محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ تعالیٰ آپ کی خدمت خلق کا جذبہ اور اخلاص کو قبول فرمائے اور اس میں مزید ترقی اور برکتیں نصیب فرمائے۔ (آمین)میرا آپ سے تعارف اس طرح ہوا کہ 2007ء میںآپ کی ایک کتاب گھریلو الجھنیں تقریباً پانچ چھ منٹ کیلئے ایک طالب کے ہاتھوں سے لےکر دیکھی‘ اُس نے باتوں باتوں میں آپ کا تعارف کروایا چونکہ اس وقت میں تھوڑا بیمار تھا تو طالب علم نے بتایا کہ حضرت صاحب بہت بڑے حکیم ہیں‘ آپ ان سے جاکر ادویات لے لیں۔ میں نے فون پر آپ سے ملاقات کا وقت لیا اور بروز جمعرات جاکر آپ کو ملا‘ آپ کو دیکھتے ہی آپ کی محبت میرے دل میں جگہ کر بیٹھی‘ ادویات لینے کے بعد میں واپس اپنے شہر آگیا۔ کچھ عرصہ بعد میں شہر چھوڑ کر واپس اپنے گاؤں چلا گیا اور وہاں جاکر ایک تعلیمی ادارے میں بطور ٹیچر منسلک ہوگیا۔ اب میں عبقری سے فیض بتادیتا ہوں۔ آپ نے عبقری میں ایک عمل بتایا تھا۔ اول و آخر درودابراہیمی دورکعت نفل اور اس کے بعد تین بار سورۂ یٰسین پڑھ کر دعا مانگیں ساتھ یہ بھی تھا کہ جب کوئی تدبیر کام نہ آئے۔ پہلا واقعہ: میرا ایک خالہ زاد بھائی بیرون ملک رہتا ہے‘ اس کا مسئلہ یہ تھا کہ اسے ڈرائیونگ لائسنس نہیں ملتا تھا‘ ایک سال تک انٹرویو دیتا رہا‘ فیل ہوجاتا‘ چونکہ ان کا ویزہ بھی ڈرائیونگ کا تھا اس وجہ سے وہ مشکل میں پھنس گیا تھا‘ آخر کار اس کی ہر تدبیر ناکام ہورہی تھی اور مجھے فون کردیا کہ یار کچھ بتاؤ اللہ تعالیٰ آسانی پیدا فرمادے۔ میں نے اس سے کہا کہ انٹرویو کب ہے تو اس نے بتایا کہ ایک ماہ بعد۔ میں نے اسے یہی درج بالا سورۂ یٰسین والا عمل بتادیا کہ ابھی سے شروع کردو۔ جس دن انٹرویو کیلئے جاناتو جانے سے پہلے بھی ایک مرتبہ پڑھ لینا۔ جب اگلی بار انٹرویو کیلئے گیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کا کام کردیا اور وہ پاس ہوگیا۔ لائسنس مل گیا اور کچھ عرصہ بعد ہی نوکری بھی مل گئی اب وہ ماشاء اللہ بہت خوشحال ہے۔دوسرا واقعہ: میرا ایک شاگرد تھا‘ تقریباً تین ماہ پہلے کی بات ہے کہ وہ میرے پاس آیا اور کہا کہ سرجی کوئی طریقہ بتائیں اور رونے لگا‘ ساتھ حکومت کو بُرا بھلا کہنا شروع کردیا‘ میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگا کہ میں نے اٹامک انرجی میں انجینئرنگ کی ہوئی ہے اور میرے تمام ساتھیوں کو نوکری دے دی گئی ہے اور میرا سکیورٹی کلیئرنس روکا ہوا ہےحالانکہ میرے اوپر کسی قسم کا کیس نہیں ہے۔ میں نے تسلی دی اور یہی سورۂ یٰسین والا عمل بتایا۔ وہ تو خود نہ کرسکا گھر والوں نے صرف پندرہ دن عمل کیا تو اس کے گھر لیٹر آگیا کہ ہم آپ کو پوسٹ دیتے ہیں۔ اب وہ لڑکا ماشاء اللہ ٹھیک ٹھاک تنخواہ لیتا ہے۔تیسرا واقعہ: ہمارے ماموں کے تین بیٹے ہیں‘ ان کے رشتے قریبی رشتہ دار کے ہاں بچپن میں طے ہوچکے تھے۔ جب لڑکے بالغ ہوئے تو ان تینوں نے انکار کردیا کہ ہم اپنوں میں شادی نہیں کریں گے اور اپنی ماں کو بتادیا مگر نہ ماں کی ہمت باپ کو بتانے کی تھی نہ ہی بیٹوں کی۔ ان میں سے بڑا لڑکا بیرون ملک تھا اس کے واپس پاکستان آنے کے دن قریب تھے اور شادیوں کا پروگرام بنانے کا ارادہ تھا۔ اس دوران میرے ماموں کی بیوی نے مجھے فون کردیا کہ کہیں سے کوئی عمل کرواؤں‘ کوئی تعویذ دو کوئی وظیفہ دو کہ لڑکے راضی ہوجائیں نہیں تو دو خاندان بکھر جائیں گے۔ میں نے ایک متقی باعمل عامل سے رجوع کیا‘ ان کے سامنے بات رکھی‘ تو انہوں نے جواب دیا بھائی! اسلام میں جبر کی شادی نہیں ہے‘ لڑکے نہیں پسند کرتے تو ٹھیک ہے‘ زبردستی نہیں کرواسکتے۔ آج اگر آپس میں ناراض ہوجائیں گے تو یہ ناراضگی کچھ وقت کیلئے ہوگی بعد میں راضی ہوجائیں گے اگر زبردستی شادی ہوگئی تو ساری ازدواجی زندگی پریشانی میں گزرے گی‘ اس کیلئے کوئی وظیفہ اور تعویذ نہیں ہے۔ آخر میں نے اپنی طرف سے آپ کا بتایا ہوا عمل جو مجھے دیا تھا (وظیفہ:دو رکعت نماز نفل پڑھیں اور ہر سجدے میں چالیس مرتبہ آیت کریمہ پڑھیں) اس کو بھی پڑھنے کا عرض کیا میں نے کہا جو اللہ کے ہاں منظور ہوگا تو وہ ہوگا۔ کچھ عرصہ عمل کرنے کے بعد ان کی آپس میں معمولی بات پر لڑائی ہوگئی یعنی دل ٹوٹ گئے۔ چھوٹے تو انکاری تھے اللہ نے بڑوں کو بھی انکاری کردیا تو ہر ایک نے اپنی پسند کی شادیاں کی‘ لڑکیوں کی بھی دوسری جگہ شادی ہوگئی۔ اس کے بعد پھر سے آپس میں محبت کے ساتھ وقت گزرتا رہا اور سب خوش ہیں تو یہ سب اس وظیفہ کی برکت سے ہوا کہ ان کا آپس میں عارضی لڑائی جھگڑا اللہ تعالیٰ نے کروا کر ہمیشہ کی پریشانی والی زندگی سے بچایا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں