قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)
بعض فقہا ء فرماتے ہیں کہ ہر بارش کے قطرے کے ساتھ فرشتہ اترتا ہے اور یہ بات تصدیق کے ساتھ کتابوں میں لکھی ہوئی ہے کہ بارش کے پانی میں شفاء ہے۔
بارش کے پانی کےمسلسل تجربات ومشاہدات میرے اپنے بھی اور عبقری کے پورے عالم میں بکھرے لاکھوں کروڑوں قارئین نے اتنے زیادہ دئیے کہ میں خود حیران ہوگیا اب اس کے مزید اتنے زیادہ تجربات جمع ہوگئے ہیں جی چاہتا ہے کہ ان تمام کو سمیٹ کر قارئین کی نذر کروں۔ واقعہ نمبر1: سعودی عرب میں دوران سفر ایک گھر میں اچانک یوںجانا ہوا یعنی ایسے کہ ایک دوست کو ان کے گھر چھوڑ کر خود اگلے سفر پر جانا تھا‘ مجھے کہنے لگے: آپ ہمارے گھر آئیے‘ کیونکہ مجھے اپنی منزل اور واپسی کی جلدی تھی لہٰذا میں نے معذرت کی‘ ان کے اصرار پر ان کے ڈرائنگ روم میں بیٹھا تو ایک پانی کی بوتل میرے ساتھ رکھی کہنے لگے: آپ سے گزارش ہے کہ یہ دم کردیں‘ میں نے پوچھا یہ زم زم ہے؟ کہنے لگے نہیں بارش کا پانی ہے۔ ہوا یہ کہ سیروتفریح کی نیت سے ہم طائف گئے‘ ہمیں کسی نے کہا یہاں ایک بزرگ رہتے ہیں جو دعا بھی دیتے ہیں اور ایک دم کیا ہوا پانی دیتے ہیں جو بھی وہ پانی پیے‘ وہ صحت یاب ہوجاتا ہے۔ حتیٰ کہ کتنی بھی لاعلاج بیماریاں ہوں آج تک کوئی ایک کیس ایسا نہیں کہ وہ صحت یاب نہ ہوا ہو۔ ہمیں بہت اشتیاق تھا کہ ہم ان کے پاس جائیں ان کا مکمل پتہ نہ ملا جتنا ملا‘ تلاش کرتے کرتے ہم ان تک پہنچے‘ ایک سادہ سے گھر میں وہ رہتے تھے‘ پتہ چلا کہ ہم جدہ سے آئے ہیں خوش ہوئے‘ آنے کی غرض پوچھی‘ ہم نے وہی ساری کہانی سنائی کہ آپ ایک دم کیا ہوا پانی دیتے ہیں جس سے لوگ صحت یاب ہوتےہیں لاعلاج بیماریاں ختم ہوتی ہیں اور بے شمار لوگوں کو اس پانی سے فائدہ ہوا‘ اٹھے‘ منرل واٹر کی استعمال کی ہوئی ایک خالی بوتل میں بھرا ہوا پانی ہمارے ہاتھ میں تھما دیا اور ساتھ ہی اپنے عربی کےخالص اور شستہ لہجے میں فرمانے لگے: یہ صرف اور صرف بارش کا پانی ہے کیونکہ یہاں بارش زیادہ ہوتی ہے اور وہ پانی میں صاف ستھرے برتنوں میں اکٹھا کرلیتا ہوں دراصل یہ عرش سے دم کیا ہوا آتا ہے اور فرشتے اس کو دم کرتے ہیں کیونکہ ہر بارش کے قطرے کے ساتھ ایک فرشتہ ہوتا ہے اور بارش کے جس قطرے کے ساتھ فرشتہ ہوگا اس کی برکت سے اس میں رحمت‘ اس میں شفاء اور خیر میں کون شک کرسکتا ہے؟ یہ میں لوگوں کو کیوں دیتا ہوں؟ میری عمر اس وقت بیاسی سال ہے‘ میں جب انہتر( 69 )سال کا تھا تو مجھے اچانک فالج ہوگیا‘ زبان بند ہوگئی‘ ایک آنکھ کھلی‘ ایک آنکھ بند‘ منہ ٹیڑھا ہوگیا‘ میں بولتا تھا لیکن میری بات کسی کو سمجھ نہیں آتی تھی‘ میں چل نہیں سکتا تھا‘ میرا پیشاب پاخانہ بستر پر خطا ہونے لگا۔ میرے علاج معالجہ کی مہم شروع ہوئی‘ طائف شہر کے ہسپتال میں مجھے لے جایا گیا‘ لیکن فائدہ نہ ہوا‘ پھر اس سے بڑے ہسپتال میں اور پھر اس سے بڑے ہسپتال میں‘ مجھے نیند کی گولیاں تو دیتے اچھی غذائیں دیتے‘ مجھے صاف ستھرا رکھتے پر میں محسوس کررہا تھا کہ میں ویسےکا ویسا ہی ہوں‘ صحت اور تندرستی میرے قریب ہی نہیں آئی اور میں بے جان مردہ اور میری زندگی بالکل غیرمتوازن‘ بس اسی کشمکش میں میرےپونے دو سال گزر گئے‘ ایک دفعہ میرے علاقہ کا ایک بدو (دیہاتی) میری عیادت کرنے آیا‘ مجھ سے کہنے لگا: کیوں اتنے بڑے بڑے علاج میں خود کو کھپا اور تھکا رہا ہے‘ آ میں تجھے وہ علاج بتاؤں جو ہمارے بڑے کرتے تھے تو اصل علاج کو تو بھول گیا اور غیرضروری علاج کی طرف چل پڑا۔ شدت جذبات میں اس نے میرا گریبان پکڑا کیونکہ تقریباً میرا ہم عمر تھا اور مجھے جھنجھوڑ کر کہنے لگا تو سادہ غذائیں کھانے والا‘ صحت مند زندگی گزارنے والا‘ زیتون‘ اونٹ کا گوشت‘ اونٹنی کا دودھ‘ جَو کی روٹی‘ سبزیاں زندگی بھر تیری غذا رہیں‘ تو کہاں رنگ برنگی گولیوں کے چکر میں پھنس گیا؟ ساتھ ہی پرانے سےکپڑے کے تھیلے سے ایک بوتل نکالی اور کہا یہ بارش کا پانی ہے‘ میرے پاس جتنا میسر تھا میں لے آیا ہوں گھر تو بہت ہے لیکن جتنا میں اٹھا سکا‘ بس دن رات زیادہ سے زیادہ یہی پی‘ اس کے علاوہ کوئی پانی نہ پی‘ لیکن پی اس یقین کے ساتھ آسمانوں سے اتری اصل میں یہ اللہ کی رحمت ہے‘ آسمانوں سے اتری اصل میں یہ اللہ کی برکت ہے‘ آسمانوں سے اتری اصل میں یہ اللہ کی شفاء ہے اور آسمانوں سےا تری اصل میں یہ اس کریم کی عطا ہے۔ بس اس تصور کے ساتھ پی اور خاص تصور یہ بھی ہو کہ بارش کے ہر قطرے کے ساتھ رحمت کا فرشتہ اترتا ہے جہاں رحمت ہوتی ہے وہاں بیماری‘ جادو‘ بندش‘ اثرات‘ ناکامیاں‘ لاعلاج تکلیفیں‘ دکھ ہرگز ہرگز اور ہرگز نہیں ہوتے۔ اس نے بارش کے پانی کےبارے میں مجھے اتنے کمالات بتائے اس کی تاثیر اور فائدہ جانتا تو تھا لیکن نامعلوم ایک طرف بیماری نے ایک طرف روز روز کے انجکشن اور تکلیفوں نے مجھےاتنا ستایا ہوا تھا کہ میرا درست ہاتھ بے ساختہ اس بوتل کی طرف بڑھا‘ اس نے بوتل میرے ہاتھ سے لے لی اور تین گھونٹ پانی اس نے میرے منہ میں انڈیل دیا‘ پانی کیا تھا؟ آب حیات کے گھونٹ تھے‘ شفاء کا امرت ساغر تھا‘ محبتوں میں گھلا ہوا ایک شیرہ تھا اور پریشانیاں دور کرنے کیلئے ایک تریاق‘ اب میرا دن رات بس یہی کہ میں دن رات یہی پانی پیتا رہا اور مسلسل پیتا رہا اس دوران علاج بھی جاری رہا لیکن کچھ ہی ہفتوں کے بعد مجھےاحساس ہوا کہ مجھے اب علاج کی اتنی ضرورت نہیں لہٰذا میں نے اپنے گھر والوں کو کہا کہ مجھے اپنے گھر لے چلو‘ میری نکھرتی ہوئی صحت کو دیکھ کر میرے گھر والوں نے بھی اپنا فیصلہ بدلا اور مجھے گھر لے آئے۔ بس میں تھا‘ دن رات بارش کا پانی تھا اور میری زندگی تھی۔ بہت تھوڑا عرصہ میں یہ پانی استعمال کرتا رہا‘ حتیٰ کہ میں بالکل صحت یاب ہوگیا‘ اب میں نے سوچا کیوں نہ میں لوگوں کو یہ شفاء بانٹنا شروع کروں۔ کیونکہ لوگوں کا عمومی یقین دم والے پانی پر ہے‘ بارش کے پانی پر نہیں۔ اس لیے میں نے اسے دم والا پانی کہنا شروع کیا‘ حالانکہ یہ عرش کی رحمت کا پانی ہے‘ فرشتوں کے دم کا پانی ہے‘ فرشتوں کے ساتھ کا پانی ہے اور قطرے قطرے کے ساتھ فرشتوں کی برکت ہے۔ یہ ہے میری زندگی! اور یہ ہے میری زندگی کی صحت کی کہانی۔
وہ فیملی کہنے لگی :جب سے یہ بوتل ہمارے گھر آئی ہے کیونکہ ہمارے ہاں جدہ میں بارش نہیں ہوتی‘ اب ہم باقاعدہ سے پانی سعودی عرب کے ان شہروں سے منگواتے ہیں جہاں زیادہ بارش ہوتی ہے‘ کینیں بھر کے ہم نے رکھی ہوئی ہیں اسے ڈبل باریک کپڑے سے چھان کر گھر میں ہر پینے‘ پلانے‘ پکانے‘ آٹا گوندھنے وغیرہ میں مسلسل استعمال کررہے ہیں۔ جب سے یہ پانی آیا ہے اس وقت سے ہمارے گھرمیں سکون ہے‘ چین ہے‘ راحت ہے‘ آپس میں بھائی چارہ‘ محبت‘ الفت اور د ل بستگی ہے جو پہلے گھر بھر میںمصیبتیں‘ پریشانیاں‘ الجھنیں‘ مشکلات ہروقت رچی بسی رہتی تھیں ایک مشکل سے نکلتے تو دوسری‘ دوسری سےنکلتے تو تیسری‘ مسلسل ناکامیاں اور پریشانیاں ہمارا پیچھا نہیں چھوڑتی تھیں بس پتہ نہیں پانی کیا ہے؟ ہاں! ایک بات ہے ہم نے بھی پانی اسی طائف کے عربی بابے کے یقین کے ساتھ پیا اور استعمال کیا۔ قارئین! میرے پاس واقعات کا تانا بانا ہے واقعات در واقعات ہیں اور میری زندگی انہی واقعات کے ساتھ بہت زیادہ بھری ہوئی (باقی صفحہ نمبر 25 پر)
(بقیہ: بارش کا پانی صحت کا جانی)
ہے‘ کیونکہ میرا مشاہدہ ہے کہ میں جو چیز مخلوق خدا کو بتاتا ہوں مخلوق خدا پھر اس کے تجربات مجھ تک لوٹاتی ہے۔ بالکل یہی کیفیت بارش کےپانی کی بھی ہے بارش کا پانی صحت تندرستی ہے‘ راحت اور رحمت ہے شفاء اور برکت ہے‘ اور غیبی نظام اس کے ساتھ متوجہ ہے‘ آئیے! ہم بارش کےپانی کو ضائع نہ کریں‘ بارش کے پانی کو ہمیشہ اکٹھا رکھیں خشک‘ صاف بوتلوں میں بھر کر محفوظ رکھیں اگر استعمال کرتے وقت بارش کے پانی میں جالا سا محسوس ہو اسے خراب نہ سمجھیں دوبارہ چھان کر استعمال کرسکتے ہیں۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں