وہ کوئی چیز نہ کھاسکتا تھا اور نہ ہی پی سکتا تھا اور اس کے منہ میں شدید درد تھا۔ درد کی شدت اس کو بے چین کیے ہوئے تھی ہر معالج سے علاج بھی کراچکا تھا‘ ادویات کھا کھا کر اپنا معدہ خراب کرچکا تھا۔ مگر درد رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں پیشے کے لحاظ سے ایک حکیم ہوں اور عبقری رسالہ بہت شوق سے پڑھتا ہوں۔ پاس بہت زیادہ تجربات و مشاہدات ہیں جو میں وقتاً فوقتاً عبقری قارئین کیلئے لکھتا رہتا ہوں۔ یہ تحریر بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے یقیناً اس تحریر سے قارئین کو بھرپور فائدہ ہوگا۔ قارئین! میں معمول کے مطابق مریض دیکھنے میں مصروف تھا‘ ایک بزرگ مریض آئے اور آتے ہی کہنے لگے: ’’حکیم صاحب! کوئی زہر کی پڑیا ہی دے دو‘‘ میں ان کی بات سن کر بہت حیران ہوا کہ اس بزرگ نے یہ بات کیوں کہی؟ میں نے ان کی طرف خصوصی توجہ کی اور ان سے ان کے حالات کے بارے میں پوچھنا شروع کیا تو انہوں نے بتایا کہ عرصہ پچیس سال سے اس مرض میں مبتلا ہوں اور بہت زیادہ علاج معالجہ کراچکا ہوں کہیں سے افاقہ کی امید نظر نہیں آرہی اب تو میں بالکل مایوس ہوچکا ہوں‘ میرے مرض کا کوئی علاج نہیں ہے‘ اپنے اس مرض کیلئے اپنی جمع پونجی خرچ کرچکا ہوں‘ اب آپ کے پاس آخری امید لے کر آیا ہوں‘ اس کی باتیں میرے دل پر عجیب اثر کررہی تھیں اور میں اپنے مطب کی ہر دوا کو غور سے دیکھنے لگا کہ ان میں کوئی ایسی دوا ہے جو اس مریض کو شفاء سے ہم کنار کردے۔ اس دوران میں نے اپنی التجا رب کائنات کے سامنے عرض کی کہ یااللہ کوئی بیماری ایسی نہیں ہے جس کی دوا نہ ہو‘ ان سب دواؤں میں اثر ڈالنے والا تو ہے اور تو ہی اس مریض کو شفاء دینے والا ہے اور کوئی اس کو شفاء نہیں دے سکتا اور تو ہی میری اس معاملہ میں میری رہنمائی فرماتا کہ اس مریض کی آس پوری ہوجائے اور انتہائی عاجزی اور انکساری سے دل ہی دل میں دعا کرنے لگا اور مریض سے سچی توبہ اور استغفار پڑھنے کیلئے کہا اور اس مریض کو میں نے ایک دوائی بنا کر دی جو کہ دو اجزاء پر مشتمل تھی قربان جاؤں اس ذات پر جس نے جڑی بوٹیاں پیدا فرمائیں اور ان میں شفائی اثرات رکھے اور انسان کی ضروریات کو پورا کیا۔ ایک دوا جو کہ اکثر میں بواسیر کے مریضوں کو بنا کر دیا کرتا ہوں وہ دوا مفرد ہے جو کہ بہت ہی فائدہ مند ہے۔ اس دوا میں صرف ایک چیز کا اضافہ کرکے دوا کو بنایا گیا اور مریض کو ہدایت کی کہ صبح وشام ایک گولی کھانے کے بعد ایک ماہ استعمال کرکے تشریف لائیں۔ دوا استعمال کرکے ایک ماہ جب وہ مریض آیا تو اس کے جسم میں بیماری کے بالکل بھی اثرات نہیں تھے اور مریض مطمئن تھا مجھے اور طب کو اچھے الفاظ میں یاد کررہا تھا اور وہ دوا یہ تھی: مغز کرنجوہ اورنوشادر ہر ایک تولہ۔ ترکیب تیاری: دونوں دواؤں کو علیحدہ علیحدہ باریک پیس کر کھرل میں ڈال کر دانہ نخود کے برابر گولیاں بنائیں۔ ایک گولی صبح و شام ہمراہ پانی دیں قدرت خدا کا کرشمہ دیکھیں۔ بواسیر خونی وبادی‘ جسم کی الرجی کیلئے مجرب اور آزمودہ دوا ہے۔ آئیے اب آپ کو ایک اور مریض کی داستان سناتا ہوں۔ دیکھیں کہ قدرت نے شفاء کہاں رکھی ہے۔ ایک بار حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اللہ تعالیٰ سے عرض کی کہ یااللہ! جب شفاء تو خود دیتا ہے تو ان معالجوں کی کیا ضرورت؟ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: بے شک شفاء تو میں ہی دیتا ہوں یہ معالج تو اپنے مقدر کارزق کھاتے ہیں اور میرے بندوں کو حوصلہ دیتے ہیں‘ کبھی بھول کر بھی یہ تصور نہیں کرنا چاہیے کہ کوئی معالج کسی کو شفاء دے سکتا ہے‘ شفاء تو منجانب اللہ ہے۔ جس مریض کی بات آپ کو سنانے لگا ہوں وہ کوئی چیز نہ کھاسکتا تھا اور نہ ہی پی سکتا تھا اور اس کے منہ میں شدید درد تھا۔ درد کی شدت اس کو بے چین کیے ہوئے تھی ہر معالج سے علاج بھی کراچکا تھا‘ ادویات کھا کھا کر اپنا معدہ خراب کرچکا تھا۔ مگر درد رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ معالج پہ معالج بدلے جارہے تھے خرچ بھی کافی کرچکا تھا‘ ماشاء اللہ وہ خود بھی معالج تھے‘ میرے پاس وہ آئے کہ کوئی علاج بتائیں میں نے ان کو کہا کہ یقین رکھنا پڑے گا انہوں نے کہا کہ مکمل یقین کے ساتھ نسخہ استعمال کرنے کیلئے تیار ہوں۔ مین نے ان سے کہا کہ چائے کی پتی کا قہوہ بنالو اس میں نمک ڈالو اور اس قہوہ سے کلیاں کرو جس پر انہوں نے فوراً عمل کیا اور پھر خوشی خوشی بتایا کہ کلیاں کرنے کی دیر تھی درد ایسے غائب ہوا جیسے درد کبھی تھا ہی نہیں۔ یاد رکھیں! جب کسی دوا سے پیچش نہ ٹھیک ہورہے ہوں تو چائے کی پتی کو بھی آزماکر دیکھیں فوراً پیچش رک جائیں گے۔
مثل مشہور ہے کہ بچھو کا کاٹا روئے اور سانپ کاکاٹا سوئے۔ سنا ہے کہ آج کل بچھو کی بھی تجارت ہورہی ہے بڑی قیمت میں بک رہا ہے۔ میرے ایک دوست کہنے لگے کہ رات میں نے بڑی دعا کی کہ یااللہ! ایک عدد بچھو دے تا کہ میں امیر ہوجاؤں کہنے لگے مجھے بچھو تو نہ ملا سانپ سامنے آگیا‘ جس سے میں ڈر گیا۔ ایک میرے اور دوست ہیں وہ حکمت سے منسلک ہیں‘ انہوں نے مجھے بتایا کہ ہمارے استاد کے پاس آدمی آیا جس کو سانپ نے ڈس لیا تھا۔ استاد نے پیاز منگوا کر ان کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے مریض کو کھانے کیلئے دئیے اور کہا دھوپ میں بیٹھ کر کھاؤ جب جسم سے پسینہ آئے اور اس میں پیاز جیسی خوشبو آنا شروع ہوجائے پیاز کھانا چھوڑ دینا۔ اس مریض نے کھانا شروع کیے اور اس کے پسینے سے پیاز کی بو آنے لگی اور وہ ٹھیک ہوگیا اور اس کے بعد اس کو کبھی تکلیف نہیں ہوئی۔ جب کبھی ایسی صورت پیش آجائے تو کچے پیاز کا استعمال کثرت سے کرنا چاہیے۔ قارئین! اس سے بھی زیادہ قیمتی راز انشاء اللہ میں لکھتا رہوں گا‘ خود بھی پڑھیں اور اپنے دوستوں کو عبقری کے بارے میں بتائیں۔ انشاء اللہ ہم سب مل کر اسی طرح عبقری کے ذریعے مخلوق خدا کی خدمت کرتے رہیں گے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں