حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘ فرماتے ہیں کہ متقی شخص کی پانچ علامات ہیں۔ (1) متقی شخص ایسے آدمیوں کی ہم نشینی اختیار کرتا ہے جس کے ساتھ بیٹھ کر دین کی اصلاح‘ شرم گاہ اور زبان کی حفاظت پر غلبہ حاصل ہوتا ہو۔ (2) متقی شخص کو جب دنیا کی کوئی بڑی چیز ملتی ہے تو وہ اس کو وبال سمجھتا ہے۔ (3) متقی شخص تھوڑی سی دنیا کو بھی غنیمت سمجھتا ہے۔ (4)حرام کی ملاوٹ کے ڈر سے اپنا پیٹ حلال سے نہیں بھرتا۔ (5) متقی شخص تمام لوگوں کو نجات یافتہ اور اپنی ذات کو ہلاک شدہ تصور کرتا ہے۔
حضرت وہب بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو شخص دنیا میںآخرت کی تیاری کرتا ہے۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ جل شانہ کے عذاب سے محفوظ رہے گا اور جس نے حسد چھوڑ دیا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے عذاب سے محفوظ رہے گا۔ تمام مخلوق کے روبرو اس کی تعریف کی جائے گی اور جس نے حب جاہ ترک کر دی تو قیامت کے دن اللہ پاک کے دربار میں باعزت ہو گا اور جس نے دنیا میں فضولیات کو ترک کیا تو وہ نیک لوگوں کے ساتھ خوب عیش میں رہے گا اور جس نے دنیا میں جھگڑنا چھوڑ دیا قیامت کے دن کامیاب لوگوں میں سے ہو گا اور جس نے دنیا میں بخل چھوڑا قیامت کے دن مخلوق کے روبرو اس کا تذکرہ ہو گا اور جس نے دنیا میں راحت ترک کر دی وہ قیامت کے دن خوش ہو گا۔ جس نے دنیا میں حرام کو چھوڑ دیا قیامت کے دن انبیاءکے پڑوس میں رہے گا اور جس نے حرام چیزوں کو دیکھنا (مثلاً بدنظری‘ ٹی وی ‘وی سی آر‘ کیبل وغیرہ) چھوڑ دیا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جنت میں اس کی آنکھیں خوش کریں گے اور جس شخص نے گناہ کو چھوڑ دیا ،دنیا میں فقر اختیار کر لیا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اولیاءاور نبیوں کے ساتھ اس کا حشر فرمائیں گے اور جو شخص دنیا میںلوگوں کی ضروریات پوری کرنے میں لگا رہا اللہ تعالیٰ جل شانہ‘ اس کی دنیا و آخرت کی ضرورتوں کو پورا فرمائیں گے اور جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اس کے ساتھ قبرمیں کوئی دل بہلانے والا ہو تو اسے چاہیے کہ رات کے اندھیرے میں اٹھ کر نماز پڑھے اور جو شخص یہ چاہتا ہو کہ قیامت والے دن رحمن کے عرش کے سائے میں رہے وہ زہد اختیار کرے اور جو شخص یہ چاہے کہ اس کا حساب آسان ہو وہ اپنے آپ کا اور مسلمان بھائیوں کا خیر خواہ بنے اور جو شخص یہ چاہتا ہے کہ فرشتے اس سے ملاقات کریں تو وہ پرہیز گار بنے اور جو شخص یہ چاہتا ہے کہ جنت کے بیچ میں رہے وہ رات دن اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والا بنے اور جو شخص چاہتا ہے کہ بغیر حساب کے میں جنت میں داخل ہو جاﺅں اسے چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے آگے سچی توبہ کرے اور جو مال دار بننا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی تقسیم پر راضی رہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے سامنے فقیر بننا چاہے وہ خشوع اختیار کرے اور جو حکیم بننا چاہے وہ عالم بنے اور جو شخص لوگوں کے شر سے محفوظ رہنا چاہے تو وہ ہر ایک کا تذکرہ خیر سے کرے۔ جو شخص دنیا و آخرت کی شرافت چاہتا ہے اسے چاہیے کہ آخرت کو دنیا پر ترجیح دے اور جو شخص نہ ختم ہونے والی جنت الفردوس چاہتا ہے وہ شخص دنیا کے فساد میں اپنی عمر ضائع نہ کرے اور جو شخص دنیا آخرت میں جنت چاہتا ہے اس پر سخاوت لازم ہے اس لیے کہ سخی آدمی جنت کے قریب اور جہنم سے دور ہوتا ہے اور جو شخص چاہتا ہے کہ کامل نور سے اس کے دل کو منور کیا جائے اس پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں غورو فکر کرے اور جو شخص چاہتا ہے کہ اس کا بدن صابر ہو‘ زبان ذکر سے تر ہو اور دل میں خشت ہو اس پر لازم ہے کہ کثرت سے مومن و مسلمان مردوں اور عورتوں کیلئے استغفار کرے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان باتوں پر کامل عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
حضرت امیر خسرورحمتہ اللہ علیہ
ابوالحسن نام اور خسرو تخلص تھا۔ والد کا نام سیف الدین لاچین تھا اور وہ بلخ کے رہنے والے تھے۔ آپ کے نانا کا نام عماد الملک تھا۔ سلطان التمش کے دور میں ہندوستان آئے اور ضلع رئبہ میں موقع پٹیالی میں خیمہ زن ہوئے۔ محبوب شعراءالٰہی حضرت شاہ نظام الدین اولیاءرحمتہ اللہ علیہ سے سلوک کی منزلیں طے کیں۔ شعر و ادب میں بہت اونچا مقام پایا۔ ملک الشعراءکہلائے۔ اہل ایران نے ہند میں صرف ان کی فارسی دانی کا سکہ مانا ہے۔ عبادت و ریاضت سے آپ کو غیر معمولی لگاﺅ تھا۔
آپ کے بارے میں شیخ فرماتے ہیں ”کہ قیامت کے دن اگر مجھ سے پوچھا جائے کہ آخرت میںتو اپنے لیے کیا لایا ہے تو میں عرض کروں گا کہ امیر خسرو رحمتہ اللہ علیہ کے سینے کی سوزش لایا ہوں۔“
اپنے مرشد سے والہانہ محبت کا عجب واقعہ
اپنے مرشد شاہ نظام الدین اولیاءرحمتہ اللہ علیہ کی وفات کے وقت آپ سلطان غیاث الدین کے ساتھ بنگال گئے ہوئے تھے آپ بے تاب ہو کر دہلی دوڑے اور آتے ہی شیخ کے مزار پر آگرے‘ ایک چیخ ماری اور کہا، ”تعجب ہے کہ آفتاب زمین میں چھپ جائے اور خسرو زندہ رہے“۔ پھر آپ دنیا میں اتنا ہی زندہ رہے جتنا عرصہ حضرت سیدہ فاطمة الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد دنیا میں زندہ رہیں۔ 8شوال 786ھ آپ نے وفات پائی۔
(حضرت محبوب الٰہی شاہ نظام الدین نے ایک درویش کو اپنی جوتیاںدی تھیں۔ وہ درویش حضرت امیر خسرو رحمتہ اللہ علیہ کے پاس سے گزرا۔ آپ نے اسے کہا کہ مجھے تجھ سے اپنے مرشدکی خوشبو آتی ہے۔ پھر آپ نے اس سے وہ جوتیاں پانچ لاکھ روپے کی خرید لیں) اور انہیں سر پر رکھ کر عجیب جذب و کیفیت سے چلے۔ یہ رقم بادشاہ نے آپ کو ہدیہ دی تھی۔
خدا رحمت کند رہی عاشقان پاک طینت را
اللہ تعالیٰ مجھ گناہ گار کو بھی اپنے شیخ کا اس سے بھی زیادہ عشق عطا فرمائے۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 531
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں