Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

جنات کا پیدائیشی دوست

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2015ء

جنت کا دولہا جنت میں لے جایا جارہا تھا: اسی طرح شعلے آتے رہے اور وہ ان کو دور پھینکتے رہے۔ میں اس عمل پر بہت حیران تھا‘ یہ عمل کیا ہے اور اس کی اصل وجہ کیا ہے؟ تھوڑی ہی دیر میں وہ شعلے بند ہوگئے۔ فرشتوں نے اس کا پرانا لباس اتارا‘ نیا لباس پہنایا‘ نئے لباس میں اس کو بہت زیادہ مرصع کیا اور سجایا اسی طرح کہ جیسے اس کو جنت کا دولہا بنا کر جنت میں لے جایا جارہا تھا۔میں نے اس شخص سے پوچھا یہ آگ کیا تھی؟ تواس نے کہا:میری کچھ خطائیں تھیں؟ کچھ عیب تھے؟ میں نے پوچھا یہ فرشتے کیوںآئے؟ کہا کہ میرے وضو کے عمل کی وجہ سےفرشتے آئے اور انہوں نے باوضو رہنے کی وجہ سے میرا ساتھ دیا اور باوضو رہنے کی وجہ سے مجھے ہر بلا‘ ہر آفت‘ ہر مصیبت اور ہر تکلیف سے بچایا۔ میں اس عمل سےبہت حیران ہوا۔ صلہ رحمی سے دعائیں قبول ہوتی ہیں:وہ تابعی رحمۃ اللہ علیہ مزید بتانے لگے کہ جو شخص ہروقت باوضو رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو صلہ رحمی پر استقامت دیتا ہے اور صلہ رحمی سے دعائیں قبول ہوتی ہیں‘ صلہ رحمی سے عمر میں برکت ہوتی ہے‘ عزت‘و شان و شوکت بڑھ جاتی ہے۔
اللہ کی رحمت کی چھتری میں رہنے والے:تابعی رحمۃ اللہ علیہ نے مزید بتایا کہ وضو کرنے والا شخص ہروقت اللہ کی رحمت کی چھتری میں رہتا ہے‘ رحمت اس پر متوجہ رہتی ہے اور کرم کی بارش اس پر سدا بہار رہتی ہےاور ہر پل ہر سانس اللہ تعالیٰ کی خصوصی مدد اس کے بالکل قریب رہتی ہے۔ ہروقت باوضو رہنے والے کے بارے میں مزید بتایا کہ وضو اللہ کی مدد کو ایسے کھینچتا ہےاور اس طرح اللہ کی مدد اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے کہ کوئی عام عقل اس تک پہنچ نہیں سکتی پھر اپنی زندگی کا واقعہ سنایا۔ ایک مرتبہ میں حج کےقافلے کے ساتھ آرہا تھا راستے میں ہمیں ڈاکوؤں اور قزاقوں نے گھیرلیا‘ وہ ہمارا مال اور سواریاں ہم سے چھیننا چاہتے تھے۔ انہوں نے ہم پر وار کیا میں نے سب کو پیچھے کردیا اور میں خود آگے بڑھا اور میں اکیلا ان سب کے وار اپنی ڈھال پر لیتا رہا اور انہیں ختم کرتا رہا ان میں سے گیارہ آدمی تو موقع پر ختم ہوگئے اور بہت سے زخمی بھاگ گئے جب وہ حملہ ختم ہوا۔ ہمارا بکھرا ہواقافلہ جمع ہوا وہ سب میرے بہت ممنون ‘ مشکور اور حیران تھے۔ یہ عمل کیا تھا؟ آپ کے اندر اتنی طاقت‘ اتنی قوت اور اتنا بھروسہ اور اعتماد کیسے آگیا؟ میں نے انہیں متوجہ کیا متوجہ کرنے کے بعد بس ایک بات کہی کہ میری طاقت‘ قوت‘ اعتماد اور بھروسے کا اصل راز یہ ہے کہ میں نے پوری زندگی میں ان سات چیزوں پر عمل کیا ہے اور جب بھی میں نے ان سات چیزوں پر عمل کیا‘ میں نے کبھی شکست نہیں کھائی‘ میں نے کبھی حوصلہ نہیں ہارا‘ میں کبھی ذلیل نہیں ہوا‘ میں رسوا اور خوار نہیں ہوا میں نے ہمیشہ عزت‘ نفع‘ شان و شوکت پائی۔ میں سدا کامیاب رہا اور میری کامیابی ایسی رہی کہ لوگ مجھ پر آنکھیں بند کرکے اعتماد کرتے تھے لیکن انہیں علم نہیں تھا‘ وہ سمجھتے تھے کہ شاید اس کی خوراک اس کی قوتیں اس کی طاقتیں بہت زیادہ ہیں۔ یہ کوئی خاص ایسی خوراکیں کھاتا ہے یا خاص ایسی جسمانی مشقیں کرتا ہے جس کی وجہ سے ہر میدان میںباوقار اور کامیاب ہوجاتا ہے لیکن انہیں یہ خبر نہیں تھی کہ میری کامیابی کی اصل وجہ یہ سات چیزیں تھیں جنہیں میں نے زندگی بھر اپنایا اور زندگی بھر میں نے کبھی ان کو چھوڑا نہیں۔(جاری ہے)
درج بالا مضمون کا باقی حصہ ابھی لکھ ہی رہا تھا کہ میری ملاقات ایک ایسے شخص سے ہوئی جس کے پاس سورۂ قریش کے بے شمار تجربات تھے۔میں اس مضمون کو روک کر اس واقعہ کو بیان کررہا ہوں اس کے بعد انشاء اللہ اوپر کے مضمون کو مکمل کروں گا۔
میں حیران و پریشان اس کی بات سن رہا تھا وہ جن نہیں تھا انسان تھا اس کی باتوں میں حیرت بھی تھی‘ اعتماد بھی تھابھروسہ بھی تھا اور وہ حیرت اعتماد اور بھروسہ مجھے مزید اس کو کریدنے کا موقع دے رہا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا کہ آپ نے یہ کمالات کیا عبقری میں پڑھے ہیں؟ کہنے لگا: جی ہاں! تو میں نے کہا آپ اپنا پورا قصہ سنائیں جو آپ کے ساتھ بیتی ہے وہ بتائیں۔ کہنے لگا چھوٹا ہی تھا جب میرے والد اچانک فوت ہوگئے ہم پانچ بہن بھائی تھے چھوٹا سا گھر تھا ماں کو شروع سے ہی مزدوری کرتے دیکھا اور ماں نے ہمیشہ صبر ایمان اور حوصلے کے ساتھ زندگی کے دن رات گزارے‘ میری ماں جوان تھی‘ یہ بات ابھی تک میرے شعور میں ہے کہ ہمارا ایک پڑوسی ہمارے گھر کھانے پینے کی بہت چیزیں بھیجتا لیکن میری ماں نہ لیتی بعض اوقات میں ماں سے الجھ پڑتا کہ آپ کیوں نہیں لیتی؟ لیکن میری ماں مجھے کوئی جواب نہ دیتی۔ مرحوم شوہر کی عزت و ناموس کی حفاظت:جب میرا شعور بیدار ہوا اور میں بالغ ہوا تو مجھے پتہ چلا کہ اس کی میلی نظر میری ماں کی جوانی پر تھی۔ بیوہ ماں نے اپنی عزت و عصمت کی خاطر اپنی منہ کے ذائقہ اور لذیذ کھانوں کو قربان کیا۔ مجھے وہ وقت یاد ہے جب عید کے موقع پر بہترین سوٹ اعلیٰ تحائف واپس کرتی تھی تو اس کی آنکھوں میں آنسو بھی ہوتے تھے ‘اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کی حسرت بھری نظروں کودیکھ کر اس کے آنسو نکل آتے۔ پھر ایک طرف اعلیٰ کھانے اور بہترین کپڑے تھے اور دوسری طرف مرحوم شوہر کی عزت کی حفاظت تھی اور اس کے ساتھ کیے ہوئے عہدو پیمان کو نبھانا تھا لیکن میں نے محسوس کیا کہ میری والدہ سارا دن کچھ پڑھتی رہتی ہیں۔ مجھے اس کی خبر نہیں اب جب میں نے عبقری میں سورۂ قریش کے کمالات پڑھے تو اپنی والدہ کا وہ سب پڑھنا اور اس پڑھنے کے کمالات اور فوائدکا دیکھنا مجھے یاد آتا گیا۔ میرے جی میں تھا اب میری عمر چھیالیس سال سے آگے نکل گئی ہے اور بوڑھی والدہ ابھی زندہ ہے اس وقت وہ کسمپرسی کی زندگی میں نہیں بلکہ راج کی زندگی میں ہے۔ پانچوں بہن بھائیوں میں سے واحد میں تھا جس نے ماں کو سب سے بڑھ کر سہارا دیا اور عزت دی میں میٹرک میں تھا تو ایک دفعہ ہمارے انگلش کے استاد نے دوران کلاس ہمیں کہا کہ سارا دن ذکر کرتے رہا کرو کیونکہ میں بالغ تھا باشعور تھا تو میں نے اپنی والدہ سے پوچھا امی میں نے ابھی بولنا سیکھا ہی تھا کہ آپ کو کچھ پڑھتا ہوا دیکھا‘ آپ کیا پڑھتی ہیں؟ کشمیر کی پہاڑیوں میں ملا باباجی سے وظیفہ :ماں کہنے لگی بیٹا! ایک دفعہ تمہارے والد ہمیں کشمیر کی سیر کو لے کر گئے تھے‘ اس وقت تو بالکل چھوٹا سا تھا جبکہ تمہاری دو بہنیں بڑی تھیں‘ وہاں ایک گھر میں ہماراقیام ہوا اس گھر میںایک بزرگ رہتے تھے جن کو سارے گھر والے دادا جی کہتے تھے۔ انہوں نے مجھے کہا کہ بیٹا میں تیرے ماتھے کی لکیروں پر مشکلات‘ مسائل اور صبر آزما زندگی دیکھ رہا ہوں بس اگر تو نے زندگی کو بہترین گزارنا ہے تو پھر سورۂ قریشبِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ کے ساتھ سدا پڑھتی رہنا‘ ہر منزل آسان ہوگی‘ ہر مشکل دور ہوگی اور زندگی میں تجھے وہ راحتیں برکتیں ملیں گی بیٹا جو تو نے سوچا بھی نہ ہوگا۔ بس سارا دن کام بھی کرتی رہنا اور ہر حالت میں سورۂ قریش بھی پڑھتی رہنا۔ مجھے سورۂ قریش اس وقت تھوڑی تھوڑی آتی تھی زیادہ نہیں آتی تھی لیکن باباجی کی بات میں وزن اور اثر ایسا تھا کہ میں نے سورۂ قریش یاد کرلی اور میں اسی دن سے پڑھنے لگ گئی۔ تقریباً کچھ ماہ ہی پڑھی تھی کہ بیٹا تیرے والد اچانک گردوں کے مرض میں مبتلا ہوگئے اور تھوڑا عرصہ بیمار رہ کر ہمیں روتا چھوڑ کر اس دنیا سے رخصت ہوگئے پھر مجھے اس بزرگ کی بات یاد آئی جس نے میری پیشانی کی لکیریں دیکھ کراس وظیفے کا انتخاب کرایا تھا۔سورۂ قریش نے میری عزت کی حفاظت کی:بس بیٹا میں دن رات یہی پڑھتی تھی اور اب بھی پڑھتی ہوں۔ بیٹا اس سورۂ قریش نے میری عزت کی حفاظت کی‘ مجھے غیب سے رزق دیا‘ جب تم پانچوں بہن بھائی بیمار ہوتے تھے میرے پاس دوائی کے پیسے نہیں ہوتے تھے میں سورۂ قریش پڑھتی تھی تو تم ٹھیک ہوجاتے تھے‘ کبھی ایک وقت کی روٹی ہوتی تھی دوسرے وقت کیلئے میں فکرمند ہوتی تھی‘ بس سورۂ قریش پڑھتے پڑھتے مجھے اعتماد ہوتا تھا کہ میرا کام ہوگا اور ضرور ہوگا۔ میں نے کبھی اس سورۂ کو بے یقینی سے نہیں پڑھا ہمیشہ یقین اور اعتماد سے پڑھا۔ بعض اوقات میری سورۂ قریش پڑھنے میں کمی ہوتی تھی تمہارے والد خواب میں آکر کہتے تھے تھوڑا نہ پڑھ زیادہ پڑھ آج تیری تعداد کم تھی۔ ایک دفعہ تو ایسا ہوا کہ تیرے والد خواب میں آئے کہنے لگے تیری سورۂ قریش کی لاکھوں تعداد سے جہاں تمہارے گھریلو مسائل حل ہوئے اور وہاں میری قبر اور آخرت کا مسئلہ بھی حل ہوگیا ہے۔ اب میری بخشش ہوگئی ہے۔ بیٹا! اس دن سے لے کر میں آج تک سورۂ قریش ہی پڑھتی ہوں۔ تمہارے تعلیمی اخراجات کہاں سےآئے؟ میںسارا دن محنت مزدوری کرتی رہی ‘ بس میری محنت مزدوری اتنی نہیں تھی جتنا مجھے رب دے دیتا تھا۔ میں نے گھر بھی چھوٹا سا اونچا کیا‘ میرا گھر نیچے ہوگیا تھا بارش کا پانی اندر آجاتا تھا۔ تمہارے کپڑے‘ تمہاری کتابیں‘ تمہارا کھانا دو بہنوں کی شادیاں۔ سورۂ قریش دنیا کی سب سے بڑی نعمت:بیٹا میں نے سورۂ قریش سے کیں اور ایک بہنوئی نے بہن کو بہت تنگ کرنا چاہا اس کا مزاج بھی میں نے سورۂ قریش سے درست کیا مجھے تو سورۂ قریش کائنات نظر آتی ہےاور میرے لیے تو سورۂ قریش دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہے اور میں نے سورۂ قریش کو اپنے شوہر کی چھاؤں سے بڑھ کر سہارا پایا۔اس کو رزق کا ذریعہ پایا ‘اس کو حفاظت کی ڈھال پایا‘ اس کو اپنی ہر تمنا اور آسرے کا ساتھ اور زندگی کا ہر ساتھ میں نے اسی سے پایا۔ میری خوشیاں سورۂ قریش کے ذریعے ملیں۔ میرے غم سورۂ قریش کے ذریعے ختم ہوئے۔ مجھے وہ دن یاد ہے بیٹا ایک دن تیرا چھوٹا بھائی روتا ہوا میرے پاس آیا کہ امی مجھے گیند لے دیں امی مجھے گیند لے دیں میرے پاس پیسے نہیں تھے میں نے اس سے کہا ٹھیک ہے میں لے دوں گی اللہ نے غیب سے مجھے مزدوری دے دی اور تیرے بھائی کو میں نے گیند لے کر دے دی۔ وہ گیند کو چومتا تھا اور پھر مجھے آکر کہتا تھا کہ اتنی اچھی گیند دی ہے جتنی محلے بھر کے بچوں کی بھی نہیں۔اس کو خوش دیکھ کر میرے آنسو بہہ جاتے وہ سدا خوش رہے لیکن میں نے کچھ عرصہ پہلے سوچا ہے کہ معلوم ہوتا ہے کہ میں سورۂ قریش سے غافل ہوگئی ہوں کیونکہ میں نے آج تک بچوں کے تصور کے ساتھ سورۂ قریش نہیں پڑھی اب میں نے کچھ عرصہ سے ان کے تصور کے ساتھ سورۂ قریش پڑھی۔ سورۂ قریش میری زندگی ہے:بیٹا میری زندگی سورۂ قریش ہے اور مجھے یقین ہے کہ میں اچھی ماں بنوں گی؟ اور اللہ مجھے بخش دے گا۔ کیوں؟ سورۂ قریش پڑھتے ہوئے مجھے چالیس پینتالیس سال سے زیادہ عرصہ ہوگیا سورۂ قریش کی برکت سے جنت میں میں نے اپنا گھر دیکھ لیا ہے۔ میں نے خواب دیکھا بہت لمبا خواب تھا جس میں دیکھا کہ میری والدہ مجھے لینے آئی ہیں‘ ایک بہت بڑا باغ ہے جس میں جنت کی ساری نعمتیں نظر آرہی ہیں اور مجھے دکھا رہی ہے دیکھو! یہ فلاں کا گھر‘ یہ فلاں کا گھر ہے آخر وہ اپنے گھر لے گئیں ان کا گھر بہت بڑی جنت تھی اور تاحد نگاہ ان کا گھر تھا۔ میں نے ان سے صرف ایک سوال کیا امی میرا گھر بھی ہے یہاں؟ وہ خاموش ہوگئیں تو اچانک پیچھے سے ایک فرشتہ آیا اور وہ آکر ماں سے کہنے لگا اسے مایوس نہ کریں اس کا جنت میں گھر ہے اس میں خلوص‘ اعتماد‘ توجہ اور دل کی گہرائیوں سے اس نے سورۂ قریش پڑھی ہے۔ ایک بہت بڑا گھر جنت میں اس کا انتظار کررہا ہے بس صرف اس کی موت کاانتظار ہے اور یہ آئے اور اس کا گھر اس کے حوالے کیا جائے۔ جب یہ خواب ختم ہوا تو میری زبان پر کلمہ اور آنسو جاری تھے بس مجھے یقین ہوگیا کہ یہ خواب سچا ہےاور ویسے بھی وہ خواب میں نے شب جمعہ میں دیکھا تھا۔ بیٹا تو بھی سورۂ قریش پڑھا کر میں حیرت سے اپنی والدہ کی باتیں سن رہا تھا حیران کن بات ہے میں میٹرک میں پہنچ گیا لیکن اپنی والدہ سے آج تک اس کا ذکر نہ پوچھا۔ اُ س دن اتفاقاً انگلش کے استاد کے کہنے پر میں نے اپنی والدہ سے ذکر پوچھا وہ ذکر نہیں تھا وہ میری والدہ کی چالیس پینتالیس سالہ زندگی کی انوکھی کہانیاں تھیں۔ میں حیرت سے یہ انکشافات سن رہا تھا۔ نامعلوم مجھے کیوں اچانک خیال آیا کہ امی آپ کو تو بابا جی کی اجازت ہے کیا مجھے بھی اجازت ہے؟ کہنے لگیں: ہاں بیٹا تجھے اجازت ہے۔ میں نے عبقری میں سورۂ قریش کے کمالات پڑھے مجھے احساس ہوا کہ مجھے بھی بتانے چاہئیں۔ بڑی مشکل سے آپ کے ساتھ ملاقات ہوئی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ کو سورۂ قریش کے کمالات بتاؤں۔ سورۂ قریش نے مجھے زندگی میں کیا دیا اور میری ماں کو کیا دیا۔ میری والدہ کی داستان بہت لمبی ہے اور بہت دراز ہے اب آپ میری
داستان سنیں:۔ اب میری داستان سنیں:میں نے سورۂ قریش سے کیا پایا جب میں نے والدہ سے سورۂ قریش کے کمالات سنے میں حیران ہوگیا کہ وہ راز میرے اوپر اب کھلا کہ میری والدہ کے ہونٹ کس طرح متحرک رہتے تھے میں نے اپنی والدہ کو ساری زندگی میں بہت کم روتے دیکھا‘ ہنستے بھی نہیں دیکھا تو روتے بھی تو نہیں دیکھا نا! آج والدہ کے نہ رونے کی بنیاد اس سورۂ قریش کا سہارا اور حوصلہ تھا۔ میں نے جب اسے پڑھنا شروع کیا تو اس کے فوائد و کمالات میرے اوپر کھلنا شروع ہوئے شاید میری والدہ کی دعائیں میرے ساتھ تھیں ان کا پیار ان کی محبتیں میرے ساتھ تھیں اور میرے اوپر کمالات اور برکات اتنا زیادہ کھلے کہ مجھے دو تین ٹیوشن مل گئے‘ اخراجات کا بوجھ میرے اوپر سے انتہائی ہلکا ہوگیا۔ میں نے اپنی والدہ سے لینا چھوڑ دیا۔ میرے اخرجات خود پورے ہونا شروع ہوگئے تھے اور یوں میری زندگی کے دن رات اور میرے بہن بھائیوں کے شب و روز بہتر سے بہتر ہونا شروع ہوگئے۔ میں خوش تھا مطمئن تھا اور میرے اندر ایک احساس بڑھتا چلا جارہا تھا اے کاش! دنیا کا ہر انسان سورۂ قریش سے دوستی لگا لیتا اور سورۂ قریش سے پیار کرلیتا جس طرح ہمارا ہر مسئلہ سورہ قریش کی برکت سے حل ہوا اور آج میں بہت اچھی پوسٹ پر ہوں میرے بہن بھائی بہت خوشحال ہیں اور یہ سب سورہ قریش کی برکات ہیں۔ میں پہلے علامہ لاہوتی صاحب کا انکاری تھا لیکن ان کے وظائف اعمال میری بیوی کرتی تھی‘ میں نہیں مانتا تھا جب سورۂ قریش کا تذکرہ چلا تو میرے اندر وہ والدہ کا احساس بیدار ہوا اور وہ ساری بیتی زندگی اندر پہ اندر چلنے لگی اور مجھے احساس ہوا کہ میں بھی سورۂ قریش کے کمالات آپ کو بتاؤں کہ سورۂ قریش مسئلہ نہیں مسائل کا حل ہے۔ (جاری ہے)

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 042 reviews.