Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

مجھے اپنے رب کیلئے چھوڑ دیں۔ ہفتہ وار درس سے اقتباس

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2014ء

شیخ الوظائف حضرت حکیم محمد طاارق محمود مجذوبی چغتائی دامت برکاتہم العا لیہ

رابعہ بصریہ رحمۃ اللہ علیہا کو پیغامِ نکاح:حضرت رابعہ بصریہ رحمۃ اللہ علیہا کے دور میں ایک بہت بڑے عالم دین اور اللہ والےتھے۔ انہوں نے رابعہ بصریہ رحمۃ اللہ علیہا کونکاح کا پیغام بھیجا،وجہ صرف رابعہ سے نسبت تھی ، تاکہ کل قیامت کے دن میری بخشش کا سامان ہوجائے ۔
 ’’نیکاں دے لڑ لگ کے شاید میں وی بخشیاں جانواں‘‘
جب نکاح کا پیغام بھیجا تو رابعہ بصریہ رحمۃ اللہ علیہا نے فرمایا کہ کچھ ایسے سوال ہیں اگر آپ ان کے جواب دے دیں تومیں آپ سے نکا ح کرلوں گی کہ: ۱)قیامت کے دن میرا نامہ اعمال دائیں ہاتھ پر ملے گا یا بائیں ہاتھ پر ملے گا ؟ مجھے اس کاجواب دے دیں۔عالم دین کہنے لگے۔۔۔! کوئی پتہ نہیں ۔۲)کہا کل قیامت کے دن لوگ پل صراط سے کٹ کٹ کے جہنم میں گریں گے اور کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو بجلی کی سی رفتار سے گزر جائیں گے کیاآپ مجھے یہ بتاسکتے ہیںکہ میں کٹ کر جہنم میںگر وں گی یا گزر جاؤں گی ؟
عالم دین کہنے لگے:’’ مجھے اس کا بھی پتہ نہیں ،بلکہ مجھے تو اپنا بھی پتہ نہیںکہ کیا ہوگا ۔۳)کہا موت کے وقت کچھ لوگ ایسے ہوں گے جن کا خاتمہ بالخیر ہوگا اور کچھ لوگ ایسے ہوںگے جن کا ایمان اورکلمہ چھن جائے گا ۔آپ مجھے یہ بتائیں کہ میرا معاملہ خیر پر ہوگا یا شر پر ہوگا ۔۔۔؟
عالم دین کہنے لگے :مجھے اس بارے میںکچھ پتہ نہیں ۔
۴)کہا چوتھا سوال یہ ہے کہ کل قیامت کے دن کچھ لوگوں کو اللہ جنت عطا فرمائیںگے اور کچھ لوگوں کو جہنم،کیاآپ مجھے بتاسکتے ہیں کہ اللہ مجھے جنت میں بھیجے گا یا جہنم میں بھیجے گا؟ عالم دین نے فرمایا مجھے ان جوابات کی کوئی خبر نہیں ۔تو رابعہ بصریہ رحمۃ اللہ علیہا نے کہا: پھر مجھے اپنے رب کیلئے چھوڑ دیں۔ کیونکہ میراسفر بہت کٹھن ہے ،میری منزل بہت دور ہے اس پر مجھے سفر کرناہے اورزندگی کی کوئی خبر نہیں ۔پتہ نہیں میںکہاں سے کہاں پہنچ جاؤں۔اس لیے میرا معاملہ میرے رب پر چھوڑ دیں ۔
رابعہ بصریہ رحمۃ اللہ علیہا کی ظاہری قسمت:ان کا نام رابعہ اس لیے رکھا گیا کہ ان سے بڑی تین اوربہنیںتھیں اور ان کے والدنرینہ اولاد چاہتے تھے لیکن چوتھی پھربیٹی ہوئی ۔رابعہ عربی میں چار کو کہتے ہیں، چونکہ ان کا نمبربھی چوتھا ہی تھا ،اس لیے رابعہ کہلائی ۔ان کے پیداہونے پران کے باپ نے ان کو اٹھا کر پھینک دیا ۔ماں بھی بہت روئی تھی کہ چوتھی بھی بیٹی ہوئی لیکن ان کو علم نہیں تھا کہ اس رابعہ کے ماتھے پر اس کے مقدر پراس کے نصیب میںجو اللہ پاک کی ذات کا تعلق لکھا ہے وہ تو شاید اور بیٹیوں کونہ مل سکے وہ شاید زمانے کی کسی دوسری رابعہ کو نہ مل سکے۔
رابعہ بصریہ رحمۃ اللہ علیہا کو عظمت کی بلندی کیوں ملی:کس چیز نے اس قسمت کی ماری بیوہ،خالص حبشی ،غلام ،بانجھ اور فقرو فاقہ اور غربت وتنگ دستی کا شکار ہونے کے باوجود بھی عظمت کی بلندیاں عطا کیں ؟وہ صرف ایک ذات تھی اوروہ اللہ جل شانہٗ کی ذات عالی تھی ۔یاد رکھئے گا ۔۔۔!جوزندہ اور سدا رہنے والے کے ساتھ دوستی لگالے گاوہ سدا زندہ رہے گا اورمر جانے والوں کے ساتھ دوستی لگائی توجب وہ مر جائیں گے گم نام ہوجائیںگے تووہ بھی مر جائے گا گم نام ہوجائیگااور پھرایسا بھی ہوتاہے کہ دنیا کے بڑے کے ساتھ دوستی لگانے کیلئے ایمان بیچنا پڑتاہے اور بعض اوقات ضمیر بھی بیچنا پڑتا ہے اور پھر ایسا بھی ہوتاہے کہ عزت بھی چلی جاتی ہے ۔دنیا کے بادشاہ کے ساتھ دوستی لگانے کیلئے انسان کو ستر قسم کے حیلے کرنے پڑتے ہیںاوران حیلوں میں اس کی اپنی کافی مشکلات ہوتی ہیں جس کی کوئی حد نہیں ہوتی۔
چڑھتے سورج کی پوجا:پچھلے دور کی ریاستوںکے حالات میں نے پڑھے،سنے اور ان کے حالات خوددیکھے۔موجودہ دورکے اقتدار میں آنے جانے والے اور ان سے دوستی لگانے والوں کے حالات کاآپ نے بھی مشاہدہ کیا اور کچھ میں نے بھی کیا کہ انہوں نے دوستی کیلئے کیا کچھ نہیں کیا، صرف اس لیے کہ ان سے تعلق رہے لیکن غور طلب امر یہ ہے کہ کیا ان کی یہ دوستی دائمی ہوتی ہے۔
فیروز پور روڈ پر ایک سیاستدان سے ہم کلامی ہوئی ،مجھ سے کہنے لگا سیاست نے مجھے ختم کردیاہے اب موجودہ حکمران کہتے ہیں کہ آپ سابقہ حکمران جماعت والوںسے کیوں ملتے ہیں اور پہلے والے کہتے تھے کہ اب تم ہمارے ہو آئندہ ان سے نہ ملیے گا ، اب سابقہ دور کے آنے والوں سے ملنا ان کی مجبوری ہے اور موجودہ دور کے حکمران ان کو قبول کرنے کو تیا ر نہیںاور وہ سابقہ حکمران ان کو قبو ل کرنے کوتیا ر نہیں ۔
نواب آف بہاولپور کا شاہی حکیم:حکیم خواجہ رحیم اللہ نواب بہاولپور کے شاہی حکیم تھے ۔ نواب ان سے کسی بات پر ناراض ہوگئے تو حکیم صاحب سوچنے لگے کہ نواب صاحب کے سامنے کیسے جاؤں؟ نہ جانے وہ کیا سزا دیں گے ۔نواب کا ایک مزاج تھا کہ وہ بہت زیادہ مارتے تھے اورمارنے کے بعد پھر انعام بھی دیاکرتے تھے ۔نواب کا جلال ایسا تھا کہ ان کے ہاتھ میں ہروقت ایک چھڑی ہوتی تھی جسے وہ اپنی پنڈلی پر مارتے رہتے تھےاور اسی سبب ان کی پنڈلی کالی ہوگئی تھی ۔ہر وقت غصے میں رہنے کی وجہ سے اپنے آپ کو ہی مارتے رہتے تھے ۔خواجہ رحیم اللہ اس سوچ میں تھے کہ نواب صاحب کے سامنے کیسے جاؤں شاہی حکیم اور نواب صاحب میںباہمی محبت بھی بہت تھی ۔ایک دفعہ شاہی حکیم نواب سے روٹھ گئے اور روٹھ کر حید رآباد چلے گئے ۔  (جاری ہے)۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 729 reviews.