تکلیف دہ شکایت
چھوٹی بہن کی شادی کے بعدہماری والدہ بالکل تنہا ہوگئی ہیں۔ دو بھائی ہیں‘ ان کے بچے بھی ہیں لیکن جب بھی جاتی ہوں محسوس کرتی ہوں کہ سب اپنے اپنے کاموں میں مصروف رہتے ہیں۔ وہ بیچاری تنہا لیٹی یا بیٹھی رہتی ہیں۔ ٹانگوں اور گھٹنوں کی تکلیف کے سبب زیادہ چلتی پھرتی بھی نہیں۔ وہ بھول جاتی ہیں کہ کھانا کھایا یا نہیں‘ نماز پڑھی یا نہیں۔ کوئی سوال کیا جائے تو کافی دیر سوچتی ہیں پھر لاعلمی کا اظہار کردیتی ہیں۔ میں اپنے ساتھ رکھتا چاہتی ہوں تو بھائی اجازت نہیں دیتے۔ (عارفہ‘ پشاور)۔
مشورہ: بڑی عمر کی خواتین و حضرات میں دیگر شکایتوں کے ساتھ ایک تکلیف دہ شکایت بھول یا نسیان کی ہوتی ہے۔ اس کا سبب عام جسمانی و ذہنی کمزوری کے علاوہ تنہائی بھی ہے۔ تنہا یا نظرانداز کیے گئے لوگ مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ عمر میں اضافے کے ساتھ ساتھ جسمانی قوتوں اور ذہنی صلاحیتوں میں نمایاں کمی ظاہر ہونے لگتی ہے۔ اس عمر میں بزرگوں کو اپنے ساتھ رکھنا اور خود ان کے ساتھ بیٹھنا‘ باتیں کرنا‘ کھانا پینا‘ لوگوں سے ملنے ملانے کیلئے لے جانا‘ ضروری ہوتا ہے۔ آپ بھی یہ بات اچھی طرح جانتی ہیں اسی لیے والدہ کو اپنے ساتھ رکھنے کی خواہش مند ہیں۔ والدہ کو آپ کے ساتھ رہنے کیلئے بیٹوں کی رضامندی کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر آپ ان لوگوں سے بات کریں اور انہیں سمجھائیں کہ وہ بھی والدہ کا خیال رکھیں تو بہت ممکن ہے کہ حالات میں بہتری آجائے۔
مستقل بےسکونی
گھر والوں کو مجھ سے اور مجھے ان سے شکایات ہوگئی تھیں۔ میں جس لڑکے کو گزشتہ پانچ سال سے اپنا سمجھ رہی تھی وہ اسے بے حد ناپسند کرتے تھے۔ یہی حال لڑکے کے گھر والوں کا تھا۔ ظلم سہہ سہہ کر تھک چکی تھی اور اب میں نے اپنا گھر چھوڑ دیا ہے۔ ہمیں ہمارے ایک دوست نے اپنے گھر میں ایک کمرہ دے دیا ہے اور ہم دونوں نے خود اپنا نکاح پڑھوا لیا ہے۔ میرے شوہر تو مطمئن ہیں مگر مجھے مستقل بے سکونی سی ہے۔ سوچتی تھی ساتھ رہ کر زندگی کی ہر خوشی مل جائےگی لیکن اس طرح تو اور پریشان ہوگئی ہوں۔ (بسماء‘ راولپنڈی)۔
مشورہ:قانونی نکاح وہی ہوتا ہے جو علی الاعلان کیا جائے۔ زندگی کے اس اہم معاہدے میں فریقین کے دستخطوں کے ساتھ گواہوں کے بھی دستخط ہوتے ہیں۔ اگر لڑکی اور لڑکا حوادث زمانہ سے عاجز آکر کہیں تنہائی میں خود کو میاں بیوی قرار دے لیں تو یہ نکاح نہیں کہلائے گا۔ آپ اس غلط طریقے سے ساتھ رہ کر سکون سے نہ رہ سکیں گی۔ لہٰذا ضروری ہے کہ لڑکے سے بات کریں اور اپنے دوست کے والدین اور دیگر بزرگوں کی مدد سے نکاح کا اہتمام کریں۔ اس سلسلے میں مزید معلومات کیلئے کسی مفتی صاحب سے رجوع کرلیں کہ وہ آپ دونوں کی رہنمائی کریں۔
زبردستی شادی
میں کم لوگوں سے ملتا ہوں‘ خاص طور پر رشتے داروں سے ملنے سے تو گھبراتا ہی ہوں۔ایک صاحب ہیں جوہمیشہ تکلیف پہنچانے والی باتیں کرتے ہیں۔ جب ان کا سامنا ہوتا ہے اپنی بڑائی اور دوسروں میں برائی کا ذکر شروع کردیتے ہیں۔ ایک مرتبہ مجبوری میں ان کے ساتھ لمبے سفر پر جانے کا اتفاق ہوا۔ انہوں نے تو اس قدر پریشان کیا کہ آئندہ میں نے ان سے کبھی نہ ملنے کا پکا ارادہ کرلیا۔ مجھے ہی نہیں ان سے اور بہت سے لوگوں کو شکایات ہیں۔ اب والدہ ان کی بہن کی بیٹی سے میری منگنی کرنا چاہتی ہیں اور میں ان لوگوںکو سخت ناپسند کرتا ہوں۔ میرا خیال ہے کہ اگر زبردستی شادی کردی گئی تو میں ملک سے باہر چلا جاؤں گا اور والدہ اپنی پسند پر لانے والی بہو کے ساتھ رہیں گی۔ میرا دوست کہتا ہے تم نفسیاتی مسائل کا شکار ہو۔ تمہارا اپنا دماغ ٹھیک نہیں۔ اب میں نے اس دوست سے بھی ملنا چھوڑ دیا ہے۔ (گل خان‘ پشاور)۔
مشورہ: ضروری نہیں کہ آپ جب کبھی کسی سے ملیں تو وہ آپ کی پسند کے مطابق گفتگو کرنے لگیں جو لوگ اپنی برتری ثابت کرنے پر تلے رہتےہیں وہ عموماً احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں۔ والدہ سے کہیں کہ وہ آپ کی منگنی کہیں اور کردیں۔ یہ بات اس بات سے بہت بہتر ہوگی کہ شادی کے بعد بیوی کو چھوڑ کر خود مستقل کہیں رہائش اختیار کرلی جائے۔ زبردستی شادی کا خیال ذہن سے نکال دیں۔ آج کل تو لڑکیاں اپنی پسند نا پسند کا اظہار کرنے کی ہمت رکھتی ہیں‘ آپ تو لڑکے ہیں۔ آپ کو اس معاملے میں والدین کا احترام کرتے ہوئے آزادی رائے کا حق حاصل ہے۔
ناکامیوں سے ڈر
لوگوں کا خیال ہے کہ میری شخصیت بہت دلکش ہے۔ جو ایک بار ملتا ہے پکا دوست بن جاتا ہے مگر میں اپنے کاموں یا ذمے داریوں پر بے حد پریشان ہوتا ہوں۔ کالج کی چھٹیاں‘ کوچنگ سنٹر کی چھٹیاں‘ گھر کے کاموں کو بھول جانا معمول ہوتا جارہا ہے۔ پانچ بہنوں کا بھائی ہوں۔ میرا سب ہی خیال رکھتے ہیں۔ اب میں امتحان میں ناکامی سے ڈر رہا ہوں کہ اگر فیل ہوگیا تو سب کا رویہ بدل جائے گا۔ شرمندگی الگ اٹھانی پڑے گی۔ (جمال احمد‘ لاہور)۔
مشورہ: اپنی زندگی میں بہتری لانے کیلئے اہم مقاصد پر عملدرآمد میں استقامت اور باقاعدگی لانی بہت ضروری ہے۔ اپنی ذمے داریوں کو استقامت کے ساتھ انجام دیجئے۔ اپنا جائزہ بھی لیتے رہیے۔ مستقل مزاجی اور ذہنی یکسوئی آپ کی شخصیت کو زیادہ مضبوط اور بہتر بنادے گی۔ منظم رہیں گے تو فیل ہوجانے کا ڈر نہیں ہوگا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں