حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتےہیں میں مکہ آیا تو کہا وہ صابی کہاں ہے؟ مشرکین نے کہا یہ بے دین ہے‘ بے دین ہے اور مجھے ہڈیوں اور پتھروں سے مارنے لگے حتیٰ کہ وہ مجھے سرخ پتھر کی طرح کرکے چھوڑ گئے‘ جب صبح کی سردی لگی تو مجھے ہوش آیا
حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ حبشی النسل غلام تھے‘ مگر پیدائش مکہ میں ہی ہوئی۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ پر ظلم و ستم ہوتے ہوئے دیکھا تو گرانقدر رقم کے عوض انہیں خرید کر آزاد کردیا۔
مؤذنین کے سردار: حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: بلال بہت اچھا آدمی ہے اور وہ موذنین کا سردار ہے۔
اسلام کیلئے تکلیف اٹھانا: حضرت عروۃ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اپنے والد صاحب سے نقل کرتے ہیں کہ ورقہ بن نوفل حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے پاس سے گزرتے جبکہ ان کو تکلیف دی جارہی ہوتی تھی اور وہ احد احد کہہ رہے ہوتے اور یہ بھی کہتے اللہ ایک ہے‘ اللہ ایک ہے۔
فقیری کی حالت میں مرنا: حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فقیری کی حالت میں مرنا‘ مالداری کی حالت میں نہ مرنا۔ میں نےعرض کیا مجھے یہ بات کیسے حاصل ہوگی‘ فرمایا: تجھے جو رزق ملے اسے چھپاکر نہ رکھ اور جو تجھ سے مانگا جائے اسے روک کر نہ رکھ۔ میں نے عرض کیا: یارسول اللہ ﷺ میں یہ کیسے کرسکتا ہوں؟ فرمایا ایسا ہی کرنا ہوگا یا پھر آگ ہوگی۔
فاقہ کشی: حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں اللہ تعالیٰ کے راستہ میں ڈرایا گیا اور (اتنا) اور کوئی نہیں ڈرایا گیا اور مجھے اللہ تعالیٰ کے راستہ میں ستایا گیا کہ اتنا اور کوئی نہ ستایا گیا‘ مجھ پر تیس دن اور رات ایسے آئے کہ نہ میرے پاس کچھ تھا نہ بلال کے پاس کہ اسے کوئی کھالے مگر فقط اتنی چیز جسے بلال کی بغل چھپالے۔
جنت میں آہٹ: حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں جنت میں گیا تو اپنےآگے آہٹ سنی۔ میں نے پوچھا اے جبریل! (علیہ السلام)یہ کون ہے؟ بتلایا یہ بلال ( کے پاؤں کی آواز ) ہے۔
حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی روایت میں یہ اضافہ بھی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے پوچھا بلال تم جنت میں میرے آگے آگے کس سبب سے تھے؟ انہوں نے عرض کیا: یارسول اللہﷺ میرا جب بھی وضو ٹوٹتا ہے تو میں وضو کرلیتا ہوں تو میں سمجھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کیلئے دو رکعتیں پڑھنا میرے ذمہ ہیں اور میں انہیں پڑھ لیتا ہوں۔
بہت کھانا کھلانے والے: حضرت حمزہ بن صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کھانا بہت کھلاتے تھے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے ان سے کہا: اے صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ تم کھانا بہت کھلاتے ہو اور یہ تو مال میں فضول خرچی ہے‘ حضرت صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے جواب دیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں بہتر وہ ہے جو کھانا کھلائے اور سلام کا جواب دے‘ پس اس ارشاد نبویﷺ نے مجھے کھانا کھلانے پر ابھارا ہے۔
مشرکین نے آپ کولہولہان کردیا: حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں میں مکہ گیا تو وادی والے ہر ڈھیلے‘ ہڈی اور پتھر سے مجھ پر ٹوٹ پڑے‘ میں بے ہوش ہوکر گرپڑا‘ پھر میں جب اٹھا تو گویا کہ میں سرخ پتھر ہوں۔ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتےہیں میں مکہ آیا تو کہا وہ صابی کہاں ہے؟ مشرکین نے کہا یہ بے دین ہے‘ بے دین ہے اور مجھے ہڈیوں اور پتھروں سے مارنے لگے حتیٰ کہ وہ مجھے سرخ پتھر کی طرح کرکے چھوڑ گئے‘ جب صبح کی سردی لگی تو مجھے ہوش آیا اور میں اٹھا حتیٰ کہ زمزم پر پہنچا اور اس کے پانی سے نہایا اور پیا اور کعبۃ اللہ اور اس کے غلاف کے درمیان مجھ پر تیس دن اور راتیں ایسی گزریں کہ نہ میں کچھ کھاتا تھا نہ پیتا تھا‘ سوائے آب زمزم کے۔ حتیٰ کہ میرے پیٹ کی سلوٹیں ختم ہوگئیں اور میں نے اپنے جگر پر بھوک کی کوئی کمزوری نہ پائی‘ حتیٰ کہ جب ایک رات کو اللہ کےنبی ﷺ تشریف لائے اور بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم پر نماز پڑھی تو میں پہلا آدمی تھا جس نے آپ ﷺ کو اسلام کا سلام کیا اور السلام علیکم کہا تو رسول اللہ ﷺ نے وعلیک ورحمۃ اللہ فرمایا۔
چار نبوی نصیحتیں: حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں مجھے میرے خلیل ﷺ نے چار چیزوں کی نصیحت فرمائی ہے۔ 1۔ مساکین سے محبت کرنا۔ 2۔ اپنے سے نیچے والےکو دیکھو اوپر والے کو نہ دیکھو۔ 3۔ حق بات کہو اگرچہ کڑوی کیوں نہ ہو۔ 4۔ اور یہ کہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کروں۔
حسابِ آخرت کا خوف: ابوشعبہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے پاس آیا اور انہیں خرچہ کیلئے کچھ پیش کیا تو حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا ہمارے پاس بھیڑیں ہیں جن کا ہم دودھ نکالتے ہیں اور اونٹ ہیں جو بوجھ اٹھاتے ہیں اور آزاد خادم ہیں اور ہمارے پہننے سے فالتو کپڑے ہیں‘ اب اس سے زیادہ پر مجھے حساب کا خوف ہے۔
لوگوں کی خیرخواہی و ہمدردی: ایک بزرگ فرمایا کرتے کہ حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرمایا کرتے تھے کہ اے لوگو! میں تمہارا خیرخواہ ہوں‘ میں تم پر مہربان ہوں‘ رات کی تاریکی میں نماز پڑھو‘ قبر کی وحشت کیلئے‘ دنیا میں روزہ رکھو اٹھنے کے دن کی گرمی کیلئے‘ تنگی کے دن کے خوف سے صدقہ کرو‘ اے لوگو! میں تمہارا خیرخواہ ہوں‘ میں تم پر مہربان ہوں۔
تقویٰ کی اہمیت وتاکید: حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مجھے یہ آیت پڑھ کر سناتے تھے اور بار بار سناتے ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجا ویرزقہ من حیث لایحتسب (الطلاق:۲) (اور جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کیلئے نجات کا راستہ نکالتے ہیں اور اسے ایسی طرح سے رزق دیتے ہیں‘ جس کا اسے گمان نہیں ہوتا)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں