آنکھوں کی حفاظت اوردیکھ بھال میں پہلی بات ان کےآرام کا خیال رکھنا چاہے۔ آنکھوں کو آرام پوری نیند ہونے سےحاصل ہوتا ہے جس طرح سونے سےجسم کے دوسرے اعضا آرام حاصل کرتے ہیں اور ان کی توانائی بحال ہوجاتی ہے اسی طرح سونے سے آنکھوں کو آرام و سکون ملتا ہے
(شیخ عبدالحمید عابد‘ کامونکے)
ایک نہایت چھوٹے کیمرے کا تصور کریں جو برف کے ایک چھوٹے ٹکڑے سے زیادہ نہیں مگر اس قدر مضبوط ہے کہ یہ تاحیات آپ کا ساتھ دے سکتا ہے۔ جب آپ اس کیمرے سے تصویریں کھینچنے کیلئے تیار ہوں تو اس بات کی فکر نہ کریں کہ آپ اس کیمرے کیلئے میموری کارڈ خریدنا بھول گئے ہیں یا اس کی بیٹری لوہوجائے گی‘ کیونکہ اس کیمرے میں نہ ختم ہونے والا میموری کارڈ موجود ہے۔ یہ کیمرہ رنگین تصاویر اتارتا ہے اور اربوں تصاویر اتار سکتا ہے۔ یہ کیمرہ صرف سات تصویر ہی نہیں کھینچتا بلکہ متحرک تصویریں بھی اتارتا ہے‘ اس سے ایک گھنٹے میں 36 ہزار تصویریں کھینچی جاسکتی ہیں۔ ہرچند کہ آپ کو ناممکن العمل معلوم ہو مگر یہ حقیقت ہے۔ یہ کیمرہ آپ کی آنکھ ہے‘ آنکھیں اللہ کی انسان کو عطا کردہ نعمتوں میں سے چہرے بلکہ پورے جسم کا سب سے حیرت انگیز حصہ ہیں۔ یہ اگرچہ سخت چکنائی سے بنی ہوئی ہیں لیکن ان کا بنیادی کام دیکھنا ہے‘ دیکھنے کے علاوہ ان کا ایک اور کام بھی ہے اس پراکثر لوگ غور نہیں کرتے اور وہ ہے تاثرات کااظہار۔ آنکھیں تاثرات کو بہت بہتر طریقے سے منتقل کرتی ہیں مثلاً خوشی‘ خوف‘ افسوس‘ مایوسی اور امید کا اظہار‘ آنکھوں سے ہی ہوتاہے۔ روشنی جب آنکھ پر پڑتی ہے تو یہ محراب اور دریچے یعنی قرنیے کے راستے اندر جاتی ہے۔ قرنیہ ایک شفاف شے ہےجو آنکھ کے ڈھیلے کے سامنے اسی طرح آویزاں ہے جیسے کلائی کی گھڑی کے سامنے شیشہ ہوتا ہے۔ قرنیہ کے عقب میں خودکار متحرک پردہ آٹوس ہے۔ آنکھوں کے ڈھیلوں کا یہ پورا نظام دریچے‘ پردے‘ عد سے چھ چھوٹے فیتے کی شکل کے عضلات کی ورد سے حرکت میں رہتا ہے۔ اس کے طفیل آپ کی نظر بالکل اس مقام پر پڑتی ہے جہاں آپ چاہتے ہیں۔ آپ نے اکثر بینائی سے محروم لوگوں کو کہتے سنا ہوگا ’’آنکھیں رکھنے والو آنکھیں بڑی نعمت ہیں‘‘ یہ سوفیصد صحیح ہے‘ بعض نعمتیں واقعی بہت قیمتی ہوتی ہیں لہٰذا ان کی حفاظت قیمتی چیزوں ہی کی طرح ہونی چاہیے۔ آنکھوں کی حفاظت اوردیکھ بھال میں پہلی بات ان کےآرام کا خیال رکھنا چاہے۔ آنکھوں کو آرام پوری نیند ہونے سےحاصل ہوتا ہے جس طرح سونے سےجسم کے دوسرے اعضا آرام حاصل کرتے ہیں اور ان کی توانائی بحال ہوجاتی ہے اسی طرح سونے سے آنکھوں کو آرام و سکون ملتا ہے۔ ان کی تھکن دور ہوتی ہے۔ دوسرا طریقہ وہی ہے جو دیگر اعضا کی حفاظت اور علاج کیلئے کیا جاتا ہے یعنی متوازن غذا کا استعمال۔ متوازن غذا میں مچھلی‘ کلیجی‘ انڈا‘ دہی‘ پھل‘ پتوں والی سبزیاں اور ایسی تمام اشیاء شامل ہیں جن میں وٹامن اے شامل ہو۔ یہ تمام اشیاء آنکھوں کی حفاظت میں معاون ثابت ہوئی ہیں اور ان کی خوبصورتی برقرار رکھتی ہیں۔ آنکھوں کی تھکن اور سیاہ حلقے دور کرنے کیلئے کھیرے کو گول کاٹ کر اس کے قتلے آنکھوں پر رکھیں۔ روئی کے چھوٹے چھوٹے گولے دودھ میں بھگو کر دس منٹ کیلئے فریج میں رکھ کر ٹھنڈے کرلیں اور پھر آنکھوں پر پانچ سے سات منٹ تک رکھیں اس سے آنکھوں کے اطراف کی جلد کو سکون ملتا ہے۔ آنکھوں کو صحت مند رکھنے کیلئے ان کی ورزش بھی ضروری ہے اگر صرف دو تین طریقوں سے ہی ورزش کرلی جائے تو آنکھوں کی صحت پر بہت اچھا اثر پڑے گا۔ یہ ورزشیں بہت آسان ہیں۔ مثلاً سر کو جنبش دئیے بغیر آنکھوں کو گول گول گھمائیں۔ یہ عمل ایک وقت میں دو تین منٹ سے زیادہ نہ کریں۔ پھر دن کے کسی اور وقت میں اسے دہرا سکتے ہیں۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پہلے ایک نکتے پر نظریں جما کر دیکھیں اور پھر سر کو ہلائے بغیر فوراً ہی دوسرے نکتے پر نظرجمالیں۔ اس عمل کو دو تین منٹ سے زیادہ نہ کریں اور دن میں کم از کم تین بار دہرائیں۔ تیسری ورزش پہلی دو ورزشوں سے بھی آسان ہے۔ کسی جگہ جہاں پر تازہ ہوا ہو‘ صبح کے وقت گہری گہری سانسیں لی جائیں تاکہ جسم میں آکسیجن کی کمی پوری ہوسکے۔ آکسیجن کی کمی سے جہاں ہمارے جسم کی صحت غیرمعتدل ہوجاتی ہے وہاں آنکھیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔ یہ بجھی بجھی سی لگتی ہیں جو کمزوری کی عکاسی کرتی ہیں لیکن اگر جسم کو پوری آکسیجن ملے تو مجموعی صحت کی بحالی کے ساتھ آنکھوں میں صحت مندی کی چمک دمک اور توانائی کی جھلک بھی نظر آئے گی اور یہی علامتیں آنکھوں کو خوبصورت بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔آپ انسان کے جسم کے کسی بھی حصے کا تصور کریں آپ کو یہی نظر آئے گا کہ ہر جگہ نہایت خوبصورت ہے‘ ایک موزوں سانچہ تیار کیاگیا ہے جس کا نام انسان ہے اور جس کے تمام عناصر نہایت چابکدستی سے اپنے افعال انجام دے رہے ہیں۔ یعنی وسطی کان کی مخفی ہڈیاں‘ بالوںکے اندرونی حصوں کے مختلف افعال‘ ایک چھوٹے خلیے کی پراسرار اندرونی دنیا یہ سب ایک نظام کا حصہ ہیں جو سب مل کر باہمی طور پر کام کررہے ہیں جسے سمجھنے سے انسانی ذہن اور دانشوروں کے دماغ بھی قاصر ہیں۔ اس تمام تفصیل سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ یہ سب کچھ حادثاتی طور پر نہیں ہوا بلکہ سننے والا کان اور دیکھنے والی آنکھ کو خالق نے تشکیل و تخلیق کیا ہے اور انسان قادر مطلق کی تخلیق کا نہایت اعلیٰ نمونہ ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں