Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

لال بیگ‘ مچھروں اور مکھیوں سے چھٹکارے کے طریقے

ماہنامہ عبقری - اپریل 2014ء

مکھیوں کے ایک جوڑے کی اولاد اگر اپریل میں زندہ سلامت بچ جائے تو اگست کے خاتمے تک انیس سو کھرب مکھیوں کا لشکر جرار تیار ہوجاتا ہے‘ ان کی یلغار سے بچنا چاہتے ہیں تو ان کے ٹھکانوں کا سراغ لگا کر شروع ہی میں انہیں تباہ کردیجئے۔

جراثیم کش ادویات چھڑکنےکا موزوں اور مناسب وقت صبح کاذب اور شام ہے۔ ان اوقات میں چھڑکی ہوئی دوا سے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ مکھیوں اور اکثر کیڑے مکوڑوں کی نقل و حرکت کا دارومدار گردوپیش کی روشنی پر ہوتا ہے۔ دھندلی روشنی اور تاریکی میں وہ کونے کھدروں میں دبکے یا دیواروں اور چھتوں سے چمٹے اونگھتے رہتے ہیں۔ اس حالت میں انہیں باآسانی ’’شکار‘‘ کیا جاسکتا ہے۔ روشنی میں وہ ایک جگہ ٹک کر نہیں بیٹھتے۔ ہمیشہ اِدھر اُدھر اڑتے پھرتے ہیں۔ ایسے میں دوا بہت کم اثر کرتی ہے۔ بہت سے کیڑے تو دوا کا زہر اسفنج کی طرح چوس کر اپنے جسم میں جذب کرلیتے ہیں۔مکھیوں اور کیڑے مکوڑوں کے خلاف گھریلو جنگ کو مؤثر اور فعال بنانے کی مختلف صورتیں ہیں۔ یہ جنگ ایک طویل عرصے سے جاری ہے اور ابھی تک اس کے ختم ہونے کے آثار نظر نہیں آتے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے جراثیم کش ادویات کی صنعت نے خاصی ترقی کی ہے۔
تل چٹے اور لال بیگ جیسے رینگنے والے کیڑے مکوڑے دن کے وقت تاریک کونوں کھدروں میں دبکے پڑے رہتے ہیں اور صرف رات کو باہر نکلتے ہیں۔ انہیں ہلاک کرنے کا یقینی طریقہ یہ ہے کہ ان کے ٹھکانوں کے اردگرد جراثیم کش دوا بکھیردی جائے۔ ایسی دوا میں استعمال کیا جانے والا زہریلا مادہ اگرچہ خاصا تیز اور مہلک ہوتا ہے لیکن اس کا نتیجہ چند منٹ یا بعض حالتوں میں گھنٹوں بعد نکلتا ہے۔ زہریلا پاؤڈر جسم سے چپکنے کے باوجود کچھ لال بیگ یا تل چٹے زندہ اوررینگتے نظر آجائیں تو حیران نہ ہوئیے جلد یا بدیر وہ ضرور دم توڑ دیں گے۔ اڑنے والے حشرات الارض کیلئے چھڑکنے والی دوا نہایت مؤثر اور کارگر ثابت ہوتی ہے۔ پاؤڈر کی نسبت ’’سپرے‘‘ کے اثرات اور نتائج جلدی سامنے آجاتے ہیں۔ چھڑکنے والی ادویات میں اینی تھرین‘ پائیری تھرین‘ لیتھین یا تھانائٹ وافر مقدار میں شامل ہوتی ہے۔ یہ ایک خاص قسم کے زہر کی مختلف صورتیں ہیں۔ اس کے اثر سے حشرات الارض کی قوت پرواز مفلوج ہوجاتی ہے اور وہ آدھ منٹ سے بھی کم وقت میں بے سکت ہوکر زمین پر گرپڑتے ہیں۔ اس کے بعدایک دوسرا مہلک زہر جو نسبتاً کم مقدار میں شامل ہوتا ہے اپنا کام شروع کردیتا ہے اور مکھیاں یا اس قبیل کے دوسرے کیڑے مکوڑے آہستہ آہستہ مرجاتے ہیں۔
کمروں میں ضرورت سے زیادہ اندھا دھند دوا نہ چھڑکیے۔ اس طرح دوا اور پیسے کی بربادی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا۔ دوا کی مقدار کا انحصار کمرے کی وسعت پر ہے‘ کیڑے مکوڑوں کی تعداد پر نہیں۔ وہ خواہ بہت سے بہت ہوں یا معدودے چند‘ کمرے میں چھڑکی ہوئی مناسب دوا سب کو ہلاک کردے گی۔ کیڑے دوا میں موجود مفلوج کرنے والے خاص زہر کے نتیجے میں ہلاک ہوتے ہیں۔ اس زہر کو اپنا اثر دکھانے میں کچھ دیر لگتی ہے۔ دوا چھڑکنے کے ایک منٹ بعد اگر نصف کیڑے مکوڑے ہلاک ہوجائیں اور پندرہ منٹ کے بعد کوئی زندہ نظر نہ آئے تو سمجھ لیجئے کمرے میں چھڑکی ہوئی دوا کی مقدار بالکل مناسب تھی۔
باغیچے میں ’’سپرے‘‘ کرنے کیلئے عام جراثیم کش دوائیں استعمال نہ کیجئے ان میں بالعموم تیل اور کچھ زہریلے کیمیاوی اجزا ہوتے ہیں جن کے چھڑکنےسے پودے اور پھول مرجھا جاتے ہیں۔ ڈبے کے لیبل پر اگر گھر اور باغیچہ کیلئے لکھا ہو تو پھر اسے پودوں پر چھڑکنے میں کوئی حرج نہیں۔
کیڑے مکوڑوں اور حشرات الارض پر قابو پانے کیلئے یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ وہ کس موسم میں انڈے دیتے ہیں۔ اکثر حشرات الارض کی نسلیں تیزی سے بڑھتی اور پھلتی پھولتی ہیں۔ مثال کے طور پر مکھیوں کے ایک جوڑے کی اولاد اگر اپریل میں زندہ سلامت بچ جائے تو اگست کے خاتمے تک انیس سو کھرب مکھیوں کا لشکر جرار تیار ہوجاتا ہے‘ ان کی یلغار سے بچنا چاہتے ہیں تو ان کے ٹھکانوں کا سراغ لگا کر شروع ہی میں انہیں تباہ کردیجئے۔ اس طرح ان کو پنپنے اور پھلنے پھولنے کا موقع نہ مل سکے گا۔مچھر کے لاروے کو پنپنے کیلئے نمی کے ساتھ ساتھ کھڑے اور گندے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ٹین کے خالی ڈبے اور برتن کبھی صحن میں نہ پھینکئے ان میں بارش کا پانی جمع ہوگیا تو مچھر اپنا ٹھکانہ بنالیں گے۔ ہفتے میں ایک بار کونوں کھدروں اور تاریک گوشوں میں جراثیم کش دوا چھڑک دی جائے تو ان کی افزائش نسل کا مؤثر سدباب کیا جاسکتا ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 539 reviews.