قدرت نے ہرموسم کی سبزی انسانی جسم کیلئے مفید بنائی ہے۔ پرانے حکیم مونگروں کی خاصیت سے آگاہ تھے۔ سردی میں وہ آلو مونگرے کا سالن پکوا کر سردی کی شدت سے بچتے۔ سردی سے بدن کے ظاہری حصوں میں خشکی اور ٹھنڈک کا احساس زیادہ محسوس ہوتا ہے
مونگرے
موسم سرما میں مختلف اقسام کی ترکاریاں ہوتی ہیں جن میں مونگرے‘ مٹر اور گوبھی قابل ذکر ہیں۔
مولی کے پودے میں مونگرے لگتے ہیں جنہیں سینگرے بھی کہا جاتا ہے۔ مونگرے فوائد میں مولی کے ہم پلہ ہیں۔ طبیب اسے بواسیر‘ یرقان اور استسقاء میں بکثرت استعمال کراتے ہیں۔ مولی کے نرم و نازک پتے پیٹ کی چربی پگھلانے اور بڑھا ہوا پیٹ کم کرنے میں اپنا جواب نہیں رکھتے۔
قدرت نے ہرموسم کی سبزی انسانی جسم کیلئے مفید بنائی ہے۔ پرانے حکیم مونگروں کی خاصیت سے آگاہ تھے۔ سردی میں وہ آلو مونگرے کا سالن پکوا کر سردی کی شدت سے بچتے۔ سردی سے بدن کے ظاہری حصوں میں خشکی اور ٹھنڈک کا احساس زیادہ ہوتا ہے۔ ٹھنڈک ختم کرنے کیلئے آلو اور مونگرے صحت بخش غذا ہیں۔ مونگروں میں پانی‘ گوشت بنانے والے اجزاء گھی‘ معدنی نمک‘ نشاستہ دار اجزاء‘ فولاد‘ چونا اور فاسفورس موجود ہیں۔ غریب آدمی کیلئے یہ غذائیت سے بھرپور لذیذ غذا ہے جسے کھا کر وہ جسم کی ٹوٹ پھوٹ اور سردی کی شدت سے بچ سکتا ہے۔ مونگروں کے موسم میں اسے ہفتے میں دوبار ضرور پکائیے تاکہ آپ سب کی صحت ٹھیک رہے
مٹر
مٹر ایک مشہور ترکاری ہے جو دنیا کے ہر خطے میں کھائی جاتی ہے۔ یہ غلے کی ایک قسم ہے۔ دانے پھلی کے اندر ہوتے ہیں۔ گھی میںیہ دانے کو بھون کر بطور سلاد بھی کھائے جاتے ہیں۔ گوشت اور قیمہ کے ہمراہ پکائے جاتے ہیں۔ مٹرآلو کا سالن تقریباً ہر گھر میں پکایا جاتا ہے۔ یہ زمانہ قدیم کی سبزی ہے۔
اس کے اجزاء میں فولاد‘ نشاستہ‘ پروٹین‘ وٹامن اے‘ ایچ‘ بی‘ ای اور سی شامل ہوتے ہیں۔ اس کا مزاج گرم وخشک ہے۔ اس کے حسب ذیل فوائد ہیں:۔
٭ خون پیدا کرتا ہے۔ ٭ قابض نفاخ اور جزو بدن ہے۔ ٭ مٹرجگر کو طاقت دیتے ہیں۔ سینے اور آنتوں کو نرم کرتے ہیں۔ ٭ باہ کی کمزوری کو دور کرتے ہیں اور جسم میں معدنی ذرات کی کمی کو پورا کرتے ہیں۔ ٭ورم پستان میں مٹر رگڑ کر لیپ کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ ٭اگر مٹر کھانے کے بعد تقریباً ایک بڑا چمچہ شہد کھایا جائے تو یہ فوراً ہضم ہوجاتاہے۔
احتیاط: مٹر دیر ہضم ہیں۔ صفرا پیدا کرتے ہیں۔ ریاح بھی پیدا کرتے ہیں۔ انہیں پکانے میں زیرہ اور دھنیا ضرور استعمال کرنا چاہیے۔ اس سے یہ فائدہ مند ہوجاتے ہیں۔
گوبھی
گوبھی بھی مشہور سبزی ہے۔ اسے اگر مٹی کی ہانڈی میں پکا کر کھایا جائے تو زیادہ مفید ہوتی ہے۔ اس کے اجزاء میں نشاستہ اور وٹامن اے ڈی اور سی ہوتے ہیں۔ اس کا مزاج سرد خشک ہے۔ اس کی حسب ذیل خصوصیات اور فوائد ہیں۔
٭ یہ بلغم اور صفرا کو ختم کرتی ہے۔ ٭پیشاب آور ہے‘ جریان میں مفید ہے۔ ٭بواسیر کیلئے اس کے پتوں کو بطور سلاد کھانا مفید ہے۔ ٭صفرا اور فساد خون یعنی پھوڑے پھنسیوں اور خارش میں اس کا استعمال مفید ہے۔ ٭ خونی بواسیر میں یہ فائدہ مند غذا اور دوا ہے۔ ٭ یہ گوبھی بادی ہوتی ہے۔ مگر گھی‘ گرم مصالحے اور ادرک شامل کرکے پکانے سے بادی پن ختم ہوجاتا ہے۔٭ یہ مؤلد منی اور مقوی باہ بھی ہے۔ ٭اس کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہ بالخاصہ دافع خمار ہے۔ چنانچہ مخمور (نشہ والا) آدمی کو کھلانے سے اس کا نشہ دور ہوجاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں