ہروقت پریشان
ہروقت پریشان رہتا ہوں‘ رات کو سوتے وقت طرح طرح کے خیالات آنے لگتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر رات جاگتے گزر جاتی ہے۔ ذرا سی بات پر غصے میں آجاتا ہوں۔ ہروقت ذہن فضول خیالوں میں جکڑا رہتا ہے۔ (احمد علی‘ساہیوال)
مشورہ: پریشانی‘ بے چینی‘ بے خوابی اور بے سکونی کے کچھ گہرے داخلی اسباب ہوتے ہیں‘ خط مختصر ہونے کی وجہ سے یہ جاننا مشکل ہوگا کہ ان مسائل کی بنیاد میں کون سے حقائق کارفرما ہیں۔ آپ کی تحریر سے ایک اچھی بات جو سامنے آئی ہے وہ اپنے مسائل کا شعور ہے۔ آپ ان پر بات کررہے ہیں اور ان سے چھٹکارا چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں کی گئی کوشش میں کامیابی کے امکان بھی زیادہ ہوں گے۔ اپنے فیملی ڈاکٹر سے بے خوابی پر بات کریں۔ طبی معائنے سے یہ معلوم ہوجائے گاکہ جسمانی اور ذہنی صحت ٹھیک ہے کیونکہ نیند نہ آنے کا انسان کی صحت سے گہرا تعلق ہے۔ ذہن پر خیالات کا تسلط بھی بے خوابی کا سبب ہوسکتا ہے۔ ان خیالات سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے ذہن میں بامقصد اور بہترین خیالات لائیں۔ قرآن پاک ترجمے اور تفسیر سے پڑھیں۔ خیالات بدلنے لگیں گے۔
دل میں غلط خیالات
میری شادی کو ایک سال ہوا ہے۔ میری پہلی اور شوہر کی دوسری شادی ہے۔ ان کی پہلی بیوی سے بچے ہیں لیکن مجھ سے اولاد نہیں ہے۔ وہ جب پہلی بیوی سے ملتے ہیں تو مجھے بہت برا لگتا ہے۔ برداشت نہیں ہوتا۔ دل میں غلط خیالات آتے ہیں تو بہت ذہنی دباؤ ہوتا ہے۔ (ر،لاہور)
مشورہ:ا بھی شادی کو صرف ایک سال ہوا ہے‘ اولاد نہ ہونے پرمایوس نہ ہوں۔ کیا آپ کو معلوم تھا کہ آپ شادی شدہ اور بچے والے شخص کے ساتھ زندگی گزارنے کا فیصلہ کررہی ہیں؟ اگر اچانک ان حالات کا سامنا نہیں ہوا ہے تو شوہر کا پہلی بیوی اور بچوں سے ملنا برداشت ہونا چاہیے اگر شوہر نے آپ کویہ حقائق پہلے نہیں بتائے تھے تب بھی حقائق کو قبول کرنے والا رویہ اپنائیں۔ بیوی اور بچے ان کی ذمہ داری میں شامل ہیں۔ ان کا خیال رکھنا اور انہیں وقت دینا ضروری ہے۔ آپ خود کو شوہر کی طرف سے اس روئیے پر تیار رکھیں۔ اگر وہ آپ کے حقوق پورے کررہے ہیں تو کسی بھی طرح کے غلط خیالات کوذہن میں جگہ نہ دیں۔
رونے کو دل کرتا ہے
میں تھرڈ ایئر کا طالب علم ہوں۔ عمر 18سال ہے۔ ہر گزرتے ہوئے دن کے ساتھ میرے دل و دماغ پر ایک بوجھ بڑھ رہا ہے۔ میرا رونے کو دل چاہتا ہے۔ چھوٹی سی بات سوچ کر اس قدر جذباتی ہوجاتا ہوں کہ خوب رونا آتا ہےاور میں رو بھی لیتا ہوں۔ پھر ایک طرح کا سکون سا مل جاتا ہے۔ میری سمجھ میں نہیں آتا یہ کیسا رویہ ہے؟ (صفدر جہانگیر)
مشورہ: رونے کو دل چاہنا نفسیاتی مرض ’’ڈیپریشن‘‘ کی علامت ہے۔ اس مرض میں ایک قسم کی افسردگی اور مایوسی ذہن پر چھاجاتی ہے جو عارضی بھی ہوسکتی ہے اور مستقل بھی۔ یہ ایک ایسی ذہنی حالت ہے جسے دیگر ذہنی عارضوں سے علیحدہ محسوس کیا جاتا ہے۔ اس کا آغاز بلوغت کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔ سدباب نہ کیا جائے تو مایوسی میں شدت آسکتی ہے۔ عام لوگوں میں تو مایوسی کی کوئی حقیقی وجہ نظر آتی ہے لیکن ڈیپریشن کا شکار فرد کی مایوسی بلاسبب بھی ہوسکتی ہے۔ ڈیپریشن کا تصور بقراط کے دور میں بھی موجود تھا اور آج کے جدید دور میں بھی لوگ اسے نفسیاتی مرض کی حیثیت سے پہچانتے ہیں اور اب تو یہ بیماری بچوں میں بھی نظر آرہی ہے جب کبھی انسان کو اپنا بدلا ہوا تکلیف دہ ذہنی رویہ سمجھنے میں مشکل ہو تو کسی ماہر نفسیات سے رہنمائی حاصل کرلینی چاہیے۔
آزاد خیال کزن
میں مذہبی رجحان رکھتا ہوں۔ میری منگیتر جو کزن بھی ہے‘ آزاد خیال ہے۔ منگنی کو 8 سال ہوگئے ہیں۔ منگنی کے بعد وہ اپنے ایک اور کزن میں دلچسپی لینے لگی اور مجھ سے شادی کرنے سے کئی بار انکار کیا۔ پھر اس نے ہماری طرف سے دئیے گئےتحفے لے لیے‘ میںبھی مطمئن ہوگیا۔ اب وہ مجھ سے بخوشی شادی پر رضامند ہے۔ مجھے اس کی اپنے کزن سے دوستی پر اعتراض ہے۔ میں چاہتا ہوں وہ صرف مجھ سے محبت کرے۔ اب اگر میں انکار کرتا ہوں تو خاندان میں شدید اختلافات ہوجائیں گے۔ (ج۔ ملتان)
مشورہ: جب منگیتر انکار کررہی تھی تو آپ نے کوشش کی کہ وہ مان جائے۔ اب وہ رضامند ہے تو آپ کا انکار کرنا مناسب نہیں کیونکہ اب صورتحال آپ کے حق میں ہے۔ مزید اطمینان کیلئے کسی کے ذریعے لڑکی کی تفصیل سے رائے معلوم کرلیں۔ کیا وہ اپنے کزن سے دوستی ختم کرسکے گی؟ تبادلہ خیال کے بعد آپ دونوں کو مستقبل کیلئے ایک اچھا فیصلہ کرنا آسان ہوسکتا ہے۔
صرف اک خواہش
بچپن سے لے کر اب تک میرے من میں ایک خواہش ہے۔ یہ خواہش نہ تو مجھے جینے دیتی ہے اور نہ ہی مرنے دیتی ہے۔ میں لڑکا بننا چاہتی ہوں‘ میں نہیں جانتی کہ یہ پڑھ کر آپ میرے بارے میں کیا سوچیں گے لیکن یہ حقیقت ہے۔ ہم چار بہنیں ہیں‘ بھائی کوئی نہیں۔ میں سب سے چھوٹی ہوں‘ لڑکا بن کر والدین کا سہارا بن سکتی ہوں۔ ویسے بھی میری حرکتیں‘ میرے کھیل‘ میرے بولنے اور اٹھنے بیٹھنے کا طریقہ لڑکوں جیسا ہی ہے۔ (ا۔م،حیدرآباد)
مشورہ: عورت اور مرد کا فرق ایک حیاتیاتی حقیقت ہے لیکن بعض اوقات کسی گھر میں بیٹیاں زیادہ ہونے پر کسی ایک بیٹی کو بیٹے جیسے کپڑے وغیرہ پہنائے جاتے ہیں اور اگر اس لڑکی کو لڑکوں کے ساتھ رہنے کاموقع بھی ملے تو وہ لڑکوں جیسے کھیل وغیرہ کھیلتی نظر آئے گی۔ آپ لڑکا بننے کی کوشش میں ہیں۔ اس طرح شخصیت کی فطری نسوانیت متاثر ہوسکتی ہے۔ دراصل آپ لڑکا بننے میں زیادہ اچھا محسوس کررہی ہیں۔ یہ رویہ اور سوچ سراسر غلط ہے اگر اسے مزید تقویت دی گئی تو آئندہ زندگی متاثر ہوگی۔ بہتر ہے خود کو ویسا ہی قبول کرلیں جیسا قدرت نے بنایا ہے۔ والدین کی مدد کرنا چاہتی ہیں تو لڑکی کی حیثیت سے بھی کرسکتی ہیں۔ آج کل تو لڑکیاں بھی لڑکوں سے زیادہ تعلیم حاصل کرکے زیادہ کامیاب زندگی گزار رہی ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں