اس نے جوتے کی دکان میں ایک نئے کاروبار کی تصویر دیکھ لی۔ اس نے دکان کے نہ ہونے میں دکان کا ہونا دیکھ لیا
علم النفس کے ماہرین نے انسانی سوچ کی دو قسمیں کی ہیں کنورجنٹ تھنکنگ اور ڈائورجنت تھنکنگ۔ کنورجنٹ تھکنگ یہ ہے کہ آدمی کی سوچ ایک ہی نقطہ کی طرف مائل رہے۔ ایک چیز اس کے فکر کی گرفت میں آئے مگر دوسری چیز اس کے فکر کی گرفت میں نہ آسکے۔ یہ غیرتخلیقی فکر ہے۔
ڈائورجنٹ تھنکنگ کا معاملہ اس سے مختلف ہے۔ ڈائورجنٹ تھنکنگ یہ ہے کہ آدمی کی سوچ ایک رخ سے دوسرے رخ کی طرف مڑجائے وہ ایک چیز کو دیکھے اور اس کے بعد اس کا ذہن دوسری چیز کی طرف منتقل ہوجائے۔ اسی کا دوسرا نام تخلیقی چیز ہے۔ایک شخص کسی بستی میں جوتا خریدنے گیا۔ وہاں کی آبادی کافی بڑی تھی مگر وہاں جوتے کی دکان موجود نہ تھی اب ایک شخص وہ ہے جو اس تجربہ سے صرف یہ جانے کہ مذکورہ بستی میں جوتے کی دکان نہیں ہے یہ وہ شخص ہے جس کے اندر صرف کنورجنٹ تھنکنگ ہے۔ دوسرا شخص وہ ہے جس پر یہ تجربہ گزرا تو اس کا ذہن اس طرف منتقل ہوگیا کہ اس بستی میں جوتے کے گاہک ہیں مگر جوتے کی دکان نہیں‘ اس لیے اگر یہاں جوتے کی دکان کھولی جائے تو وہ بہت کامیاب ہوگی۔ اس نے فوراً وہاں جوتے کی ایک دکان کھول دی اور پھر زبردست نفع کمایا۔یہ دوسرا شخص وہ ہے جس کے اندر ڈائورجنٹ تھکنگ ہے۔ اس نے جوتے کی دکان میں ایک نئے کاروبار کی تصویر دیکھ لی۔ اس نے دکان کے نہ ہونے میں دکان کا ہونا دیکھ لیا۔ڈائورجنٹ تھنکنگ کی صفت ان لوگوں میں ہوتی ہے جن کے اندر تخلیقیت کی صلاحیت ہو۔ یہی تخلیقیت تمام بڑی ترقیوں کی سب سے اہم شرط ہے۔ انہی لوگوں نے بڑی بڑی سائنسی دریافتیں کی ہیں جن کے اندر تخلیقی ذہن ہو۔ انہی لوگوں نے بڑے بڑے سائنسی کارنامے انجام دیئے ہیں جو تخلیقی ذہن کے مالک ہوں۔ وہی لوگ اعلیٰ تجارتی ترقیاں حاصل کرتے ہیں جوتخلیقی فکر کا ثبوت دے سکیں۔اس دنیا میں پانے والا وہ ہے جس نے کھونے میں پانے کا راز دریافت کرلیا ہو۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں