ابومسلم فارس بن غالب، شیخ ابوسعید ابوالخیر فضل اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو دم بخود رہ گئے‘ وہ تو شیخ کی درویشی اور خدا رسیدگی کا چرچا سن کر اُن سے فیض یاب ہونے آئے تھے‘ لیکن یہاں تو عالم ہی دوسرا تھا۔ شیخ ابوسعید ایک تخت پر گاؤ تکیے سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے‘ ایک پاؤں اپنی دوسری ٹانگ پر بڑی تمکنت سے رکھا ہوا تھا‘ لباس عمدہ اور برف کی طرح سفید تھا اور ایک بیش قیمت مصری چادر اوڑھ رکھی تھی۔ ادھر ابومسلم کا یہ حال کہ بہت معمولی کپڑے بدن پر تھے اور وہ بھی میلے کچیلے‘ جسم مجاہدے سے دُبلا پتلا اور رنگ زرد ہورہا تھا۔ دل میں بیزاری کے جذبات پیدا ہوئے‘ اپنے آپ سے کہنے لگے: ’’میں بھی درویش ہوں اور یہ بھی درویش ہے‘ میں ریاضت اور مجاہدے سے پگھلا جارہا ہوں اور یہ بڑے عیش اور آرام سے زندگی بسر کررہا ہے‘‘ شاید چہرے نے دل کے جذبات کی غمازی کی۔ ابوسعید بھانپ گئے فرمایا: ’’ابومسلم! تم نے کس کتاب میں لکھا پایا ہے کہ ’’صاف ستھرا رہنا‘ اچھی غذا کھانا اور عمدہ لباس پہننا شرعاً ناجائز اور ممنوع ہے؟ اور یہ کہاں لکھا ہے کہ عمدہ لباس پہننے اور خوش حالی کی زندگی بسر کرنے والا درویش کہلانے کا مستحق نہیں ہے؟ جب مَیں نے اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کا شکر ادا کیا اور دامن طاعت ہاتھ سے نہ چھوڑا تو خدا نے مجھے تخت پر بٹھایا اور مزید نعمتیں عطا کیں لیکن جب تم نے محض اپنے آپ کو دیکھا اور ہبانیت اختیار کرکے اللہ سے اس کی جائز نعمتوں کا مطالبہ بھی نہ کیا تو نیچے بیٹھنے اور میلے کچیلے کپڑے پہننے کے سوا تمہیں کچھ نصیب نہ ہوا۔ ہمارے حصے میں مشاہدہ آیا اور تمہارے حصے میں مجاہدہ، لیکن مشاہدہ، مجاہدے سے بہت بلند چیز ہے۔‘‘ ابومسلم خاموش بیٹھے سن رہے تھے شرم و ندامت سے ان کا سر جھک گیا تھا۔ انہیں زندگی میں پہلی بار محسوس ہوا کہ کسی شخص کے ظاہر کو دیکھ کر اس کے باطن کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔ خدا کا تقرب‘ رہبانیت کی زندگی بسر کرنے سے حاصل نہیں ہوتا بلکہ اپنے جسم و روح اور اہل و عیال کے تقاضے اور اللہ اور اس کے بندوں کےحقوق پورے کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں