جَو کے استعمال سےصالح معتدل اور کم گاڑھا خون پیدا ہتا ہے۔ ویدک طب میں اسے بھاری پن ختم کرنے والا چہرہ نکھارنے والا ‘ پیٹ کم کرنے والا‘ بھوک بڑھانے والا‘ گیس ہوا خارج کرنے والا‘ ہاتھ پاؤں کی جلن ختم کرنے والا اور چڑچڑاپن ختم کرنے والا قرار دیا گیا ہے
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! چند برسوں سے ہمارے گھر میں آپ کا ذی قدر عبقری باقاعدگی سے آتا ہے اور بڑے ذوق شوق سے پڑھا جاتا ہے‘ اس کےساتھ ساتھ ہم نے جمعرات کا آپ کا درس بھی سننا شروع کردیا ہے اور ہم مفید باتیں دوسروں تک پہنچانتے رہتے ہیں۔ آج کل میں بھی ریٹائرمنٹ کے بعد فارغ ہوا تو سوچا کہ خدمت خلق کا کوئی کام کیا جائے کیونکہ ساری عمر لکھائی پڑھائی میں گزری تو اس کام کو آسان سمجھا۔ اسی سوچ کو لے کر ’’جو‘‘ کے متعلق مختصر سا مضمون ارسال خدمت کررہا ہوں۔
جَو طبی خواص کے لحاظ سے خون کے جوش اور ہائی بلڈپریشر کو کم کرتا ہے‘ اندرونی اعضاء کو مفید ہے‘ خاص طور پر جگر گردے اور مثانے کی گرمی کو ختم کرنے کے علاوہ ان کے جملہ افعال کو درست کرتا ہے اس طرح سے یرقان اور ہیپاٹائٹس میں بھی مفید ہے۔ ہمارے ایک دوست کی بیٹی صرف آب جَو کے استعمال سے ہیپاٹائٹس جیسی سخت بیماری سے صحت یاب ہوئی ‘ بعد میں ان کی شادی ہوگئی اور وہ صحت مند بچوں کی ماں بھی بن چکی ہیں۔ مشہور اسلامی طبیب بوعلی سینا نے لکھا ہے کہ جَو کے استعمال سےصالح معتدل اور کم گاڑھا خون پیدا ہتا ہے۔ ویدک طب میں اسے بھاری پن ختم کرنے والا چہرہ نکھارنے والا ‘ پیٹ کم کرنے والا‘ بھوک بڑھانے والا‘ گیس ہوا خارج کرنے والا‘ ہاتھ پاؤں کی جلن ختم کرنے والا اور چڑچڑاپن ختم کرنے والا قرار دیا گیا ہے۔
ہمارے پیغمبر اسلام حضور نبی اکرم ﷺ کو جَو بہت پسند تھے اور کتب احادیث میں اس کا استعمال بطور ستو‘ دلیہ یا تلبینہ اور روٹی کے ملتا ہے۔ اس طرح توریت‘ زبور اور انجیل میں اس کا ذکر اکیس بار آیا ہے جس سے اس کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔
دلیہ: جَو کا دلیہ بند ڈبوں اور آٹے کی چکیوں پر دستیاب ہے۔ اس کی تیاری کا طریقہ یہ ہے کہ چھ بڑے چمچ دلیہ دو تین بار دھو کر تین گلاس میں ایک بار ابال کو ہلکی آنچ پر گلنے دیں پھر دودھ چینی یا نمک شامل کرلیں۔ ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ ایک بار اُبال کر چولہا بند کرکے رات بھر کیلئے ڈھانپ کر چھوڑ دیں۔ صبح ابال کر گلالیں‘ البتہ آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانے میں اس دلیہ کو دودھ میں پکانے کے بعد شہد شامل کیا جاتا تھا۔ اسے تلبینہ کہتے تھے۔ فرمان عالی ﷺ تھا کہ یہ دل کے جملہ عوارض اور غم کو اتار دیتا ہے۔ نیز فرمایا کہ یہ عام کمزوری کو دور کرتا ہے اور پیٹ کی غلاظت کو یوں صاف کرتا ہے جیسے چہرہ دھو کر غلاظت اتاری جاتی ہے۔
جَو کی روٹی: قدیم زمانے میں عرب جَو کی روٹی یا پھر جَو میں گندم شامل کرکے روٹی کھاتے تھے کیونکہ ان کا خیال تھا کہ خالص گندم کی روٹی سستی پیدا کرتی ہے۔ البتہ جَو کی روٹی قابض اور غذائیت میں کم ہے۔
جَو کے مشروبات: موجودہ زمانے میں جَو سے مختلف مشروبات تیار کیے جاتے ہیں جن میں آب جَو مالٹ شامل ہیں۔ آب جَو بنانے کیلئے جَو کے دلیہ کو صاف کرکے دھو کر ایک سوگرام میں ایک کلو پانی ڈال کر ایک بار اُبال کر آگ ہلکی کردیں اور پھر مزید آدھ گھنٹہ ایسے ہی پکنے دیں۔ پھر چولہا بند کرکے ڈھانپ کر رات بھر کیلئے چھوڑ دیں۔ صبح تک یہ پانی ہلکا گلابی ہوجائے گا‘ پھر موٹی چھلنی میں چھان لیں۔ باقی ماندہ دلیہ میں ایک گلاس پانی شامل کرکے ایک دو بار ابال کر چھان لیں۔ اس طرح آب جَو تیار ہوگیا‘ جسے ٹھنڈی یا گرم حالت میں استعمال کیا جاسکتا ہے یا پھر نمک دودھ‘ چینی‘ لیموں شامل کیے جاسکتے ہیں۔ زائد مقدار فریج میں محفوظ کرکے تین چار دن میں استعمال کریں۔ یہ مشروب انتہائی زودہضم ہے‘ جسم میں پانی کی کمی اور کمزوری کو دور کرتا ہے۔ خاص طور سے اس وقت مفید ہے جو کوئی غذا ہضم نہ ہورہی ہو‘ یہ جگر گردوں کے افعال کو درست رہتا ہے‘ افطاری میں استعمال سے دن بھر کی الرجی جلد بحال ہوجاتی ہے۔ جلد کی چمک اور چہرے کی سرخی بحال کرتا ہے۔ چہرہ کی جلد تروتازہ رکھنے کیلئے آب جَو سے چہرہ اچھی طرح تر کرکے خشک ہونے دیں پھر تر کریں۔ یہ عمل بیس منٹ جاری رکھیں پھر تازہ پانی سے دھو کر خشک کرلیں۔ یہ زنک فاسفورس‘ کیلشیم وٹامن بی کمپلیکس سے بھرپور اور کینسر کے خلاف مدافعت پیدا کرتا ہے‘ الغرض یہ دوا اور غذا کی دونوں خوبیوں سے بھرپور ہے۔ احادیث مبارکہ کے مطابق ان کی قلیل تعداد بھی حرام ہے جو جگر گردوں اور دماغ کو خراب کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں