مزید فرمایا کہ آج میں تمہیں ایک عظیم تحفہ دینا چاہتا ہوں؟ کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارا مکان بڑا اور خوبصورت ہو؟ کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارے پاس گاڑی ہو؟ کیا تم منصف بننا چاہتے ہو؟ کیا تم حج و عمرہ کرنا چاہتے ہو؟ میں حضرت جی کی باتیں سن کر بس بے دلی سے جی جی کہہ رہا تھا۔
میں اس وقت زمانہ طالب علمی میں تھا جب اس مبارک ہستی سے ملاقات ہوئی‘ میرے ہاتھ میں ایک کتاب تھی‘ اس عظیم ہستی نے فرمایا کہ یہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ حضرت جی! ’’میری سلیبس بک ہے‘‘۔ یہ پہلی ملاقات اور کافی عرصہ بیت گیا۔ ایک دن یوں ہوا کہ ہمارا سالانہ اجتماع تھا اور اس اجتماع میں وہ ہستی بھی تشریف لانے والی تھی‘ مہتمم صاحب نے میری ڈیوٹی لگائی کہ شعبہ جات کا تعارف کرانا اور حضرت جی کو شعبہ جات دکھانے ہیں۔ پس میں نے حضرت جی کو اپنے ادارہ کے شعبہ جات دکھائے آخر میں آپ نے فرمایا کہ اپنا مکان دکھاؤ‘ میں بہت پریشان ہوا کہ حضرت کے ساتھ بہت سے آدمی تھے اور میرا مکان چھوٹا ہے‘ خیر چپ کرکے انہیں اپنے اس مکان میں لے آیا جو ہمارے تدریسی سنٹر کی طرف سے ملا ہوا تھا جس میں ایک کمرہ‘ ایک چارپائی‘ ایک ٹوٹی ہوئی میز اور کرسی تھی۔ میں حیران تھا کہ اتنے زیادہ آدمی اس کمرے میں کیسے سمائیں گے لیکن جونہی میرے مکان کے دروازے پر پہنچے تو سب ساتھیوں کو یہ کہہ کر واپس بھیج دیا کہ آپ جائیں اور میں ابھی آتاہوں۔ ادارہ کی طرف سے پیغام آیا کہ کھانا تیار ہے تو حضرت جی نے فرمایا میں ابھی آرہا ہوں۔ خیر! آپ میرے اس معمولی مکان میں اس چارپائی پر بیٹھ گئے اور احوال پوچھنے لگے اور فرمایا کہ تو وہی (سلیبس کی کتاب والا) طالب علم ہے؟ میں حیران ہوا کہ حضرت پہلی ملاقات کو بھولے ہی نہیں؟ مزید فرمایا کہ آج میں تمہیں ایک عظیم تحفہ دینا چاہتا ہوں؟ کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارا مکان بڑا اور خوبصورت ہو؟ کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارے پاس گاڑی ہو؟ کیا تم منصف بننا چاہتے ہو؟ کیا تم حج و عمرہ کرنا چاہتے ہو؟ میں حضرت جی کی باتیں سن کر بس بے دلی سے جی جی کہہ رہا تھا۔ حضرت جی بہت عمر رسیدہ تھے اور میں یہ سمجھ رہا تھا بڑھاپے کی وجہ سے ایسا کہہ رہے ہیں اور یہ کیسے ممکن ہے۔ آخر حضرت جی نے جوش سے فرمایا کہ وضو کے درمیان والی مسنون دعا پڑھتے ہو‘ میں نے پھر وہی بے دلی سے کہا کہ جی پڑھتا ہوں۔ فرمایا: اب تکبیر اولیٰ سے نماز پڑھو اور ہر فرض نماز کے بعد اس دعا کو تین بارپڑھ اور وضو کرتے وقت شروع سے آخر تک مسلسل یہ دعا پڑھنی ہے
اور فرمایا کہ اگر چالیس دن کے اندر تم عمرے پر نہ گئے تو مجھے گلہ ضرور دینا۔ خیر! اجتماع اختتام کو پہنچا‘ حضرت جی چلے گئے‘ اور میں نے اس وظیفہ کو شروع کردیا اور یقین جانیے ٹھیک تیسویں دن میں حرم پاک میں حاضر تھا۔ اللہ تعالیٰ نے بڑا اور خوبصورت گھر عطا فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کی عطا سے ہرسال گاڑی کا ماڈل تبدیل ہوتا ہے۔ اگر گناہوں کی مکمل معافی چاہتے ہیں‘ گھریلو وسعت‘ رزق کی برکت‘ جھگڑوں سے حفاظت اور حج و عمرہ کے غائبانہ اسباب چاہتے ہو تو اس مسنون دعا کو ہر وضو کے شروع سے آخر تک مسلسل پڑھو اور فرض نماز کےبعد تین بار مکمل یقین سے پڑھو اور برکتیں ہی برکتیں دیکھتے جاؤ۔ تکبیر اولیٰ کا خاص اہتمام کریں۔ خاص طور پر چالیس دن مسلسل پھر تمام عمر میں اس کا اہتمام کرنا ہے۔ درج بالا تحریر ایک اللہ والے نے اجتماع میں بیان کی۔ میں نے قارئین عبقری کیلئے لکھ دیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں