آگ کی تابعداری
ایک دن مدینہ کے ایک پتھریلے پہاڑ میں آگ ظاہر ہوئی‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آکر حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ سے کہا ”اٹھو اور اس آگ کے بجھانے کا انتظام کرو“ حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ نے کہا ”اے امیر المومنین رضی اللہ عنہ ! میں کون ہوتا ہوں؟ اور میری کیا حیثیت ہے؟“ لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ اصرار فرماتے رہے جس پر وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ چل دئیے وہ دونوں حضرات آگ کے پاس گئے اور وہاں جاکر حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ اپنے ہاتھ سے آگ کو پیچھے کی طرف دھکیلنے لگے‘ یہاں تک کہ آگ گھاٹی میں اس جگہ واپس داخل ہوگئی جہاں سے نکلی تھی‘ آگ کے پیچھے حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ بھی اندر داخل ہوگئے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمارہے تھے ”(یہ ایمانی منظر) دیکھنے والا اور نہ دیکھنے والا برابر نہیں ہوسکتے۔“
بارش کی دعا اور اس کی قبولیت
ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بڑا سخت قحط پڑا تو حضرت عمررضی اللہ عنہ لوگوں کو لے کر شہر سے باہر گئے اور انہیں دو رکعت نماز استسقاءپڑھائی اور اپنی چادر کے دونوں کناروں کو بدلا‘ دائیں کو بائیں اور بائیں کو دائیں طرف کردیا‘ پھر اپنے دونوں ہاتھ پھیلا کر یہ دعا کی:
”اے اللہ! ہم تجھ سے معافی مانگتے ہیں اور تجھ سے بارش مانگے ہیں۔“
حضرت عمررضی اللہ عنہ کے اس جگہ سے ہٹنے سے پہلے بارش شروع ہوگئی اور خوب بارش ہوئی‘ کچھ دنوں کے بعد دیہاتی لوگوں نے آکر حضرت عمررضی اللہ عنہ کی خدمت میں عرض کی ”اے امیر المومنین رضی اللہ عنہ ! فلاں دن فلاں وقت ہم اپنے کھیتوں اور جنگلوں میں تھے کہ اچانک بادل ہمارے سروں پر آگئے‘ ہم نے ان میں سے یہ آواز سنی‘ اے ابوحفص! آپ کے پاس مدد آگئی‘ اے ابوحفص رضی اللہ عنہ ! آپ کے پاس مدد آگئی۔ (ابوحفص حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے)
رستم پر حضرت عمررضی اللہ عنہ کا خوف
جب رستم نے نجف میں پڑائو ڈالا تو اس نے نجف سے ایک جاسوس مسلمانوں میں بھیجا جو قادسیہ جاکر مسلمانوں میں اس طرح شامل ہوگیا جیسے کے ان ہی میں سے تھا اور اب واپس آیا ہے اس نے دیکھا کہ مسلمان ہر نماز کیلئے مسواک کرتے ہیں پھر سب مل کر نماز پڑھتے ہیں اور نماز کے بعد سب اپنی قیام گاہوں میں چلے جاتے ہیں پھر اس جاسوس نے واپس آکر سارے حالات رستم اور اس کے ساتھیوں کو بتائے اور رستم نے بھی اس سے بہت سوالات کیے یہاں تک کہ یہ بھی پوچھا کہ یہ لوگ کیا کھاتے ہیں؟ اس جاسوس نے کہا ”میں نے مسلمانوں میں صرف ایک رات گزاری ہے‘ بخدا میں نے تو ان میں سے کسی کو کچھ کھاتے نہیں دیکھا‘ البتہ میں نے انہیں شام کو سوتے وقت اور صبح سے کچھ دیر پہلے کچھ لکڑیاں چوستے ہوئے دیکھا ہے۔“
رستم وہاں سے چل کر جب مقام حصن اور مقام عتیق کے درمیان پہنچا تو وہ صبح کی نماز کا وقت تھا‘ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے مئوذن نے صبح کی اذان دی‘ رستم نے دیکھا کہ اذان سنتے ہی سارے مسلمان حرکت میں آگئے‘ رستم نے حکم دیا کہ اہل فارس میں اعلان کردیا جائے کہ سب سوار ہوجائیں‘ ساتھیوں نے اس کی وجہ پوچھی تو رستم نے کہا‘ ”کیا تم دیکھتے نہیں کہ اعلان ہوتے ہی تمہارا دشمن تم پر حملہ کرنے کیلئے حرکت میں آگیا ہے؟“ اس کے جاسوس نے کہا ”یہ لوگ تو اس وقت نماز کیلئے حرکت میں آتے ہیں۔“ اس پر رستم نے فارسی زبان میں کچھ کہا جس کا ترجمہ یہ ہے آج صبح میں نے ایک غیبی آواز سنی جوحضرت عمر رضی اللہ عنہ ہی کی آواز تھی جو کہ عربوں سے باتیں کرتا ہے اور انہیں دانائی اور سمجھ سکھاتا ہے۔“
جب رستم کے لشکر نے دریا پار کرلیا تو آکر وہاں ٹھہر گیا‘ اتنے میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے مئوذن نے نماز کیلئے اذان دی‘ پھر حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھائی اور رستم نے کہا ”عمر (رضی اللہ عنہ) نے میرا جگر کھالیا ہے۔“۔ (تاریخ الطبری45/3)
فتح مصر کا سبب
جب حضرت عمررضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ مصر فتح ہونے میں دیر لگ رہی ہے تو انہوں نے حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو یہ خط لکھا:
”امابعد! مجھے اس بات پر تعجب ہے کہ مصر کی فتح میں آپ لوگوں کو دیر لگ رہی ہے‘ آپ ان سے کئی سالوں سے لڑرہے ہیں اور اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ آپ لوگوں نے نئے نئے کام شروع کردئیے ہیں اور جیسے آپ لوگوں کے دشمن کو دنیا سے محبت ہے ایسے ہی آپ لوگوں کے دلوں میں بھی دنیا کی محبت آگئی ہے اور اللہ تعالیٰ لوگوں کی مدد ان کی سچی نیت کی وجہ سے ہی کرتے ہیں‘ میں نے آپ کے پاس چار آدمی بھیجے ہیں اور آپ کو بتارہا ہوں کہ میرے علم کے مطابق ان میں سے ہر آدمی ہزار آدمی کے برابر ہے‘ البتہ دنیا کی محبت جس نے دوسروں کو بدلا ہے وہ ان کو بھی بدل دے تو اور بات ہے‘ جب میرا یہ خط آپ کو ملے تو آپ لوگوں میں بیان کریں اور انہیں دشمن سے لڑنے کیلئے ابھاریں اور ان کو صبر کی اور نیت خالص کرنے کی ترغیب دیں اور ان چاروں کو سب لوگوں سے آگے رکھیں اور لوگوں سے کہیں کہ وہ سب اکٹھے مل کر ایک دم دشمن پر حملہ کریں اوریہ حملہ جمعہ کے دن زوال کے وقت کریں کیونکہ یہ ایسی گھڑی ہے جس میں رحمت نازل ہوتی ہے اور دعا قبول ہوتی ہے اور سب اللہ کے سامنے خوب گڑگڑائیں اور اس سے اپنے دشمن کے خلاف مدد مانگیں۔
جب یہ خط حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا تو حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو جمع کرکے یہ خط سنایا‘ پھر ان چار آدمیوں کو بلا کر لوگوں کے آگے کیا‘ پھر لوگوں سے کہا کہ ”وضو کرکے دو رکعت نماز پڑھیں اور پھر اللہ کی طرف متوجہ ہوکر اس سے مدد مانگیں“ چنانچہ ایسا کرنے سے اللہ تعالیٰ نے ان کیلئے مصر فتح کردیا۔ (حیاة الصحابة 742/3)
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 224
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں