میرے سر کی طرف آکر کھڑا ہوگیا میرے کانوں سے ہیڈفون کو اتارا۔ میں نے آنکھیں کھولیں تو وہ ایک شخص تھا جس نے سفید کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کے بال لمبے لمبےتھے‘ سبز آنکھیں تھیں‘ ایک نورانی سا چہرہ تھا لیکن اس کی آنکھوں میں غصہ اور ناراضگی تھی
(زارا مختیاراحمد)
آج سے تقریباً تین سال پہلے میں عمرے کیلئے گئی تھی اور میرا بیٹا کمرے میں اکیلا ہوتا تھا‘ میرا بیٹا رات کے ایک دو بجے تک موبائل پر گانے سنتا تھا‘ میرا بیٹا موبائل پر گانے سن رہا تھا اس کی آنکھیں بند تھیں‘ اسے محسوس ہوا کہ اس کے کمرے میں کوئی آیا اس نے دروازہ لاک کیا‘ لائٹ آف کی اور پھر باتھ روم چلا گیا‘ میرا بیٹا سمجھا کہ میری بہن ہوگی‘ اس شخص نے باتھ روم میں ہاتھ دھویا اور باتھ روم سے نکل کر باتھ روم کا دروازہ ایسا بند کیا جیسامیں یعنی اس کی ماں کرتی ہوں اور اس کے سر کی طرف آکر کھڑا ہوگیا ‘ اس کے کانوں سے ہیڈفون کو اتارا۔ میرے بیٹے نے آنکھیں کھولیں تو وہ ایک شخص تھا جس نے سفید کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کے لمبے لمبے بال تھے‘ سبز آنکھیں تھیں‘ ایک نورانی سا چہرہ تھا لیکن اس کی آنکھوں میں غصہ اور ناراضگی تھی اس کی ٹانگیں نہیں تھی صرف اوپر کا حصہ نظر آرہاتھا اور وہ میرےبیٹے گھور رہا تھا اور سائیڈ ٹیبل اوپر نیچے ہورہا تھا‘ اس نے اپنے دونوں ہاتھ اس کے سینے پر رکھے اور اس کے سینے کو زور سے دبایا۔ میرےبیٹے کو ایسا لگا کہ اس کے بدن سے کچھ نکل رہا ہے۔ اس نے آیت الکرسی پڑھنی شروع کی۔ وہ اس سے اپنے آپ کو چھڑانے لگا وہ چیز میرےبیٹے کوایسے دیکھ رہی تھی جیسے اس سے خفا ہو۔ میرے بیٹے نے کہا چند منٹ کے لیے تو وہ سمجھ نہیں پارہا تھا کہ میرے ساتھ کیا ہورہا ہے اس کا جسم بالکل بے جان ہوگیا اور وہ اٹھ نہیں سکتا تھا۔ پھر جب ہوش آیا تو بہت ڈر گیا اور بہن کے کمرے کی طرف بھاگ گیا اور اس پر کپکپی طاری ہوگئی۔ زور زور سے دروازہ کھٹکھٹایا اور بہن کے کمرے میں سوگیا۔ اس دن کے بعد اس نے میوزک سننے سے توبہ کرلی۔
درخت کے نیچے پیشاب کرنے کی سزا
میرا نام ارم بنت رونق ہے‘مجھے آپ کا رسالہ پچھلے رمضان سے پہلے کسی نے دیا تھا میں نے وہ پڑھا تو مجھے بہت پسند آیا‘ میں نے اس میں سے آپ کی ویب سائٹ کھولی تو اس میں برکت والی تھیلی اور روحانی عطر کا پتہ چلا میں نے دو تھیلیاں اور عطر منگوا لیا اللہ کے فضل سے اس پر سورۂ کوثر بھی پڑھتی ہوں اب میں اصل مسئلے کی طرف آتی ہوں۔ میرا بڑا بیٹا حافظ محمد عقیل جب تین سال کا تھا تو اس کے پیر میںکٹ پڑگئے میں سمجھی کہ سردی کی وجہ سے ہیں میں نےویزلین لگادی لیکن وہ کٹ مزید بڑھ گئے اور اس کے دونوں پیروں میں تکلیف شروع ہوگئی میں بہت پریشان ہوگئی‘ میں نے ڈاکٹروں کو دکھانا شروع کیا‘ وہ کہنے لگے یہ ایگزیما ہے اور یہ بہت مشکل سے صحیح ہوتا ہے یہ موروثی لگتا ہے‘ آپ کے خاندان میں کسی کو تھا میں نے کہا اس بچے کے دادا کو تھا وہ کہنے لگے علاج کریں‘ اللہ مالک ہے۔
اب میں نے علاج کروانا شروع کیا لیکن وہ بڑھتا گیا جوں جوں میں علاج کرتی گئی میرے بچے کی تکلیف بڑھتی گئی‘ وہ چھوٹا سا بچہ مدرسے بھی جاتا رہا کیونکہ وہ حفظ کررہا تھا۔ وقت گزرتا گیا۔ میں نے کوئی ڈاکٹر‘ حکیم اور مولوی نہ چھوڑا مگر پتہ نہیں کیا بات تھی وہ صحیح نہیں ہوا اور حفظ مکمل ہوگیا‘ اٹھارہ سال کا ہوگا۔ اس دوران میری بیٹی حافظہ مائدہ جس کی عمر 13 سال تھی اس کی طبیعت خراب ہوگئی اس پر کچھ اُوپری بات ہوگئی اور اس پر حاضری ہونے لگی اب میں بہت پریشان تھی میں اور میرے میاں دن رات اس کو لے کر مولویوں کے ہاں پھرتے رہے ہر کسی کے علاج سے اس کو فرق نہیں پڑا۔
ہاں ایک بات بتاتی چلوں پہلے میں اتنی دین دار نہیں تھی لیکن اس مسئلے میں میں نے اللہ سے لو لگالی کیونکہ وہ ہی میری سن سکتا تھا۔ پھر ایک دن ایک عامل ملا وہ کہنے لگا تمہاری بیٹی پر حاضری ہوتی ہے اور تمہارے بیٹے کے اوپر اوپری بات ہے۔ میں بیٹے کی چیز بیٹی پر حاضر کرکے پوچھ لیتا ہوں اس نے اس طرح کیا وہ چیز حاضر ہوگئی اس نے کہا کہ یہ بچہ تین سال کا تھا اس نے کسی درخت کے نیچے پیشاب کیا تھا جس وجہ سے ان کے بچے زخمی ہوگئے اور بیٹی مرگئی۔ اس وجہ سے انہوں نے اس کو یہ تکلیف دی پھر اس نے ان سے بات کی وہ کہنے لگے ہم مسلمان ہیں یہ بچہ حافظ ہے اس لیے بچ گیا۔ پھر انہوں نے کہا کہ زکوٰۃ دو ہم اس کو معاف کردیں گے۔ انہوں نے 127 روپے زکوٰۃ لی۔ اللہ کا کرنا ہوا میرا بیٹا بالکل ٹھیک ہوگیا۔ یہ 2008ء کی بات ہے۔ ماشاء اللہ اس کے ہاتھ اور پیر بالکل صحیح ہوگئے اور اللہ کا شکر میری بیٹی نے دعا مانگی کہ اس پر حاضری نہ ہو اللہ تعالیٰ کا احسان ہے وہ بھی صحیح ہوگئی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں