چین میں اسے ’’کاولین‘‘ نامی پہاڑ سے نکالا گیا تھا۔ چینی مٹی کا لیپ چکنی جلد کیلئے بہت مفید رہتا ہے۔ یہ جلد کے گندے مواد بھی جذب کرلیتا ہے۔ اسے بالوں میں لگانے سے بال صاف ہوجاتے ہیں۔
فائزہ حیات‘ پشاور
پودینہ: جنوبی ہند میں تازہ مہکتے پودینے کے بنے ہار دولہا دلہن کیلئے خاص طور پر تیار کیے جاتے ہیں یا اس کے ساتھ موتیا‘ گلاب کے پھول بھی گوندھے جاتے ہیں۔ اس ہار کی خوشبو تازگی بخش ہوتی ہے۔ جاپان میں بھی خواتین اس کے ہار پہنا کرتی تھیں۔ پودینے میں تازگی بخشنے کے علاوہ جراثیم کشی کی صلاحیت بھی ہوتی ہے۔اس کا لیپ ٹھنڈک پہنچاتا ہے جس سے جلد نکھرتی اور تازہ ہوجاتی ہے۔ اس کی چٹنی یا چائے کا استعمال معدے پر خوشگوار اثر مرتب کرتا ہے اور خون بھی صاف ہوتا ہے۔ اس مقصد کیلئے اسے گرم پانی میں بھگو کر برتن کو جالی سے ڈھک کر رات کے وقت آسمان کے نیچے رکھ کر صبح پانی چھان کر پینا چاہیے۔
گھیکوار: یہ ایک جانا پہچانا پودا ہے۔ اس کے موٹے پتوں کے گودے میں حسن افزائی کی صلاحیت اور صحت بہتر کرنے کی خاصیت بھی ہے۔ اس کا خشک رس ہی ایلو کہلاتا ہے۔
مشہور ہے کہ ملکہ قلوپطرہ غسل کے بعد اپنے جسم پر گھیکوار کے تازہ گودے میں شہد ملا کر اس کی مالش کرتی تھی جس سے اس کی جلد نرم‘ صاف اور دمکتی رہتی تھی۔ گھیکوار میں کٹی پھٹی اور کھردری جلد درست کرنے‘ دھوپ کے مضراثرات اور بالوں کی خشکی دور کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ نہار منہ ایک چائے کا چمچہ اس کا گودا نگلنے سے جگر اور معدے کا فعل تیز ہوجاتا ہے‘ صاف ستھرا خون بنتا ہے اور جلد کی رنگت نکھرتی ہے‘ کیل مہاسوں سے نجات ملتی ہے۔
شہد: ارشاد خداوندی ہے کہ شہد میں انسانوں کیلئے صحت کا سامان موجود رہتا ہے۔ یونانی طبیب بقراط‘ شہد کی ان صلاحیتوں کا معترف تھا اور جلدی تکالیف‘ زخموں اور سوزش و جلن کیلئے اسے مختلف انداز میں استعمال کرتا تھا۔ شہد میں جراثیم کشی کی بڑی صلاحیت ہوتی ہے۔ شہد جلد کو نم رکھ کر اسے جھریوں اور داغ دھبوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ عرق گلاب میں اسے شامل کرکے چہرے اور جلد پر اس کی ہلکی مالش کے بعد ٹھنڈے پانی سے چہرہ وغیرہ دھولینے سے جلد میں نیا نکھار پیدا ہوجاتا ہے۔
جئی: اسے انگریزی میں OATSکہتے ہیں‘ ڈبوں میں بند آتا ہے اور اسے ناشتے میں دلیے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اس میں توانائی بخش غذائیت ہوتی ہے۔ جئی کو پیس کر شہد‘ لیموں‘ سنگترے کے رس یا عرق گلاب میں ملا کر جلد پر لگانے سے رنگت نکھرتی ہے۔ اصل میں اس کی وجہ سے جلد کی نئی پرت تیزی سے تیار ہوتی ہے گویا حسن اندر سے نکھرتا ہے۔ اس کی مالش سے جلد کے زرد خلیات اتر جاتے ہیں اور نئی نکھری جلد نئی تازگی بخشتی ہے۔ عمر میں اضافے کے ساتھ بننے والے داغ دھبے اس کے لیپ اور مالش سے دور ہونے لگتے ہیں۔
گلاب: اس کی حسن افزائی سے کون انکار کرسکتا ہے۔ گلاب کی تازہ پتیوں کو باریک پیس کر چہرے پر مالش کرکے پندرہ منٹ تک لگا رہنے کے بعد ٹھنڈے پانی سے دھولینا چاہیے۔ امریکہ کے اصل باشندے گلاب کی پسی ہوئی پتیوں میں چربی ملا کر منہ کے زخموں اور خراش کیلئے یہ مرہم استعمال کرتے تھے۔ عرق گلاب کا استعمال بھی صدیوں سے حسن افزائی کیلئے ہورہا ہے۔ عرق گلاب بہترین موسچرائزر ہوتا ہے۔
چینی مٹی: سوات میں ہوتی ہے اور اسی سے چینی کے برتن تیار کیے جاتے ہیں۔ بطور دوا اس سے دست اور اسہال کا علاج کیا جاتا ہے‘ کیوں کہ اس میں آنتوں کا گندا مواد جذب کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ چین میں اسے ’’کاولین‘‘ نامی پہاڑ سے نکالا گیا تھا۔ چینی مٹی کا لیپ چکنی جلد کیلئے بہت مفید رہتا ہے۔ یہ جلد کے گندے مواد بھی جذب کرلیتا ہے۔ اسے بالوں میں لگانے سے بال صاف ہوجاتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں