زندگی کے کئی پہلو اور آزمائشوں کی کئی گھڑیوں میں آپ ایک دوسرے سے بہت دور ہوتے ہیں۔ آپ کا رویہ کچھ ہوتا ہے اور سوچ کسی اور جذبے کی غمازی کررہی ہوتی ہے۔ ماہرین ازدواجیات کچھ مشورے خواتین کو دیتے ہیں تو کچھ مردوں کو بھی احتیاط کرنے کی تلقین کی جاتی ہے
گھر بسائے رکھنا ہے اگر رشتہ نبھانا ہے تو درج ذیل غلطیاں کبھی نہ کریں۔ سوال عجیب و غریب ضرور ہے مگر ماہرین ازدواجیات کا کہنا ہے کہ اپنی صلاحیتوں اور خواہشوں پر اندھا دھند اعتماد کرنا کوئی چھوٹی موٹی غلطی نہیں ہوتی۔ عجیب و غریب صورتحال یہ ہے کہ پاکستان میں لڑکیوں کے قد کاٹھ اور چہرے دیکھ کر انہیں بیوی بنانے کی دھن سر میں سماتی ہے اور لڑکی والے لڑکے کے کیریئر، خاندانی حسب نسب اور مالی حالات دیکھ کر اسے داماد بنانے کا خیال ظاہر کردیتے ہیں اور شادی کو جوا سمجھ کر ایک کھیل شروع کردیتے ہیں۔ میاں بیوی کا رشتہ دلچسپ تر اور عجیب و غریب ہوتا ہے لیکن اس رشتے کو بہت احتیاط اور سمجھداری سے نبھانا ہر کسی کے بس کی بات نہیں آپ لاکھ دعوے کیجئے کہ آپ کا جوڑا بہت مسرور اور تصوراتی ہے۔ زندگی کے کئی پہلو اور آزمائشوں کی کئی گھڑیوں میں آپ ایک دوسرے سے بہت دور ہوتے ہیں۔ آپ کا رویہ کچھ ہوتا ہے اور سوچ کسی اور جذبے کی غمازی کررہی ہوتی ہے۔ ماہرین ازدواجیات کچھ مشورے خواتین کو دیتے ہیں تو کچھ مردوں کو بھی احتیاط کرنے کی تلقین کی جاتی ہے یعنی خواتین کم از کم مندرجہ ذیل غلطیاں تو ہرگز نہ کریں۔
غلط موقع پر توجہ نہ چاہا کریں: توجہ چاہنا ایک جبلی تقاضا ہے، محبت اور توجہ سے ازدواجی رشتہ پنپتا ہے مگر پیار جتانے کے بھی موقع محل ہوتے ہیں۔ جب وہ کام سے تھکے ہارے آئیں یا سوچوں میں گم بیٹھے کسی الجھن کو سلجھانے میں مصروف ہوں یا عجلت میں کسی میٹنگ کی تیاری کررہے ہوں اگر آپ رومانوی مکالمے بولنا شروع کردیں گی تو وہ بے رغبتی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں کیونکہ مردوں میں عورتوں جیسی معاملہ فہمی کم پائی جاتی ہے پھر اگر وہ بے دلی سے اچھا اچھا کہہ کر چلے گئے تو آپ کی کٹوراسی آنکھوں سے ٹپ ٹپ آنسو بہنے لگیں تو قصور وار انہیں نہ ٹھہرائیں یہ آنسو موتی نہیں بنیں گے خواہ مخواہ سر درد میں مبتلا کردیں گے۔ اسی طرح پارک یا ڈرائیونگ کے وقت بھی انہیں آپ کی یہ پیاری پیاری سی باتیں ضروری نہیں کہ متاثر کرسکیں۔
دفتری ٹور پر ساتھ جانے کی ضد چھوڑدیں: اگر آپ کا خیال ہے کہ کام کرتے کرتے آپ بھی تھک گئی ہیں تو پہلے شوہر کا موڈ دیکھیں۔ انہیں تو دفتری معمولات اور ضروری اسائنمنٹس کیلئے گھر سے دور جانا پڑتا ہے اور ان کا شیڈول بھی نہایت سخت ہے پھر سوچئے کہ آپ اجنبی ملک یا شہر میں سارا دن کیا ہوٹل کے کمرے میں قید ہونے یا لابی میں بے مقصد گھومنے جاسکتی ہیں۔ کیا آپ یقین کریں گی کہ ایسی معصومانہ سی اورتعلقات کو رومان انگیز بنانے کی چاہت رکھنے والی دوشیزہ نے شوہر سے فرمائشاً ساتھ جانے کا کہا بھی تو ایسے درشت لہجے میں نہایت تلخ مکالمہ سننے کو ملا’’ کیا مجھ پر اعتماد نہیں کیا‘‘ کیا وہاں تمہیں دیکھوں گا یا کچھ اور کروں گا جو باڈی گارڈ بن کر ساتھ جانا چاہتی ہو۔‘‘ اس رات وہ دوشیزہ کتنی دیر روتی رہی کسی کو پرواہ نہیں تھی تو آپ ان کی جانب سے دعوتی کارڈ وصول ہونے کا انتظار کیجئے عین ممکن ہے سفری اخراجات رومان پروری کے متحمل نہ ہوسکتے ہوں تو ساتھ نہ جانے کی وجہ سے آپ کا محبت بھرا رشتہ ختم نہیں ہوجائے گا خیر سے وہ لوٹ کر آپ ہی کے پاس آنے والے ہیں۔
کبھی کسی کی تعریف نہ کریں: شوہر کے سامنے کبھی غلطی سے بھی کسی رشتہ دار ‘ بہنوئی کا کزن کی تعریف نہ کریں۔ اس سے آپ ایک الگ مصیبت میں پھنس سکتی ہیں۔
میں انہیں بدل دوں گی: ہرگز نہیں ہوسکتا خواہ آپ ان کے پیار کے ساگر میں جتنی بھی غرق ہوں، کتنا ہی ان پر اعتماد رکھتی ہوں، اگر انہیں سگریٹ نوشی کے علاوہ بھی کوئی ایسی عادت ہے جو عام گھرانوں میں عیب اور اخلاقی برائی تصور کی جاتی ہے، آپ شادی کے بعد جادو کی چھڑی گھما کے اس عادت کو ترک نہیں کرواسکیں گی لہٰذا اتنا بڑا دعویٰ کرنا صحیح نہیں ہوگا وہ ایک زمانے سے جن عادتوں میں مبتلا ہیںرفتہ رفتہ اس میں کمی لاسکتے ہیں اور چشم زن میں کوئی معرکہ انجام دینا آسان نہیں ہوگا۔ جب تک آپ اپنی کسی عادت سے چھٹکارا نہ حاصل کرنا چاہیں وہ عادت چھٹتی نہیں ہے وقتی طور پر کوئی آپ کی گفتگو اور پیار سے مغلوب ہوسکتا ہے تاہم وہ اگر خودکو شعوری طور پر تبدیل کرنا چاہیں گے تو کرلیں گے آپ ہاتھ میں لاٹھی یا اسکیل لینے کی غلطی نہ کریں۔
شادی کا مطلب’’ پرفیکٹ ساتھی‘‘ کا ملنا ہرگز نہیں ہوتا: بہت چھان پھٹک کرکے طے کیے جانے والے رشتوں میں بھی وثوق سے کیسے کہا جاسکتا ہے کہ آپ کا شریک حیات مکمل انسان ہے۔ وقت کا پابند ہونا ایسی خوبی ہے جو بہت کم لوگوں میں موجود ہوتی ہے لیکن اگر کوئی ایک ساتھی اس خوبی کامالک ہے تو دوسرے کی سست الوجودی اور لاپروائی یقیناً کھلنے والی بات ہے۔ ایسے انسان بہت عملی‘ متحرک‘ فعال اور وقت کےپابند ہوتےہیں اور چاہتے ہیں کہ دوسرا ساتھی بھی انہی خوبیوں کامالک ہو۔ اگر کوئی اپنے مزاج پر قابو نہ پاسکتا ہو توکچھ ہی عرصہ میں مشتعل ہوسکتا ہے۔ نفسیاتی ماہرین کاکہنا ہے کہ کامیابی شادی کا مجرب نسخہ کیمیا کسی کے پاس موجود نہیں لیکن ا گر کوئی ایک ساتھ ہنستا اور روتا ہے جن کا کوئی مخالفانہ رویہ نہیں ہتا اور بحث مباحثہ نہیں ہوتا وہ سکون سے ایک طرف بیٹھ کر اپنے معاملات زیربحث لے آتے ہیں۔ ان کا رویہ لچکدار ہوتا ہے کہ ایک دوسرے کی عادتوں کو جہاں اور جیسی ہے کہ بنیاد پر جھیل لیتے ہیں۔وہ ایک دوسرے کےساتھ ساتھ بڑے ہوتےہیں۔ ایک دوسرے کے موڈ یعنی مزاج کی بدلتی ہوئی کیفیت کو سمجھنا اور پھر ذہانت سے رشتہ نبھانے کی کوشش کرنا بھی ایسی ہی ایک صلاحیت ہے جو ہمیں کئی مسائل سے چھٹکارا دلادیتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں