بعض خواتین مختلف بیماریوں خصوصاً درد وغیرہ اور نزلہ زکام کا علاج گھر پر ہی کر لیتی ہیں۔ سر درد‘ بخار‘ نزلہ‘ زکام میں عام فروخت ہونے والی ادویات استعمال کی جاتی ہیں۔ یہ طریقہ بھی مناسب نہیں ہے ۔نمونیہ یا اس جیسے دوسرے امراض جو سردی کے موسم میں وباء کی صورت میں پھوٹ سکتے ہیں
صحت کو برقرار رکھنے کیلئے یوں تو ہر موسم میں مختلف اقدامات کرنے کی ضرورت ہوتی ہے مگر ہمارے پیش نظر چونکہ موسم سرما ہے اس لئے دیکھنا یہ ہے کہ خواتین کن اصولوں کو اپنا کر اپنی صحت بحال رکھ سکتی ہیں۔ سردیوں کی سب سے زیادہ پیش آنے والی بیماری نزلہ اور زکام ہے جو ذرا سی حرارت میں تبدیلی کے باعث لاحق ہو سکتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ حرارت میں تبدیلی سے بچاجائے۔ سردیوں میں دھند کی وجہ سے فضا نم آلودہو جاتی ہے اور خواتین صبح سویرے گھریلو کام کیلئے حفاظتی تدابیر کے بغیر ہی دن کا آغاز کر دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ دھویں اور گرد کے ذرات بھی ہوا کو پراگندہ کرتے ہیں اور اس فضاء میں بچے بھی سانس لیتے ہیں۔ باورچی خانوں اور دوسرے کمروں میں باریک جالیوں کا مناسب انتظام بہرحال کرنا چاہیے۔ سردیوں میں عموماً کمروں کا درجہ حرارت کھلی فضاء کی نسبت بہتر ہوتا ہے جبکہ کمروں سے باہر سردی زیادہ ہوتی ہے۔ سردیوں میں جب خواتین بے احتیاطی سے اپنے کمروں سے باہر نکلتی ہیں تو باہر دو فضائوں میں نا مناسب فرق کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہوتی ہیں جس میں سر درد ‘جوڑوں کا درد اور نزلہ زکام وغیرہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ پھیپھڑے اس فوری تبدیلی سے متاثر ہوتے ہیں جس سے سانس کی بیماری پیدا ہونے کا خدشہ بھی ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں نمونیہ کی شکایت بھی پیدا ہو جاتی ہے۔ دمہ کے مریضوں کا مرض شدت اختیار کر سکتا ہے۔ بچوں کو صبح سکول کی تیاری کے سلسلے میں بے احتیاطی کی جاتی ہے۔ بچے بستر سے نکلتے ہی باتھ روم میں گھس جاتے ہیں یا بغیر جوتوں اور جرابوں کے چلتے پھرتے ہیں یا پھر انہیں نہلا کر فوری تولیے سے خشک کر کے مناسب لباس نہیں پہنایا جاتا۔شہروں میں خواتین بجلی‘ گیس کے ہیٹروں اور دیہاتوں میں کوئلوں کی انگیٹھی کے سامنے بیٹھ کر کام کاج کرتی ہیں سوئیٹر بُنتی ہیں‘ سبزیاں بناتی ہیں‘ پھر اچانک کسی ضروری کام کے یاد آنے پر درجہ حرارت کی پروا کئے بغیر کھلی فضا میں چلی جاتی ہیں جو صحت کیلئے بے حد مضر ہے یا پھر ننگے پائوں گھریلو کام کاج میں لگ جاتی ہیں۔ شال یا سوئیٹر استعمال نہیں کرتی ہیں‘ جس سے ہوا لگ سکتی ہے۔ نامکمل گرم لباس (خواہ آپ کو سردی نہ لگ رہی ہو) آپ کو بیمار کر سکتا ہے۔ جن خواتین کو شدید سردیوں میں بھی گرمی کا احساس ہوتا ہے انہیں اپنا بلڈ پریشر چیک کروانا چاہیے اور بلڈ پریشر زیادہ ہونے کی صورت میں علاج کروانا ضروری ہے۔
جسمانی صحت کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ہمیں نامناسب غذائوں سے بھی پرہیز کرنا چاہیے ۔یہ محض مفروضہ ہے کہ چائے اور کافی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ بعض خواتین میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ موسم سرما میں گرم تاثیر والی خوراک کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے ‘یہ بات کسی حد تک تو درست ہو سکتی ہے مگر ہر چیز کو اعتدال میں ہی رکھ کر استعمال کرنا صحت کیلئے مفید ہے۔ سردیوں میں اچار سے خاص طور پر پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ اچار اور کھٹی چیزیں گلے کی رگوں کو پکڑ لیتی ہیں اور بیمار ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ سبزیوں اور دالوں میں حیاتین کی مقدار کافی ہوتی ہے ‘اس کا زیادہ استعمال صحت کیلئے مفید ہے۔ بعض خواتین اپنے بچوں کو نہلانے اور خود بھی نہانے سے گھبراتی ہیں اور تین چار دن کے بعد صرف سر دھو کر کام چلا لیتی ہیں یہ طریقہ بھی صحت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے ۔نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سر تو گیلا ہو جاتا ہے جب کہ جسم کا باقی حصہ نم آلود نہیں ہوتا اس تفریق سے جسم کی حرارت یکساں نہیں رہتی۔ بعض خواتین مختلف بیماریوں خصوصاً درد وغیرہ اور نزلہ زکام کا علاج گھر پر ہی کر لیتی ہیں۔ سر درد‘ بخار‘ نزلہ‘ زکام میں عام فروخت ہونے والی ادویات استعمال کی جاتی ہیں۔ یہ طریقہ بھی مناسب نہیں ہے ۔نمونیہ یا اس جیسے دوسرے امراض جو سردی کے موسم میں وباء کی صورت میں پھوٹ سکتے ہیں ‘سے بچنے کیلئے حیاتین (وٹامن) کا استعمال کرتے رہنا مفید ہے۔ تاہم بیماری کی شدت کی صورت میں اپنے معالج کے مشورے کے بغیر کوئی بھی دوائی استعمال کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ کیونکہ بعض اوقات گھریلو علاج بیماریوںمیں طوالت پیدا کر سکتے ہیں۔ اگر گھر پر علاج ضروری کرنا ہے تو نزلہ زکام کیلئے جوشاندہ ہر لحاظ سے فائدہ پہنچاتا ہے اور اس کے کوئی ما بعد اثرات بھی نہیں ہیں ۔ اس کے علاوہ زیتون بہت محفوظ اور صحت بخش غذا ہے ۔اس میں بہت مقوی اجزا ء پائے جاتے ہیں۔سردہواؤں سے بچنے کا بہترین نسخہ:ایسی حالت میں جہاں سر اور ناک وغیرہ کو سرد ہواؤں سے حتیٰ الامکان بچائے رکھنا حفظ ماتقدم کے طور پر ضروری ہے بلکہ ان کے جلدازجلد ازالہ کیلئے ذیل کا نسخہ بھی ان کیلئے بے حد سودمند ہے۔نسخہ: سبز چائے چوتھائی چھوٹا چمچہ‘ سبز الائچی ایک عدد‘ بادیاں خطائی چوتھائی چمچہ‘ دارچینی چار رتی‘
پانی ایک پاؤ‘ تین چار اندرجوشیریں‘ ہلکی سی چینی ملا کر دن میں دو تین مرتبہ حفظ ماتقدم کے طور پر استعمال کریں۔ اگر ہوسکے تو خمیرہ گاؤزبان تین یا چار ماشہ دن میں تین مرتبہ استعمال کریں۔ اگر سر درد تیز ہو تو اس قہوہ میں تین ماشے کے قریب اسطخودوس کا اضافہ کردیں اور صحت یاب ہوجائیں۔اگر ہلکا سا بخار بھی ساتھ ہو تو گل بنفشہ‘ عناب‘ ملٹھی کا جوشاندہ پئیں غذا نرم اور بغیر چکنائی کے کھائیں۔ احتیاطی تدابیر: بچوںکو سرد ہوا اور سرد پانی سے بچائیں۔ بچے کے سینہ کو ہوا سے محفوظ رکھیں‘ سینے پر انڈے کی زردی کا تیل نکال کر ہلکا سا ہاتھ رکھ کر تیل بیضہ ملیں۔ اگر بیضہ کا تیل میسر نہ ہو تو روغن زیتون کا استعمال بھی بے حد مفید ہے۔ اگر خون ساتھ آرہا ہو تو اس کی بہتر صورت یہ ہے کہ فوری طور پر کسی قریبی قابل ترین معالج کی مدد لیں۔ اگر معالج دور ہو تو فکر نہ کریں بلکہ اس احتیاطی تدابیر کو بروئے کار لائیے۔معالجہ: ورق نقرہ ایک تولہ‘ دم الاخوین دو تولہ‘ کہرباء شمعی سائیدہ دو تولہ‘ روح گلاب ایک ایک ورق اور تولہ تولہ عرق ڈال کر کھرل کرتے رہیں جب تمام روح گلاب ختم ہوجائے تب گولیاں برابر دانہ مسورتیار کریں۔ بوقت ضرورت نفس الدم اور ایسی کھانسی جس میں خون آرہا ہو دن میں چند خوراکیں خمیرہ گاؤزباں میں رکھ کر دیں اور قدرت کا کرشمہ دیکھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں