ سن نہیں سکتے‘ دوا نہیں کھاسکتے۔ آپ مجھے ساری باتیں لکھیے۔ میں ہر وقت وہم میں رہتی ہوں۔ کوئی وقت ایسا نہیں ہے جب موت کا تصور نہ ہو۔ میں کیا کروں؟؟؟ (بشریٰ‘ لطیف آباد‘ کراچی)
مشورہ: بشریٰ! آپ کا خط ملا۔ اتنی سی عمر میں آپ کو دل کے دورے کا وہم کیوں ہوگیا؟ مذہب سے دوری انسان کو گوناگوں وہموں میں مبتلا کردیتی ہے۔ آپ مسلمان ہیں‘ موت کا ایک دن مقرر ہے۔ اس سے پہلے موت نہیں آسکتی۔ آپ بیمار بھی نہیں۔ ماشاءاللہ ٹھیک ٹھاک ہیں۔ گھر کے سارے کام کاج کرتی ہیں پھر یہ وہم کیوں؟ آج سے نماز کی پابندی شروع کیجئے۔ قرآن پاک پڑھا کیجئے۔ اور درود پاک کثرت سے پڑھئے۔ آپ کوبیماری نہیں ہے۔ آپ نے اپنے آپ کو خود اذیت میں مبتلا رکھا ہے۔ آملے یا گاجر کا مربہ مل جائے تو روزانہ تھوڑا سا نہار منہ کھالیاکیجئے۔ نماز اور قرآن پاک کی تلاوت سے آپ کے دل کو تقویت ملے گی۔ ایک ماہ بعد مجھے خط لکھئے گا ویسے ایک بات ہے کہ اسی بہانے آپ موت کو یاد کرلیتی ہیں۔ یہ بھی مومن ہونے کی نشانی ہے۔
دہی کی ترکاری
گرمیوں میں دہی بچ جاتا ہے۔ دہی کا رائتہ تو بنالیتے ہیں مگر اور کچھ نہیں بنانا آتا۔ آپ دہی کی بنی ہوئی ڈش بتائیے تاکہ ہم بچے ہوئے دہی کو کارآمد بناسکیں۔ (نوشین عاصم)
مشورہ: دہی کا رائتہ آپ مختلف طریقوں سے بناسکتی ہیں۔ کھیرے کا رائتہ‘ ککڑی کا رائتہ‘ آلو کا رائتہ‘ گھئے کا رائتہ‘ بینگن کا رائتہ عام طور پر بنتا ہے۔ تھوڑی سی بیسن کی پھلکیاں تل کر دہی میں ڈال سکتی ہیں۔ دہی کی ترکاری اور اور کوفتے بنتے ہیں۔
ایک کلو دہی کو ململ کے کپڑے میں باندھ کر لٹکادیجئے۔ اب اس کی چھوٹی چھوٹی گولیاں بنا کر رکھ لیجئے۔ درمیانے کوفتوں کا سائز ہونا چاہیے۔ تقریباً ایک کپ بیسن میں نمک مرچ ملا کر پانی سے گھولئے۔ گاڑھا رکھیے۔ اب دہی کی گولیوں کو بیسن میں ڈبو کر کوکنگ آئل میں تل لیجئے۔ اب سالن کا مسالہ بنائیے۔ پیاز سرخ کرکے لہسن‘ پیاز‘ نمک‘ مرچ‘ دھنیا‘ ہلدی ڈال کر بھون لیجئے۔ مصالحہ خوب بھن جائے تو ایک کپ پانی ڈال کر ہلکی آنچ پر پکائیے اور دہی کے کوفتے ڈال کر ہلکی آنچ پر دم دیجئے۔ پانچ سات منٹ بعد ہرا دھنیا اور پسا ہوا گرم مصالحہ ڈال کر اتار لیجئے۔ دہی کا پنیر بھی بنتا ہے۔
دہی کے میٹھے گلگلے بنتے ہیں۔ دہی میں چینی اور میدہ بیکنگ پائوڈر ملا کر پکوڑوں کی طرح گلگلے ہلکی آنچ میں مل لیتے ہیں۔
آج کل ڈیپ فریزر اور فریج موجود ہیں۔ آپ دہی کو پلاسٹک کے لفافوں میں ڈال کر محفوظ کرسکتی ہیں۔ کلیر شریف میں دہی کی یخنی بنتی تھی۔ ایک کلو گوشت کا قورمہ بنا کر آخر میں اس میں ایک کلو دہی پھینٹ کر ڈال دیتے تھے اور ہلکی آنچ پر پکاتے تھے۔ پھر تھوڑی سی پیاز گھی میں سرخ کرکے بگھار دیتے ‘ اسے دہی کی یخنی کہتے تھے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں