گاجر کا مربہ دل‘ دماغ اور قوت مردی کو طاقت دینے میں بے مثال ہے۔ جسمانی کمزوری کو دور کرتا ہے۔ ٭ اگر گاجر کے بیج ایک تولہ اور گڑ آدھ تولہ آدھ سیر پانی میں جوش دے کر بطور جوشاندہ حیض نہ آنے والی عورت کو پلائے جائیں تو عرصہ سے رکا ہوا حیض کھل جاتا ہے
گاجر ایک ایسی سبزی ہے جو پھلوں میں بھی شمار ہوتی ہے۔ گاجر پکانے‘ کچی کھانے اور اچار بنانے میں عام استعمال ہوتی ہے۔ آج کل اس کا جوس نکال کر پیا جاتا ہے۔ اس کی کانجی بھی بنائی جاتی ہے جو کہ عام طور پر کالے رنگ کی گاجروں سے بنتی ہے۔ اس کی تین اقسام ہے۔سفید‘ سرخ‘ اور شربتی (کالا) گاجر کا حلوہ بھی بنایا جاتا ہے۔
اس کی حسب ذیل خصوصیات اورفوائد ہیں۔
٭ مفرح اور مقوی اعضائے رئیسہ ہے۔ ٭ گاجر جگر کے سدے کھولتی ہے اور جسم کو طاقت دینے میں لاثانی سبزی ہے۔ ٭ مادہ تولید کو گاڑھا کرتی ہے اور اس سے پیشاب کھل کر آتا ہے۔ ٭ مثانہ و گردہ کی پتھری گاجر کے جوس سے ٹوٹ کر خارج ہوجاتی ہے۔ ٭ گاجر کا حلوہ جسم کو طاقت دیتا ہے دل کے امراض میں مفید ہے‘ روزانہ گاجر کے جوس کا ایک گلاس پینے سے دل کا عارضہ نہیں ہوتا۔ ٭ گاجر میں تمام سبزیوں سے زیادہ غذائیت ہوتی ہے۔ ٭ کچی گاجر کھانے سے بینائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ ٭ گاجر کا حلوہ کھانے سے قوت باہ میں اضافہ ہوتا ہے اور منی گاڑھی ہوتی ہے۔ ٭ گاجر غریب کا سیب ہے۔ ٭ گاجر کے بیج بھی بے حد مقوی اعصاب ہوتے ہیں اور مدر بول و حیض کیلئے اس کی خوراک ایک ماشہ سفوف ہمراہ پانی یا دودھ صبح نہار منہ لینی ہوتی ہے۔ ٭ گاجر کا مربہ سونے یا چاندی کے ورق کے ہمراہ کھانے سے بے حد فرحت بخش اور مقوی ہوتا ہے۔ ٭ گاجر کے جوس کا ایک گلاس ہمراہ چند گری بادام ہر صبح پیا جائے تو بے حد طاقت دیتا ہے اگر سردی زیادہ ہو تو تھوڑا گرم کرکے پیا جائے۔ ٭ اس سے کانجی بنائی جاتی ہے جو نمکین اور مزیدار مشروب ہے۔ کانجی بھوک بڑھاتی ہے اور گرمی کی شدت کو دور کرتی ہے اور کھانا ہضم کرتی ہے۔ یوں سمجھیے کہ گرمیوں کا بہترین تحفہ ہے اگر میسر آجائے تو....٭ گاجر کا حلوہ عام طور پر زرد گلابی گاجروں سے بنایا جاتا ہے۔ یہ حلوہ ایک سے ڈیڑھ چھٹانک سے زیادہ نہیں کھانا چاہیے کیونکہ پھر وہ دوا نہیں رہتا اور غذا بن جاتا ہے۔ ٭ گاجر کا حلوہ اگر بعداز جماع کھایا جائے تو جماع کی کمزوری کو دور کرتا ہے۔ ٭ گاجر کا حلوہ دماغی‘ جسمانی اور مردانہ طاقت کیلئے بے حدمفید ہوتا ہے۔ ٭ گاجر کا اچار بھی مرچ‘ نمک اور رائی ملا کر بنایا جاتا ہے۔ معدہ کو طاقت دیتا ہے اور جگر و تلی کے امراض دور کرنے میں بہترین ہوتا ہے۔ کھانا کھاتے وقت اس کا تھوڑا استعمال بہت مفید ہے۔٭ گاجر کا مربہ دل‘ دماغ اور قوت مردی کو طاقت دینے میں بے مثال ہے۔ جسمانی کمزوری کو دور کرتا ہے۔ ٭ اگر گاجر کے بیج ایک تولہ اور گڑ آدھ تولہ آدھ سیر پانی میں جوش دے کر بطور جوشاندہ حیض نہ آنے والی عورت کو پلائے جائیں تو عرصہ سے رکا ہوا حیض کھل جاتا ہے دوران حیض درد کی صورت میں بھی یہ جوشاندہ بے حد مفید ہوتا ہے۔٭ جس عورت کو بچے کی پیدائش کے وقت تکلیف ہورہی ہو اور بچہ پیدا نہ ہورہا ہو توگاجر کے بیج کی دھونی اس طرح دیں کہ دھواں رحم کے اندر چلا جائے۔ آسانی سے بچہ پیدا ہوجائے گا۔ ٭ یرقان والوں کیلئے گاجر کا جوس مصری ملا کر آدھا گلاس ایک ہفتہ تک پلانا یقیناً فائدہ دیتا ہے۔ ٭ گاجر جسم میں خون بڑھاتی ہے اور جسم میں طاقت پیدا کرتی ہے۔ ٭ گاجر چہرے کا رنگ نکھارتی ہے اور حسن پیدا کرتی ہے۔ ٭ اس کے کھانے سے پیٹ کے کیڑے مرجاتے ہیں۔٭ پیشاب کی جلن اور سوزاک جیسے موذی مرض سے شفاءہوتی ہے۔ ٭ دودھ دینے والے مویشی گاجریں کھانے سے دودھ زیادہ دیتے ہیں۔٭کھانسی اور سینے کے درد میں گاجر بہترین چیز ہے۔ بس ایسی صورت میں سالن بنا کر کھانی چاہیے۔٭دل کے امراض اور خفقان کیلئے گاجر کو بھوبھل میں دبا کر نرم کیا جائے اور پھر اسے چیر کر رات کو شبنم میں رکھ دیں اور صبح کو روح کیوڑہ اور چینی ملا کر کھلائی جائے۔ بے حد مفید ہے۔٭ گاجر دیر ہضم ہے۔
احتیاط
پیٹ میں درد پیدا کرتی ہے۔ اسے ہمیشہ چینی‘ نمک اور گرم مصالحہ لگاکر کھانا چاہیے۔ اسے مناسب مقدار میں ہی کھانا چاہیے۔ گاجر اور مولی وہ سبزیاں ہیں جسے کھانے سے پہلے دھولینا چاہیے اور خشک کرکے کھانی چاہیے ورنہ یہ کھانسی پیدا کرسکتی ہیں۔ مقدار سے زیادہ کھانے سے یہ پیٹ میں ہوا پیدا کرتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں