انسان دنیا کے ہر خطہ میں موجود ہے جس میں برفانی علاقوں سے لے کر گرم ترین علاقے شامل ہیں۔ کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں انسان کا قیام کرنا مشکل ہے۔ لہٰذا تھوڑے وقت کیلئے لوگ وہاں جاتے ہیں۔ انسانی جسم ماحول کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنے کی خوبی رکھتا ہے اور جسم پر سردی اور گرمی کے اثرات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان میں درجہ حرارت میں فرق کافی پایا جاتا ہے جوکہ گرمیوں میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے اور سردیوں میں دس درجہ سینٹی گریڈ تک آجاتا ہے۔ 40 ڈگری سینٹی گریڈ کا فرق انسانی جسم پر کافی مضراثرات مرتب کرسکتا ہے اور ان مضراثرات کو زائل کرنے اور موسم کی مطابقت کے لحاظ سے خوراک اور جسم کو ڈھانپنے لباس اور اس کے ساتھ کچھ احتیاطی تدابیرکا اختیار کرنا نہایت ضروری ہے اگر احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی جائیں تو انسان کے جسم میں نائٹروجن کا عدم توازن منفی توانائی اور جسم میں پانی کی کمی جیسی بیماریوں سے واسطہ پڑسکتا ہے اور اس کے ساتھ جسمانی درجہ حرارت کو قائم رکھنا‘ چکنائی کا ہضم نہ ہونا‘ اساسی و تیزابی تبدیلی‘ دھاتی آنزز کا توازن‘ عضلات کے گائی گوجن کے ذخیرہ میں کمی‘ عضلات و اعصاب کی حرکت کا کام کرنے کی صلاحیتوں کا ختم ہوجانا کی تبدیلیاں جسم میں وقوع پذیر ہوجاتی ہیں جو مختلف عوارض کا باعث بنتی ہیں۔
موسم کی تبدیلی کے منفی اثرات کو زائل کرنے کیلئے انسانی جسم میں معدنی مرکبات کی کمی نہیں ہونی چاہیے جس میں سلینیم‘ کاپر‘ زنک‘ میگانیز سرفہرست ہیں۔ وٹامنز میں وٹامن ای‘ اے اور وٹامن سی موسمی تبدیلی کے منفی اثرات کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ آئیے دیکھئے خوراک میں کونسی ایسی چیزیں ہیں جن میں مندرجہ بالا معدنیات اور وٹامنز شامل ہیں۔
سلینیم: لہسن۔ کاپر: چنے۔ زنک: مٹر‘ مچھلی دودھ۔ وٹامن ای: تل‘ وٹامن اے: گاجر۔ وٹامن سی: مالٹا‘ کینو‘ گرے فروٹ۔ خداتعالیٰ کی شان دیکھئے کہ یہ تمام اشیاءسردیوں میں وافر مقدار میں میسر آتی ہیں اگر پرانی روایات کو دیکھا جائے تو اس خطہ میں سردیوں کی آمد کے ساتھ چکنائی کا استعمال بڑھ جاتا تھا۔ لوگوں میں مختلف اقسام کے حلوے جس میں چنوں کا حلوہ‘ سوہن حلوہ‘ ماش کی دال کا حلوہ‘ انڈوں کا حلوہ‘ گاجروں کا حلوہ‘ مغزیات والا گڑ‘ مونگ پھلی‘ اخروٹ‘ بادام‘ شہد‘ چلغوزہ وغیرہ کا استعمال بھی بڑھ جاتا تھا۔ اگر طبی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو مونگ پھلی میں لمحیات کی ایک بڑی مقدار موجود ہے جو انسانی جسم کے اندر ہائیٹروجن کے توازن کو برقرار رکھ سکتی ہے۔ مغزیات مختلف معدنیات کا ذخیرہ ہیں۔ جیسے کہ تل کے ایک سو گرام میں تقریباً 1.5 گرام کے قریب کیلشیم پایا جاتا ہے۔ یہ معدنیات آئنزز کے توازن کو برقرار رکھنے میں قابل ذکر کردار سرانجام دیتی ہیں جسم کے درجہ حرارت کو قائم رکھنے کیلئے قدرت نے جسم میں ایسے عوامل پیدا کیے ہیں جو ماحول کی مطابقت کے مطابق جسم کو درجہ حرارت مہیا کرتے ہیں۔ لہٰذا سردیوں میں سردی کی وجہ سے نظام انہضام کے ساتھ دوسرے نظاموں میں بھی تیزی آجاتی ہے کیونکہ جسم کا درجہ حرارت قائم رکھنے کیلئے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے اور جسمانی درجہ حرارت کو قائم رکھنے کیلئے خوارک ہی ایک ایسا عنصر ہے جو اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انسانی لباس بھی جسم کو گرم رکھنے میں یعنی جسمانی حرارت کو زائل ہونے میں کمی کرتا ہے۔ لہٰذا سردیوں میں گرم (اون) اور موٹے سوتی کپڑوں کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ گھروں کو گرم رکھا جاتا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے لوگ خوراک کے بارے میں زیادہ باشعور نہیں ہیں۔ لہٰذا اس غفلت کی وجہ سے سردیوں میں نزلہ‘ فلو‘ زکام‘ کھانسی‘ نمونیا‘ جسمانی خشکی‘ ہاتھ پائوں کا پھٹ جانا اورسوزش کا ظاہر ہونا‘ دردوں کے امراض کا بڑھ جانا شامل ہے۔ آئیے! ہم دیکھتے ہیں کہ ان امراض کی کیا وجوہات ہیں۔
انسان اس وقت کسی مرض میں مبتلا ہوتا ہے جب اس کا قوت مدافعت کا نظام کمزور ہوجاتا ہے جس کے ساتھ ساتھ جسمانی طور پر تیزابی اساسی توازن بگڑ جاتا ہے اور آئنزز کا توازن برقرار نہیں رہتا۔
سردیوں میں خاص کر خواتین میں فولاد کی کمی واقع ہوجاتی ہے جس کیلئے فولادی گولیوں کا استعمال ضروری ہے کیونکہ یہ جسم میں حرارت پیدا کرنے میں کافی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ سردیوں کے موسم میں وٹامن سی کے ساتھ اکسیرالبدن ایک دوسرے کی افادیت کو دوگنا کردیتے ہیں۔
انسانی جسم میں زنک کی کمی کی وجہ سے جلد پر خشکی کے آثار نمایاں ہوجاتے ہیں اور نزلہ و زکام بھی زنک کی کمی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور اس کے علاوہ انسانی جسم کا قوت مدافعت کا انحصار بھی زیادہ تر زنک پر ہی ہے۔
جڑی بوٹیوں پر مبنی چائے اور جوشاندے
روس میں سائبیریا کی شدید سردی میں ایک خاص بوٹی کا جوشاندہ جس کو ایلوتھر روکوکس سن ٹی کوسس کہتے ہیں جس کو روسی جن سنگ کے نام سے منسوب کرتے ہیں۔ فیکٹری ورکروں کو پلایا جاتا ہے جس سے وہ سردی کے موسم میں بھی بآسانی اپنا کام سرانجام دے سکتے ہیں اور فیکٹری ورکروں کی تعداد سردیوں میں کم نہیں ہووتی۔ ورنہ اس کے بغیر تقریباً اسی فیصد لیبر سردیوں میں کسی نہ کسی مرض میں مبتلا ہوکر چھٹی لینے پر مجبور ہوجاتی تھی۔
ہمارے ہاں استعمال ہونے والی چائے بھی اسی وجہ سے مقبول ہوئی کہ یہ وقتی طور پر انسان کے جسمانی نظاموں کو تیز کردیتی ہے اور محرک کے طور پر کام کرتی ہے۔
میتھروں کا جوشاندہ سردیوں میں بہترین ٹانک ہے اور سردی کے اثرات سے بچاتا ہے۔
شہد اور پانی ملا کر پکا کر پینے سے انسان سردی کے اثرات سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ بچوں کو سوتے وقت شہد دینا ان کو نمونیا وغیرہ سے دور رکھتا ہے۔
کھجوروں کا سردیوں میں استعمال سردی کے منفی اثرات کو کم کرنے میں کافی مدد دیتا ہے۔
بادیاں خطائی والی چائے کشمیری قبیلوں میں سردیوں میں بڑے شوق سے پی جاتی ہے۔ بہترین ٹانک ہے۔
سردیوں کے موسم میں بدن پر خشکی ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ گلیسرین اور عرق گلاب خالص کا آمیزہ جسم پر مالش کرنے سے خشکی ختم ہوجاتی ہے اگر روغن خشخاش کا استعمال کرلیا جائے تو یہ نہایت مفید ہے اور نمی قائم رکھنے والی بازار میں بکنے والی قیمتی کریم سے ہزار درجہ بہتر اور سستا ہے۔ ویزلین‘ جست اوکسائڈ اور روغن خشخاش کا مرکب جلد کیلئے بے حد مفید ہے۔
عام طور پر یہ شکایت ہوتی ہے کہ مونگ پھلی کھانے سے بلغم ہوجاتی ہے۔ اچھی بھنی ہوئی مونگ پھلی بلغم پیدا نہیں کرتی اس کے ساتھ گڑ کا استعمال ضرور کریں۔ سردیوں میں بنفشہ کھانسی کیلئے بہترین دوا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 534
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں