Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

فصلوں کو بچانے کے قدرتی فارمولے (تحریر: ڈاکٹر عبدالغنی فاروق )

ماہنامہ عبقری - جنوری 2008ء

چوہدری نذیر احمد ملتان کے حلقوں میں نمایاں حیثیت کے حامل تھے۔ وہ ملتان کی ایک مشہور تعلیمی درس گاہ کے نگران تھے۔ انہوں نے 1935ءمیں گورنمنٹ کالج لاہور سے ریاضی میں ایم اے کیا۔وہ ایک استاد کی حیثیت سے محکمہ تعلیم سے منسلک ہوناچاہتے تھے۔ لیکن ان کے والد محکمہ مال میں گردا ور تھے اور ان کی خواہش تھی کہ ان کا بیٹا تحصیل دار بنے۔ اس لیے والد کے اصرار پر چوہدری نذیراحمد نے متعلقہ امتحان دیا اور نائب تحصیل دار بن گئے۔ یہ بات مجھے چوہدری صاحب کے پرانے دوست غلام محمد بھٹی مرحوم نے سنائی۔ انہوں نے بتایا کہ چودھری صاحب ضلع حصار کی تحصیل فتح آباد میں نائب تحصیل دار تھے۔ جب ایک مرتبہ وہاں شدید ترین ژالہ باری ہوئی اور ایک علاقے کی ساری فصلیں تباہ وبرباد ہوگئیں۔ چودھری صاحب محکمہ مال کے ایک افسر کی حیثیت سے ”خرابہ“ لکھنے کے لیے اپنے عملے کیساتھ وہاں دورے پر تشریف لے گئے۔ا نہوں نے دیکھا کہ ژالہ باری سے پورا علاقہ برباد ہو گیاہے لیکن حیرت انگیز طور پر عین اس آفت زدہ علاقے کے اندر کچھ کھیت بالکل سلامت ہیں اور انہیں معمولی سا بھی گزند نہیں پہنچا۔ ظاہر ہے یہ منظر بڑا ہی پراسرار اورحیران کن تھا۔ پتہ چلا کہ یہ کھیت ایک مسلمان زمیندار کے ہیں۔ دورے سے فارغ ہو کر چودھری صاحب خود اس زمیندار کے پاس تشریف لے گئے اور معلوم کیا کہ اس کا کیا خاص عمل ہے کہ مکمل تباہ شدہ علاقے کے اندر اس کے کھیتوں کومعمولی سا نقصان نہیں پہنچا۔ اس زمیندار نے بتایا کہ جب میری کوئی بھی فصل تیار ہوتی ہے تو میں اپنے گاﺅں کےغر باءومساکین کوبلالیتا ہوں اور باقاعدہ وزن کرکے اناج اور بھوسے کا دسواں حصہ ان کے حوالے کردیتاہوں اوراپنا حصہ بعد میں گھر لے جاتا ہوں۔ ”لیکن میں اسی پراکتفانہیں کرتا“۔ اس زمیندار نے بتایا ”یہ توشرعی طور پر میرافرض ہے، میں اس حوالے سے کسی پراحسان نہیں کرتا۔ یہ نہیں کروں گا توگناہگار بنوں گا۔ اس کے بعد خاص عمل میں یہ کرتا ہوں کہ اپنے ذرائع سے میں جائزہ لیتا رہتا ہوں کہ گاﺅں میں کسی غریب کے گھر سے، کسی بیوہ عورت کے گھر سے گندم یا غلہ ختم تو نہیں ہوگیا۔ وہ ضرورت مند تو نہیں ہے اور جس کے بارے میں مجھے ایسی خبر مل جائے بغیر اس کی طلب کے، ازخود اس کے گھر میں غلہ پہنچا دیتا ہوں......یہ ہے میرا خاص عمل۔جس کی وجہ سے میرے کھیت اللہ کی ناراضگی سے مکمل طور پر محفوظ رہے ہیں۔“ میں نے یہ واقعہ ایک محفل میں سنایا تو وزیرآباد کے معروف تاجر شیخ محمدانور صاحب نے بتایا کہ اسی قسم کاایک واقع ہمارے قریبی قصبے سوہدرہ میں بھی رونما ہوچکا ہے۔ وہاں ایک مرتبہ کیڑے نے چاول کی ساری فصل تباہ کردی تھی مگر میاں عبدالخالق کے پچاس ایکڑ پر مشتمل سارے کھیت مکمل محفوظ رہے تھے اورانہیں معمولی سا نقصان نہیں پہنچا تھا۔ اور اس کا سبب بھی یہ تھا کہ میاں صاحب بہت عبادت گزار اور خداترس انسان تھے۔ غرباءومساکین کا خاص خیال رکھتے اور انہیں بھوکا ننگا نہیں دیکھ سکتے تھے۔سوہدرہ میں میرے عزیز رہتے ہیں۔ مجھے وہاں ایک شادی میں شرکت کرنے کا اتفاق ہوا۔ پنڈال میں بہت سے لوگ بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے یہ بات چھیڑ دی اور حاضرین سے اس کی تصدیق چاہی تو سب لوگوں نے اس واقعے کی صداقت کی گواہی دی۔ انہوں نے بتایا کہ میاں عبدالخالق تو انتقال کرچکے ہیں مگران کے بھائی میاں عبدالرشید اسی محفل میں موجود ہیں.......میاں عبدالرشید صاحب سے ملاقات ہوئی توانہوں نے ایک اور عجیب واقعہ سنایا۔ بتایا کہ مئی کا مہینہ تھا۔ تھریشر لگا ہوا تھا اورگندم نکل رہی تھی کہ اچانک شمال کی جانب سے گہرے کالے بادل امنڈکرآئے اور ٹھنڈی ہوا چلنے لگی۔ یہ اس بات کی علامت تھی کہ اب بارش لازماً ہوگی (سوہدرہ وزیرآباد کے قریب دریائے چناب کے قریب مشہور تاریخی قصبہ ہے۔کسی زمانے میں اس پورے علاقے میں بارشیں کثرت سے ہوا کرتی تھیں)۔ میاں عبدالخالق تھریشر کے قریب ہی موجود تھے۔ انہوں نے گہرے کالے بادلوں کا یہ منظر دیکھا توفوراً وضو کیا اور بے اختیار سجدے میں گر گئے اور اس وقت سراٹھایا جب بادل ہوا کے ساتھ تحلیل ہوکر غائب ہوگئے تھے۔
Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 249 reviews.