اسلامی تاریخ
(بنت مہدی حسن)
حضرت آدم علیہ السلام کی عمر مبارک تقریباً ایک ہزار سال تھی اور 20 بیٹے تھے‘ ایک بیٹا اور ایک بیٹی پیدا ہوتے تھے‘ صرف حضرت شیث علیہ السلام سب سے بڑے بیٹے اکیلے پیدا ہوئے۔ ان کیلئے جنت سے حور آئی اور ان کی بیوی بنی۔ وقت رحلت حضرت آدم علیہ السلام نے حضرت شیث علیہ السلام کو اپنا خلیفہ مقرر فرمایا۔ ایک بیٹا نوش تھا‘ باپ کے دین کو سربلند کیا‘ ایک بیٹا قلتستان تھا ایک بیٹا ابرو تھا۔ ایک بیٹا اوس تھا‘ ایک بیٹا مہلائل تھا جو خوبصورتی میں اپنی مثال آپ تھا‘ مشرق و مغرب سے لوگ دیکھنے آتے اور تحفے بھی لاتے۔ لوگ زیارت کرکے واپس لوٹ جاتے‘ ابلیس نے مشورہ دیا کہ مہلائل کی صورت بنا کر برقعہ چہرے پرڈال دو‘ یہاں سے بت پرستی کی بنیاد پڑی۔حضرت ادریس علیہ السلام کا نام اختوح تھا‘ لوگوں کو زیادہ درس (دعوت دین) دینے کی وجہ سے ادریس (درس دینے والا) کے نام سے مشہور ہوئے‘ علم نجوم ان کے معجزات ہیں۔حضرت نوح علیہ السلام کو باپ ثانی بھی کہتے ہیں‘ اپنی قوم کی حالت پر گریہ و زاری کرنے (نوحہ) کرتےر ہتے اس لیے نوح (رونے والا) مشہور ہوگیا۔
سلسلہ انبیاء اکرام علیہ الصلوٰۃ والسلام
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد (آذر) بت تراش تھے اور حضرت ابراہیم خلیل اللہ تھے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دو بیٹے حضرت اسماعیل اور حضرت اسحاق علیہم السلام تھے۔ حضرت اسحاق علیہ السلام کے دو بیٹے بڑا یشوع اور چھوٹے حضرت یعقوب علیہ السلام تھے۔ نبوت حضرت یعقوب علیہ السلام کو ملی حضرت یعقوب علیہ السلام کا دوسرا نام اسرائیل تھا۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹے ہوئے۔ نبوت حضرت یوسف علیہ السلام کو ملی پھر حضرت یوسف علیہ السلام کے بیٹوں کی تعداد نہیں ملتی البتہ دین چار دانگ عالم پھیلا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کے بیٹے حضرت داؤد علیہ السلام تھے‘ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل میں سے صرف آنحضور ﷺ خاتم المرسلینﷺ بن کر آئے۔ باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی دعاخانہ کعبہ کی دیواریں تعمیر کرتے ہوئے کی جو ہزاروں سال کے بعد (کتنی خوبصورت) قبول ہوئی۔ سبحان اللہ ۔بنوہاشم سے بنو قریش کا یہی جھگڑاتھا کہ آج تک تو نبوت ہمارے قبیلے میں آئی‘ آج نبی آخر الزمانﷺ بنو ہاشم میں کیونکر آیا۔سعودی عرب کے شہر جدہ میں اماں حوا کا روضہ ہے اور حضرت آدم علیہ السلام کا روضہ سری لنکا کے پہاڑ پر ہے اور پہاڑ پر حضرت آدم علیہ السلام کے قدم مبارک کا نشان دو فٹ چوڑا اور چار فٹ لمبا موجود ہے۔حضرت سلیمان علیہ السلام نے بیت المقدس تیار کروایا تھا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام مصر سے ہجرت کرکے مدین تشریف لے گئے اور پھر دوبارہ مصر میں آکر دین حق کی تبلیغ کی اور مدین میں حضرت شیث علیہ السلام کی بیٹی صفورا سے شادی ہوئی۔واقعہ معراج: آنحضورﷺ کی عمر مبارک 50 سال 4 ماہ اور 19 دن تھی‘ اتوار کی رات (یعنی صبح پیر تھی) 27 رجب دو سال قبل از ہجرت بمطابق 8 مارچ 620ء مسجد اقصیٰ سے تشریف لے گئے آج بھی باب محمدﷺ کے نام سے وہاں وہ جگہ مشہور ہے۔حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش آسمان پر ہوئی او بنی نوح انسان کو اشرف المخلوقات بنا کر حضرت آدم علیہ السلام کو اپنا نائب بنا کر آسمان سے زمین پر اتارا گیا جبکہ حضرت محمد مجتبیٰ ﷺ کی پیدائش تو زمین پر ہوئی اور آپﷺ کو سیر آسمانوں کی تجلیات کی کروائی گئی۔ سورۂ نجم کی آیت نمبر 18 میں واقعہ معراج کا ذکر موجود ہے۔
دل کا مرض اور عجوہ کھجور
(ارشاد احمد‘ پشاور)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! ایک آپ بیتی ارسال خدمت کررہا ہوں‘ ہوسکتا ہےکسی دوسرے بہن بھائی کو بھی فائدہ ہوجائے۔ 2005ء کے اوائل میں مجھے انجائنا درد کی شکایت ہوئی تھی (یعنی دل کا درد)۔ دو تین ماہ علاج ہوتا رہا‘ اسی اثناء میں حج سے لوگوں کی واپسی کے دن تھے تو ایک دوست کو حج کی مبارکباد دینے کیلئے گیا‘ وہاں پر دل کے درد کی بات چلی تو اس نے بتایا کہ سعودی عرب میں عجوہ نامی کھجور جو کہ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے باغ کی ہے۔ حضور ﷺ کی دعا کے طفیل اللہ تعالیٰ نے اُس کھجور میں دل کے امراض میں شفاء رکھی ہے۔ وہ کھجور میں ساتھ لایا ہوں‘ اس کے سات دانے اس یقین کے ساتھ کھائیں کہ اللہ تعالیٰ شفاء دے گا۔ قصہ مختصر کہ اُس دوست نے مجھے وہ عجوہ کھجور بھجوائیں تو کھانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے مجھے شفاء دے دی اور میں نے ادویات کھانی چھوڑ دیں۔
مئی 2010ء میں میں نے کسی ضروری کام سے اتوار کے دن سفر پر جانا تھا کہ اچانک بروز جمعہ 7 مئی 2010ء کو مجھے دل کا درد شروع ہوگیا‘ یعنی پانچ سال بعد دوبارہ مسئلہ بن گیا‘ بہت پریشان ہوگیا کیونکہ ان دنوں مالی حالت بھی بہت کمزور تھی‘ چھ ماہ سے کوئی کام کاج نہیں تھا‘ ایک سول انجینئر کی حیثیت سے کام ملازمت نہیں مل رہی تھی۔ موجودہ حالات کے تناظر میں لوگ آئے دن بیروزگار ہورہے ہیں۔ چلتے پراجیکٹ بند ہورہے ہیں۔ بہرحال میں نے سوچا کہ اگر میں ہسپتال گیا تو انہوں نے تو مجھے داخل کرلینا ہے جیب میں ایک سو روپیہ بھی نہیں ہے۔ گھرمیں بھی کوئی خاص بندوبست نہیں ہے گھر میں بتاؤں تو مزید پریشانی بڑھے گی۔ یہ باتیں سوچ کر خاموش ہوگیا اور جان پر تکلیف سہنے لگا۔
اچانک مجھے یاد آیا کہ پچھلے دنوں گھر میں کچھ عجوہ کھجور کی بات ہورہی تھی‘ کوئی مہربان ملنے والا آیا تھا‘ بیٹی سے معلومات کرنے پر پتہ چلا کہ کچھ دانے ہیں‘ میں نے بیٹی سے کہا کہ وہ لاؤ‘ بیٹی کو شک ہوا لیکن میں نے بات ظاہر نہیں کی۔ عجوہ کے کل بارہ دانے تھے‘ میں نے بسم اللہ کرکے سات عدد کھالیے اور سورۂ فاتحہ 41 مرتبہ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پی لیا‘ اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوا۔ دعا کی کہ اے اللہ تعالیٰ میرے پاس تو اس وقت ایک سو روپیہ بھی نہیں ہے اور یہ بیماری تو ہزاروں بلکہ لاکھوں کی ہے۔ میں نے عجوہ کھجور جس میں تو نے اپنے بندوں کیلئے اپنے پیارے حبیب ﷺ کی دعا سے‘ اس میں شفاء ڈال دی ہے‘ میں نے یہ کھجور ایک دوائی کے طور پر کھالی ہے اور دعا کے طور پر جو تو نے اپنے بندوں کیلئے سورۂ فاتحہ نازل کی ہوئی ہے جو کہ سورۂ شفاء بھی ہے میں نے پڑھ لی ہے۔ اب تیری مرضی کہ تو مجھے شفاء دیتا ہے کہ موت دیتا ہے۔ اگر موت دے دی تو ہوسکتا ہے کہ میرے مرنے کے بعد میرے بچوں کو کفن دفن کیلئے پریشانی اٹھانی پڑے تو اب تو جس طرح راضی ہے میں بھی راضی ہوں اورساتھ ہی دل میں یہ عہد بھی کرلیا کہ جس سفر پر میں نے اتوار کو جانا ہے انشاء اللہ وہاں بھی ضرور جاؤں گا چاہے مجھے راستے میں ہی موت آجائے تو جناب وہ جمعہ کا دن گزرا اور رات بھی گزر گئی۔
صبح بروز ہفتہ میری طبیعت پہلے سےکچھ بہتر تھی تو میں نے اگلے دن جانے کیلئے تیاری کرلی تو ہفتہ کا دن بھی خیرخیریت سے گزر گیا اور رات بھی گزر گئی۔ صبح جب نماز کیلئے اٹھا تو ایسے تھے جیسے مجھے کوئی تکلیف ہی نہیں تھی تو اس طرح ہم لوگ صبح ناشتہ کےبعد سفر پر روانہ ہوگئے اور بالکل ٹھیک واپسی بھی ہوگئی۔ دوران سفر بھی میں نے سورۂ فاتحہ کا ورد جاری رکھا اور اس کے یہ دعا ہر نماز کے بعد سات مرتبہ دل پر دایاں ہاتھ رکھ کر دم کرتا ہوں یَاقَوِیُّ الْقَادِرُ الْمُقْتَدِرُ قَوِّنِیْ وَقَلْبِیْ۔ اب الحمدللہ کوئی دوائی استعمال نہیں کرتا‘ ماشاء اللہ ٹھیک ہوں‘ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ بیماری دینے والا بھی وہی اللہ ہے اور شفاء دینے والا بھی وہی ہے‘ بس یقین کامل کی ضرورت ہے ۔ جب صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کا جوتا پھٹ جاتا تھا تو وہ اس کے لیے بھی اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے تھے تو ان سے وہ ضرورت بھی پوری ہوجایا کرتی تھی تو جو ان کا رب ہے ہمارا بھی رب ہے۔
میرے آزمائے مجرب نسخہ جات
(حکیم سعید احمد‘ بہاولپور)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! میں پیشے کے لحاظ سے ایک حکیم ہوں اور میری حکمت کی دکان ہے۔ میرے چند آزمائے نسخہ جات قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔ امید ہے میرے ان نسخہ جات کو لوگ فلاح و بہبود کیلئے استعمال کریں اور ان کو اپنی کمائی کا ذریعہ نہیں بنائیں گے۔
نسخہ برائے دانتوں کا منجن
ھوالشافی: چاک سفید6گرام‘ سقمونیہ 6 گرام‘ میٹھا سوڈا6 گرام‘ بابڑنگ 40 گرام‘ سہاگہ سفید بریاں 40 گرام‘ پھٹکڑی سفید بریاں 40 گرام‘ لونگ 40 گرام‘ دارچینی 40 گرام‘ عقرقرحا 40 گرام‘ الائچی خورد 10 گرام‘ زیرہ سیاہ 10 گرام‘ سنگجراحت 6 گرام‘ مردہ سنگ 6گرام‘ نیلا تھوتھا بریاں 10 گرام‘ مصطگی رومی 2گرام‘ سمندر جھاگ 6گرام‘ سنڈھ 6گرام‘ مازو 6گرام‘ سپاری کاٹھی 6گرام‘ سردچینی 6گرام‘ کالی مرچ 6گرام‘ مگھاں 6گرام‘ کافور 6گرام‘ زنگارمس 6گرام‘ نمک بھونا ہوا 6گرام‘ مرمکی 6گرام۔ ترکیب: ان سب چیزوں کا سفوف تیار کرلیں۔ صبح وشام انگلی سے دانتوں اور مسوڑھوں پر لگائیں۔ چند منٹ کے بعد کلی کریں۔ انشاء اللہ ماسخورہ‘ گرم سرد‘ کیڑا وغیرہ‘ دانتوں کے درد کیلئے مجرب ہے۔ یہ نسخہ ہماری دکان کی شان ہے۔ اس نسخہ کو جو آدمی بھی لے گیا وہ دوبارہ آکر اپنے عزیز رشتہ داروں کیلئے بھی لے کرگیا ہے۔میرے مطب کا بہترین نسخہ ہے۔
بواسیر خونی و بادی
ھوالشافی: موچرس 30گرام‘ تخم گندنا 50 گرام‘ رسونت انڈیا 100گرام‘ سنگجراہت 15 گرام‘ مازو سبز 15 گرام‘ گیرو 100 گرام‘ کہر باشمعی 30 گرام‘ پوست ہڑیڑسبز 100 گرام‘ گوگل 100 گرام‘ مصبر سیاہ 30 گرام‘ تخم بکائن 50 گرام‘ تخم نیم 50 گرام‘ دم الاخوائن 30 گرام‘ تخم بارتنگ 30 گرام۔
ترکیب: تمام چیزوں کا سفوف تیار کرکے مولی کے پانی کی مدد سے گولیاں بنائیں۔ 2 گولی‘ صبح 2 دوپہر‘ 2شام تازہ پانی کے ساتھ استعمال کروائیں۔ اگر خون آتا ہو تو شربت انجبار سے گولیاں استعمال کروائیں۔ یہ نسخہ بھی ہماری دکان کا پرانا چلا آرہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سینکڑوں آدمیوں کو اس دوائی کی وجہ سے ٹھیک کیا۔ ان گولیوں کا کورس دو ماہ کا ہے‘ انشاء اللہ شفاء کاملہ ملے گی۔
عبقری سے فیض
(حافظ عبدالرحمٰن اچکزئی‘ ڈیرہ اسماعیل خان)
کچھ عرصہ قبل احقر کی ضعیف العمر والدہ محترمہ کو ایک تکلیف لاحق ہوگئی تھی‘ شدید پریشانی رہتی تھی‘ ایک طرف الرجی خارش کی تکلیف پھر پھوڑے پھنسیاں بھی ہاتھوں پر نکل ٓائی تھیں۔ جوں ہی ایک پھنسی ختم ہوتی تو ساتھ ہی دوسری جگہ پر پانی سے بھرا ہوا پھوڑا نکل آتا‘ کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا۔ ایک طرف ضعیف العمری دوسری طرف گھنٹوں کی تکلیف ۔اس حالت کے اندر الحمدللہ نماز روزہ کی پابند رہی ہیں۔ روزہ کیلئے تو ہم نے بھی کہ اس تکلیف کے اندر کچھ دن روزہ مؤخر کردیں‘ وہ پہلے تو نہیں مانتی تھی تکلیف جب حد سے بڑھ گئی تو دو تین دن کیلئے بات مان لی گئی جس کسی نے بھی جہاں پر بھی بتایا گئے وہاں گئے ہر کسی سے دم وغیرہ بھی کروایا‘ تعویذ بھی منگوائے جو کوئی جو ٹوٹکہ بتاتا وہ بھی کرتے رہے لیکن مرض ختم ہونے کا نام نہیں لیتا تھا۔ ہر قسم کے انجکشن‘ ماہرین جلد‘ کرائتہ چرائتہ کی بوتلیں تیار کرکے بھی استعمال کروائیں اسی طرح چھ ماہ کا عرصہ گزر گیا۔ بالآخر ایک رات یہ خیال آیا کہ ماہنامہ عبقری کیوں نہ دیکھ لوں۔۔۔ شاید اس میں کوئی ایسی چیز مل جائے جو شفاء یابی کا ذریعہ ثابت ہو تو اللہ تعالیٰ کا کرم دیکھئے کہ اکتوبر 2008ء کا پرچہ اٹھایا اور ورق گردانی کرتے ہوئے ایک جگہ دیکھا کہ’’ ہر مرض کیلئے مجرب درود پاک‘‘ تو سیدھا محترمہ والدہ صاحبہ کے پاس آیا اور کہا کہ بس آپ پورے یقین اور پابندی کے ساتھ یہی درود مبارک پڑھنا شروع کریں اور بندہ کل کسی سے خالص آب زم زم منگوانے کی کوشش کرے گا ‘کچھ تھوڑا تھوڑا اِدھر اُدھر کہیں سے مل جائے گا تو آپ متاثرہ جگہ پر خالص آب زم زم ملنے کی کوشش کریں اور یہ درود مبارک جو عبقری میں لکھاہے‘ پڑھ کر ہاتھوں پر دم کریں۔ بندہ خود بھی الحمدللہ پانچ وقت کا نمازی ہے‘ بندہ نے بھی درود شریف پڑھ پڑھ کر متاثرہ جگہ پر دم کیا۔ الحمدللہ چند روز کے اندر اندر ساری تکلیف مکمل طور پر ختم ہوچکی تھی۔ یاد رہے کہ جس رات درود مبارکہ والدہ صاحبہ کے ساتھ پڑھنا شروع کیا تو اسی رات خواب کے اندر آدھی رات کو یہ آیت مبارکہ’’ وَنُوْدُوْااَنْ تِلْکُمُ الْجَنَّۃُ اُوْرِثْتُمُوْہَا بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ (الاعراف43) کی تلاوت جاری تھی جب آنکھ کھلی تو ’’وَنُوْدُوْااَنْ تِلْکُمُ الْجَنَّۃُ ‘‘ (حالانکہ رات کو یہ کوئی منزل نہیں پڑھی تھی) کے الفاظ پڑھ رہا تھا۔ بطور تبرک آیت مبارکہ کا ترجمہ بھی لکھ دوں‘ ترجمہ: اور آواز آئیگی کہ یہ جنت ہے وارث ہوئے تم اس کے بدلے میں اپنے اعمال کے‘‘ بہرحال اب سال پورا ہوچکا ہے‘ الحمدللہ دوبارہ وہی تکلیف پیدا نہیں ہوئی۔
مختصراً یہ والدہ صاحبہ اب خود اکثر اوقات بعد نماز پنجگانہ کے پڑھتی رہتی ہیں۔ انہی دنوں یہی درود پاک لکھ کر ایک درجن سےزائدکاپیاں فوٹوسٹیٹ کرا کے عزیزواقارب اور پڑوس میں تقسیم کراچکا ہوں۔ اللہ تعالیٰ قبولیت سے نوازے۔ درود شریف درج ذیل ہے:۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِکْ عَلٰی رُوْحِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ فِی الْاَرْوَاحِ وَصَلِّ وَسَلِّمْ عَلٰی قَلْبِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ فِی الْقُلُوْبِ وَصَلِّ وَسَلِّمْ عَلٰی جَسَدِ مُحَمَّدٍ فِی الْاَجْسَادِ وَصَلِّ وَسَلِّمْ عَلٰی قَبْرسَیِّدِنَا مُحَمَّدٍفِی الْقُبُوْرِ o (بحوالہ: عبقری اکتوبر 2008ء ص 37)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں