سب سے پہلا شوق
مجھے شاعری سے دلچسپی تھی مگر جب شعر لکھنا شروع کیے تو کسی کو نہیں دکھائے۔ لہٰذا اصلاح بھی نہ ہوسکی پھر میں نے نثری مضامین لکھے وہ بھی اچھے نہ لگے۔ میٹرک کا امتحان دے رہا ہوں‘ والد چاہتے ہیں کہ انٹرپاس کرکے یونیورسٹی سے آنرز کرلیا جائے۔ میں انہیں اپنے شوق کے بارے میں نہیں بتاسکتا کیونکہ وہ اس بات کا یقین نہیں کریں گے کہ ایک شاعر کی لوگ کس قدر عزت کرتے ہیں اور اسے معاشرے میں کتنا بلند مقام حاصل ہوتا ہے۔ وہ تو یہی چاہیں گے کہ پڑھ لکھ کر کہیں ملازمت کرلی جائے اور ساری عمر یوں ہی گزر جائے۔ (فرقان‘ ملتان)۔
مشورہ: مختلف شوق رکھنا اور خود کو کسی پیشے میں ماہر بنانا دو مختلف باتیں ہیں اگر آپ صرف شوق پورے کرتے رہے اور ناکام ہوتے رہے تو مستقبل میں خود کو کسی لائق نہ بنا پائیں گے۔ تعلیم حاصل کرنا سب سے پہلا شوق ہونا چاہیے۔ اگر آپ شاعر نہ بن پائے تو بھی کامیاب انسان بن سکیں گے۔ شاعر تو بہت سے لوگ بننا چاہتے ہیں اور بن بھی جاتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ کوئی کام بھی کرتے رہیں تو زندگی زیادہ کامیاب گزرتی ہے کیونکہ ضروری نہیں کہ ہر شاعر اپنے فن کی بلندیوں کو پہنچ کر خود کو منواسکے۔ زندگی اچھی صورت شکل سے نہیں‘ کام سے بنتی ہے۔
بھاری بستوں کا مسئلہ
میرا بیٹا چوتھی جماعت میں پڑھتا ہے لیکن اس کا بستہ اتنا بھاری ہے کہ میٹرک کے طالب علم کو بھی نہ ہوگا۔ اب امتحان ہورہے ہیں تو سلیبس اتنا بڑھا دیا ہے کہ پیپرز کی تیاری بے حد مشکل لگتی ہے۔ اتنے بہت سارے سوالات اور مفصل جوابات وہ بے چارہ کہاں تک یاد کرے۔ مجھے اس کا پاس ہونا مشکل لگتا ہے۔ اس سے زیادہ میں پریشان ہوں۔ کیا کوئی نفسیاتی طریقہ ہے کہ اسے مفصل جوابات آسانی سے یاد کرائے جاسکیں۔ (ثمن بٹ‘ اسلام آباد)۔
مشورہ: بھاری بستوں کا مسئلہ بچوں کیساتھ کافی عرصہ سے چل رہا ہے اب کچھ اچھے سکولوں نے بچوں کا بھاری بستہ کم کرنے کیلئے ایسا ٹائم ٹیبل بنایا ہے جس میں ہر روز تمام مضامین نہیں پڑھائے جاتے۔ اس طرح بچے ہر روز صرف وہ کتابیں رکھ لیتے ہیں جو پڑھنی ہوتی ہیں۔ اب رہی بات سلیبس زیادہ ہونے کی تو اس پر آپ جاکر ٹیچر سےیا پرنسپل سے بات کرسکتی ہیں۔ بہرحال آئندہ کیلئے ہی مفصل مضامین کو یاد کرنے یا کروانے کیلئے مختلف انداز اختیار کریں۔ سب سے پہلے مضمون کو ایک بار پڑھیں پھر اس کے نکات بنالیں صرف اہم نکات یاد رکھیں اور وضاحت ایک بار سمجھ کر پڑھ لیں۔ اس طرح جب امتحان میں سوالات کے جوابات لکھے جائیں گے تو ایک ایک نکتے سے وضاحت کرتی رہیں۔ بچے کو اہم نکات یاد کروادیں لیکن سمجھا کر رٹوانے سے گریز کریں۔ اس طرح بچے کچھ سمجھتے نہیں ہیں بلکہ جو کچھ یاد بھی ہوتا ہے وہ وقتی طورپر ہی ذہن میں رہتا ہے۔ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ہمارے ملک میں اکثر سکولوں میں امتحان لینے کاطریقہ بہت پرانا اور فرسودہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خاص طور پر امتحانات کے دنوں میں طالب علموں اور ان کے والدین کو دشواریوں کا سامنا ہوتا ہے۔
ہولناک واقعات
روز روز کے حادثات اور ہولناک واقعات سے میرا دماغ بُری طرح متاثر ہوا ہے۔ اب میں چاہتا ہوں کہ گھر سے کوئی باہر نہ نکلے اور سفر تو بالکل ہی نہ کیا جائے۔ نہ بس کا‘ نہ جہاز کا‘ نہ موٹرسائیکل کا اور ٹرین کا تو سن کر دل کانپ جاتا ہے۔ چند ہفتے پہلے بیٹی اپنے شوہر کے ساتھ دبئی سے آئی ہے۔ اب اس کے واپس جانے کے دن قریب آرہے ہیں اور میں کہہ رہا ہوں کہ نہ جاؤ۔ یہیں رہو اور ضروری ہے تو شوہر کو بھیج دو۔ وہ نہیں مان رہی۔ اکثر میری باتوں کو ٹال دیتی ہے۔ اس کی نافرمانی پر مجھے غصہ بھی آتا ہے۔
(صابر‘ لاہور)
مشورہ: کمزور اعصابی نظام رکھنے والے لوگ حادثات دیکھ کر تو متاثر ہوتے ہی ہیں۔ ان کے بارے میں سن کر بھی پریشان ہوجاتے ہیں۔ آپ اس حقیقت کو تسلیم کریں کہ حادثہ اچانک ہوتا ہے۔ پہلے سے کسی کو کچھ پتہ نہیں ہوتا لیکن آمدورفت کا سلسلہ تو چلتا ہی رہتا ہے۔ حادثات کے بعد فوری طور پر متعلقہ حکام حفاظتی اقدامات پر زور دیتے ہیں اور لوگ معمول کے مطابق سفر کرتے رہتے ہیں۔ بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ کی بیٹی واپس نہ جائے اور صرف اس کا شوہر چلا جائے۔ شادی کے بعد بیٹی پر والدین کا اتنا اختیار نہیں رہتا جتنا کہ شوہر کا ہوتا ہے۔ آپ ہنسی خوشی بیٹی اور داماد کو واپس جانے کی اجازت دے دیجئے۔
روئیے میں بے رحمی
مجھے بی ایس سی کیے ہوئے تین سال ہوگئے۔ اب تک جاب نہیں کرسکا‘ میرے چچا بہت اچھے عہدے پر کام کرتے ہیں۔ ان سے کہتا ہوں کہ کہیں جاب دلوادیں توکہتے ہیں کہ میں کسی کی سفارش نہیں کرتا۔ مجھے ان کی بات سے بہت شرمندگی ہوئی اور خود پر غصہ آیا۔ پھر میں نے سوچا کہ کبھی مجھے ملازمت مل جائے گی تو میں بھی کسی کی سفارش نہیں کروں گا۔ وقت کے ساتھ میرے روئیے میں بے رحمی اور غصہ پیدا ہورہا ہے۔ میں چاہتا ہوں میری شخصیت پسندیدہ ہو اور مجھے لوگ پسند کریں۔
سلیم احمد‘ گجرات)۔
مشورہ: جائز مدد کرنے میں جس سے کسی کی حق تلفی نہ ہوتی ہو اور ایک تعلیم یافتہ نوجوان کو روزگار مل جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ کسی حقدار کو محروم کرکے یا کسی کو بیروزگار کرکے کسی نااہل شخص کو اس کی جگہ پر تعلقات سے فائدہ حاصل کرتے ہوئے لے آنا غلط ہے۔ آپ اپنی جاب کیلئے کوششیں جاری رکھیں اور جب تک کہیں کام نہیں مل رہا‘ تعلیم حاصل کرتے رہیں۔ جب آپ کواچھا کام مل جائے تو لوگوں کی جائز مدد کرتے رہیں۔ رہنمائی کردینی سفارش نہیں ہوتی۔ شخصیت میں بہتری لانے کیلئے لوگوں کے ساتھ اخلاق سے پیش آئیں۔ اگر کسی نے آپ کا دل دکھایا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ بھی لوگوں کے ساتھ ہمدردی اور خلوص نہ رکھیں۔ اپنے مزاج میں بہتر تبدیلی چاہتے ہیں تو جس حد تک ہوسکے لوگوں کے کام آئیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں