پھر میں نے سوچا کہ ایسا کوئی عمل‘ کوئی غلطی ہوئی ہے جس وجہ سے ہمارے گھر میں پریشانی‘ بیماری اور بہت زیادہ جھگڑےرہتے ہیں‘ بہت زیادہ سوچنے کے بعد اللہ نے میرے دل میں یہ بات ڈالی کہ ہمارے گھر میں ناحق قرآن اٹھایا گیا تھا
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ آپ کو صحت دے‘ ہمیں آپ کے درس، رسالہ اور اس میں دئیے گئے اعمال سے بہت فائدہ پہنچتا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ سدا خوش رکھے۔آمین ثم آمین۔
میں سٹوڈنٹ ہوں‘ ہم چار بہن بھائی ہیں‘ ہم سب بہت خوش تھے‘ آج سے چار پانچ سال پہلے ہمارے گھر میں بہت برکت تھی‘ ہم بہن بھائی ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے تھے‘ ہمارا خاندان بہت خوشحال تھا‘ میرے والد ایک جگہ ملازمت کرتے ہیں ان کی تنخواہ معقول تھی جس سے ہمارے گزارہ بہت اچھے طریقے سے ہوتا تھا۔ ہمیں اللہ کے حکم سے کبھی بھی کسی چیز کی کمی نہیں ہوتی تھی‘ ہمارے گھر میں ایسا لگتا تھا جیسے اللہ کی رحمت کی بدلی ہروقت ہمارے گھر پر رہتی تھی۔ ہم اللہ کا شکر ادا کرتے نہیں تھکتے تھے‘ ہمارے گھر میں ہر چیز میں بہت برکت ہوا کرتی تھی‘ کبھی اللہ کے حکم سے کوئی بیماری زیادہ دیر نہیں رکتی تھی ہمارے گھر اللہ کے حکم سے کبھی ہمیں کوئی پریشانی نہیں تھی۔ آج سےپانچ، چھ سال پہلے کی بات ہے اسوقت مجھ میں اتنی عقل نہیں تھی کہ کس چیز میں فائدہ ہے اور کسی چیز میں نقصان ہے اور اللہ کی پکڑ کیسے کاموں پر ہوتی ہے۔ ہمارے عزیزوں میں سے ہی کچھ نے ہمارے گھر میں چوری کے نام پر ناحق قرآن اٹھایا۔ اس وقت مجھے بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ اس کے کیا اثرات ہوں گے۔ جب یہ سانحہ ہوا میری والدہ بھی گھر پر موجود نہیں تھیں‘ ہماری غیرموجودگی میں ہمارے گھر میں ناحق قرآن اٹھایا گیا اگر میری والدہ گھر پر موجود ہوتیں تو یہ کام کبھی بھی نہ ہونےدیتیں۔ اس دن کے بعد سے ہمارےگھر سے برکت روٹھ گئی‘ ہمارے گھر میں پہلے کبھی کوئی پریشانی آتی نہیں تھی اب جاتی نہیں ہے۔ پہلے ہمارے گھر کبھی کوئی بیماری نہیں آئی اب بیماری گھر سے جاتی ہی نہیں ہے۔ میری والدہ کو آج پانچ سال ہوگئے ان کی کمردرد نہیں جاتا‘ ہم ڈاکٹروں کے پاس جا جاکر تھک گئے ہیں‘ لیکن تھوڑا سا بھی آرام نہیں آیا‘ میں بہت پریشان رہتا تھا‘ بہت سوچتا تھا کہ ایسا کیا ہوا کہ جس کی وجہ سے ہمارے گھر بے برکتی اور پریشانیوں نے ڈیرہ ڈال لیا ہے۔ میرے والد کی تنخواہ پہلے سے ڈبل ہوگئی ہے لیکن پتہ ہی نہیں چلتا کہ
تنخواہ گئی تو کہاں گئی؟ میں ایک دفعہ لاہور اپنے ایک عزیز کی گاڑی میں جارہا تھامیرے عزیز نے آپ کا درس لگایا ہوا تھا‘ میں نے بہت توجہ سے سنا‘ پھر میں نے سوچا کہ ایسا کوئی عمل‘ کوئی غلطی ہوئی ہے جس وجہ سے ہمارے گھر میں پریشانی‘ بیماری اور بہت زیادہ جھگڑےرہتے ہیں‘ بہت زیادہ سوچنے کے بعد اللہ نے میرے دل میں یہ بات ڈالی کہ ہمارے گھر میں ناحق قرآن اٹھایا گیا تھا جس کے بعد ہمارے گھر میں بیماری‘پریشانی‘ جھگڑے‘ بے برکتی رہتی ہے اور ہروقت ایسا لگتا ہے جیسے کوئی ہمارے سینوں پر آکر بیٹھا ہوا ہے۔ ہمارے گھر‘ ہماری زمینوں‘ ہماری دکانوں سب پر عجیب نحوست اور بے برکتی ہے۔ میں بہت روتا ہوں‘ ایسا لگتا ہے جیسے آہستہ آہستہ سب چیزیں ہم سے دور ہوتی جارہی ہیں‘ میں آپ کا اب ہر بیان سنتا ہوں‘ پانچ وقت کی نماز ادا کرنا شروع ہوگیا ہوں‘ درس میں بتائے ہوئے چھوٹے چھوٹے عمل اور ذکر کرتا رہتا ہوں۔ اللہ سے رو رو کر دعا کرتا ہوں اللہ ہمیں معاف فرمادے‘ ہمارے گھر میں تیرا کلام ناحق اٹھایا گیا‘ میں ہروقت استغفار کرتا ہوں یااللہ! کرم فرما اور ہمیں معاف فرمادے۔ میں اب یہ سوچتا ہوں کہ ہم نے ناحق قرآن نہیں اٹھایا نہ ہی ہمارا اس معاملے میں کوئی لینا دینا تھا صرف ناحق قرآن ہمارے گھر میں اٹھایا گیا مگر پھر بھی اس کی نحوست ہم کوکھا گئی ہے اور جس نے یہ ناحق قرآن اٹھایا اس کے ساتھ کیا کیا معاملہ ہوگا یا ہورہا ہے یہ سوچ کر ہی میری روح کانپ جاتی ہے۔ بس اللہ ہمیں اللہ رب العزت کو ناراض کرنے والے کاموں سے سے بچائے اور ہمیں اس کے پاک کلام کا احترام کرنے کی توفیق دے۔ آمین ثم آمین۔ (س۔ا،منچن آباد)
زندگی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں بہت پریشان ہوں‘ کیا کروں؟ پہلے قرض میں ڈوبا ہوا تھا اب چالیس ہزار مزید قرض چڑھ گیا ہے۔ اب ٹوٹل قرض چھ لاکھ چالیس ہزار ہوگیا ہے۔ میں اتنا پریشان ہوں کہ میں کیا بتاؤں‘ میرا جینا دشوار ہوگیا ہے۔ خدا کیلئے میرے لیے دعا کریں۔ تین بچے ہیں‘ گھر کا خرچہ اور تنخواہ صرف نو ہزار روپے ہے اس کے علاوہ اور کوئی ذریعہ بھی نہیں اور نہ ہی کوئی سرمایہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے
سوا کوئی سہارا نہیں۔ بہت زیادہ ٹینشن میں ہوں‘ حافظہ کمزور ہوگیا ہے‘ کوئی چیز بھی یاد نہیں رہتی‘ دفتر والے بھی بہت پریشان ہیں اور کہتے ہیں کہ تم اپنا کام کیوں نہیں کرتے‘ ان کو کیا پتہ میں بہت زیادہ پریشان ہوں۔ کام میں بالکل بھی دل نہیں لگتا۔ میری بیوی کا بڑا آپریشن ہوا ہے اس کو کھلانے کیلئے میرے پاس پھل کے بھی پیسے نہیں ہیں۔ وہ بہت زیادہ کمزور ہوگئی ہے مجھے اس کی جان کی بھی کھائے جارہی ہے۔ میرا سہارا صرف خدا ہی ہے مگر میں نے اس کو بھی ناراض کرلیا۔ یہ سب میری ہی وجہ سے ہورہا ہے میں نے خود اللہ رب العزت سے جنگ کی ہے جس کا خمیازہ بھگت رہا ہوں۔ میں نے کچھ عرصہ پہلے اپنی بیوی کے زیورات بینک میں رکھوائے اور سود پر پیسے لیے۔ بس! اس کے بعدمیری بربادی شروع ہوئی اور اب میں بینک کی قسط جو کہ صرف پانچ ہزار روپے ہے وہ بھی ادا نہیں کرپارہا۔ میں سمجھتا ہوں یہ سب سود کی ہی تباہ کاریاں ہیں جو مجھے کھائے جارہی ہیں۔ میں اب جتنا اس دلدل سے نکلنا چاہتا ہوں اتنا ہی دھنستا جارہا ہوں مجھے لگتا ہے یہ سود میری نسلوں کو بھی کھاجائے گا۔ میں بہت پریشان ہوں بعض اوقات تو لگتا ہے کہ میری دماغ کی نس ہی پھٹ جائے گی۔ میری قارئین سے التجا ہے کہ میرے لیے دعا کریں اور آپ بھوکے سوجائیں مگر سود جیسی لعنت کو اپنے گھر کبھی نہ لائیں۔(ض۔ا،دادو)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں