ہماری کامیابی اور ناکامی کے ساتھ ہماری ذہنی حالت کا تعلق ہے۔ حقیقی اور اونچے خیالات رکھنا، باقاعدہ اس کیلئے حوصلے سے بھرے رہنا اور اپنی اہم اور جائز خواہشات پوری کرنے کیلئے اپنی اہلیت پر اختیار رکھنا۔ یہی ہر طرح کی کامیابی کا راز ہے۔ کتنے کم لوگ اس بات کو سمجھ پاتے ہیں کہ مفلسی کا جنم سب سے پہلے دل میں ہوتا ہے‘ ذہنی رجحان جسمانی رجحان تک پہنچ جاتا ہے۔ ہم پہلے اپنے دل سے مفلس ہوتے ہیں اور بعد میں دنیاوی طور سے وجہ یہ ہے کہ ہمارا فکر ہماری ذہنی حالت ہمیشہ ہی کام کی طرف مائل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ زندگی میں جو کچھ نتائج یا حصول ہوتا ہے وہ اس کے ذریعے ہوتا ہے۔ بہترین دنیاوی چیزوں کے بغیر گزارہ کرنے کی عادت انسانوں کو اپنے پنجے میں ایسا جکڑ لیتی ہے کہ اس سے چھٹکارا پانے کیلئے انسان پوری کوشش نہیں کرتا‘ فقدان میں ہی دن کاٹنے کا مزاج بن جاتا ہے اور اس کے دل میں ان چیزوں کے حصول کی شدید خواہش پیدا نہیں ہوتی۔ ایک بار ایسا مزاج بن جائے پھر جوں جوں وقت گزرتا جاتا ہے انسان بیوقوف ہوتا جاتا ہے اور اس میں اپنی کمزوریوں سے چھٹکارا پانےکی قوت ہی نہیں رہ جاتی۔
مفلسی کے مزاج سے بچیں! فقدان سے گزارہ کرنے کی عادت سے خبردار رہیں! اس ذہنی حالت کو بدلیں کہ تم زندگی کی قیمتی ضروریات کے بغیر بھی دن کاٹ سکتے ہو‘ غریبی میں گزارہ کرنےکی عادت خوفناک ہے‘ یہ زندگی کو ارزاں بنادیتی ہے۔ سستی اور گھٹیا چیزوں سے، ردی اور ناکارہ چیزوں سے گزارہ کرنے کا مزاج بن جائے تو جدوجہد، صلاحیت، متواتر کوشش یہ سب ختم ہوجاتے ہیں۔ تب انسان ناکارہ ہوکر نیچے گرنے لگتا ہے۔ وہ ارزاں خوراک، ارزاں کپڑے، گھٹیا مکان، گھر کا گھٹیا سامان ہی حاصل کرپاتا ہے اور اس کی ضروریات زندگی لگاتار گھٹیا ہوتی چلی جاتی ہے۔ ہر طرح کا سامان ہوتے ہوئے صبر کرنا اور بات ہے لیکن ننگے پاؤں اور ننگے ہاتھ بھی یہ کہنا کہ ہم صابر ہیں‘ بالکل دوسری بات ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں