1980ءکادور تھاکہ کچھ عرصہ پہلے میری کمر اور بائیں پاﺅں میں شدید درد محسوس ہونے لگا۔ میرا وزن بھی تیزی سے گرنے لگا اور میں کافی کمزور ہو گئی تھی۔ میرے بچے بہت چھوٹے تھے ۔گھر کا سارا نظام اُلٹ پلٹ ہو گیا تھا۔ ملک بھر میں اچھے سے اچھا ڈاکٹر آزمایا لیکن میں مزید کمزور ہوتی گئی۔ یورپ میں رہنے والے ہمارے ایک عزیز نے چند ہی دنوں میں ویزہ اور ٹکٹ بھجوا دیئے اور یوں میں علاج کیلئے یورپ چلی گئی۔ وہاں سب ڈاکٹروں کی یہی رائے تھی کہ میری ریڑھ کی ہڈی میں خلاءہے جو فزیوتھراپی اور خاص قسم کی ورزشوں سے کچھ مدت میں بالکل ٹھیک ہو جائے گا اور حقیقتاً مجھے افاقہ ہونے لگا۔ جب مجھے اطمینان ہو گیا کہ مجھے کوئی خطرناک مرض نہیں ہے تو میرے اندر باہر روشنی کے جھماکے ہونے لگے۔ نیاعزم، نئے حوصلے،نئے جذبے بیدار ہوگئے اور اپنی تمام تر میڈیکل رپورٹس اور نسخوں کے پلندے سنبھال کر وطن واپس آنے کی تیاری شروع کردی۔ اسی رات میں نے خواب دیکھا کہ ایک مقام پر دائیں اور بائیں کو راستے ہیں اور لوگ جوق درجوق دونوں سمتوں میں لپکے چلے جارہے ہیں۔ اتنے میں ایک بزرگ نظر آئے میں نے پوچھا کہ یہ لوگ دونوں طرف کہاں کہاں جارہے ہیں۔ بزرگ بتاتے ہیں کہ بائیں طرف کا راستہ ایک میلے کی طرف جارہا ہے جہاں بازار سجے ہیں۔ ناچ، گانا ہو رہا ہے اور لوگ لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف کے لوگ حضورا کے دیدار کو ٹوٹے پڑ رہے ہیں۔ میں سوچ میں گم دائیں طرف کا قصد کرتی ہوں۔ دیکھا کہ سبز عباءکی کھلی چوڑی آستین والا ہاتھ لوگوں کے سروں کو تھپکی دے کر دعائیں دے رہا ہے۔ میرے بھی سر پر یہ پاک و مقدس ہاتھ تھپکی دیتا ہے۔ یہ خواب دو دن تک ہمہ وقت میرے ذہن پر حاوی رہا۔ ہمیں وطن آنے سے پہلے ایک رشتہ دار کے ہاں پیرس میں تین چار دن قیام کرنا تھا۔ میں وہاں جانے کیلئے بڑی پرجوش تھی۔ تیسر ے دن روانگی تھی اس لیے پیکنگ کرکے ہم مقامی مارکیٹ سے بچوں کیلئے چند چیزیں خریدنے گئے۔ میرے شوہر ایک ہم وطن دوست کے آفس لے گئے۔ وہ صاحب حج و عمرہ کی خدمات لوگوں کو فراہم کر تے تھے۔ کہنے لگے بھابھی اگر آپ لوگ پیرس نہ جائیں تو آخری جہاز سعودی عرب کیلئے پرسوں روانہ ہو گا۔ اس کے تیسرے دن حج کے معمولات شروع ہو جائیں گے۔ میرے پاس ایک پاکستانی جوڑے نے حج کیلئے درخواست جمع کر وائی تھی ان کیلئے سیٹیں رکھی ہیں لیکن آج پتہ چلا وہ لوگ نہیں جارہے ہیں۔ سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں ذہن کے اندر اسی خواب کے مناظر روشن ہوگئے اور میں فوراً حج پر جانے کیلئے راضی ہو گی۔ دوسرے دن ہمیں ویزا مل گیا اور تیسرے دن ہم جدّہ ایئرپورٹ پر اتر گئے۔ لیکن عجب بے سروسامانی کا عالم ۔اس لیے کہ یہاں سخت گرمی تھی اور ہمارے بکس گرم کپڑوں سے بھرے ہوئے تھے۔ نہ احرام ہیں، نہ کوئی معلم، نہ رہائش۔ رات ایئرپورٹ پر پاسپورٹ کے انتظار میں بیٹھے رہے۔ لندن سے آنے والے ایک ہندوستانی خاندان نے وہیں دکانوں سے احرام چپل اور ضروری اشیاءکی خریداری کروائی۔ احرام باندھنے کے احکامات سے آگاہ کیا۔ صبح ہم مکہ معظمہ پہنچے۔بازار میں ایک دکان کے تختے پر شوہر نے مجھے بٹھایا تا کہ کسی ہوٹل کے بارے میں معلوم کر سکیں۔ ذرا سی دیر میں وہ خوش خوش بمعہ ایک ہم وطن کے آپہنچے۔ پتا چلا کہ تین چار لوگ اپنے کسی عزیز کے فلیٹ میں رہ کرمقامی بینک میں نوکری کرتے ہیں۔ مالک مکان امریکہ گئے ہیں،کمرے خالی ہیں اور خانساماں بھی وہاں موجود ہے۔ مکان اور خانہ کعبہ کا درمیانی فاصلہ پانچ منٹ پیدل تھا۔ میں گرتی پڑتی تمام نمازوں کیلئے حرم پاک میں جاتی ۔نہ بیماری کی فکر، نہ گھر بار کا غم۔ طواف کے سرانجام پاتے ہی سعی کی باری آئی۔ اتنا رش کہ اللہ کی پناہ ۔پانچ چکر تو خیریت سے گزرے ۔وہاں حبشی نژاد قوی الجثہ مرد و خواتین ہاتھوں کی زنجیر بنا کر پورا زور لگا کر اوروں کو دھکیل کر اپنا راستہ بنا رہے تھے۔ اس دھکم پیل میں کوئی مرے، جیئے انہیں کوئی پرواہ نہ تھی۔ دس بندوں کا ایسا ہی گروپ ہمارے پیچھے بھی آپہنچا۔ مجھے ایک زور دار دھکا سر کے پچھلے نرم حصے پر لگا اور میری آنکھوں کے سامنے نیلے پیلے دھبے پھیل گئے اور میں ٹوٹی شاخ کی طرح زمین پر گرتی چلی گئی کہ اچانک ایک بہت ہی بوڑھے بزرگ جن کی بھنوﺅں اور پلکوں کے بال بھی سفیدتھے اور ان کی آنکھوں میں زبردست جلال تھا۔ انہوں نے دونوں ہاتھ بھیڑ کے سامنے بلند کر لیے۔ ہاتھوں کا بلند کرنا تھا کہ دونوں طرف لوگوں کا طوفان بلاخیز تھم گیا۔ اس بزرگ نے مجھے ہاتھ سے پکڑ کر اٹھایا اور نزدیکی دروازہ کی جانب جو مارکیٹ کی طرف کھلتا تھا،دھکیل دیا۔ بہت دیر بعد میرے ہوش ٹھکانے آئے میں نے اپنی کھوئی ہوئی ہمت کو یکجا کیا اور سعی کی تعداد پوری کی۔ بعد میں یہ واقعہ ہم نے وہاں لوگوں کو سنایا تو سب لوگوں نے نہایت یقین کے ساتھ بتایا کہ حج کے دنوں میں طواف اور سعی کے دوران نیک روحیں‘ جن اور فرشتے بھی تشریف لاتے ہیں اور اس دوران اکثر بے بس اور مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ واقعی اُن بزرگ کی آنکھوں میں کچھ ایساتھا جسے میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتی۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 501
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں