کاسنی دنیا بھر کے گرم ممالک کی ایک خودروجڑی بوٹی ہے۔ موسم بہار کی یہ خوبصورت جڑی بوٹی خود بخود پھلنا پھولنا شروع ہو جاتی ہے اور گرمی بڑھنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی اور پروان چڑھتی جاتی ہے۔ کاسنی کی دریافت کا سہرا یونانی حکیموں کے سر ہے۔ اس لئے اس جڑی بوٹی کی کاشت اور پرداخت میں ہمیشہ مشرق کے حکیموں کا ہاتھ رہا اور وہی اس قیمتی جڑی بوٹی کے دوائی اور شفائی فوائد سے زیادہ بہرہ مند ہوتے ہیں۔ مئی اور جون کے دنوں میں کاسنی کے خوشنما اور آسمانی رنگ کے پھول عجب بہار دکھاتے ہیں مگر مغرب میں کاسنی پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔ کاسنی کے پتے پالک کی طرح چوڑے اور کٹاﺅ دار ہوتے ہیں۔ یہ جڑ سے چوڑے اور کونے پر تکون بناتے ہوئے باریک ہوتے جاتے ہیں۔ کاسنی ایک زود اثر غذا اور دوا ہے۔ اسے جڑی بوٹی اور سلاد کی حیثیت سے بھی استعمال کیا جاتا ہے اس کے نباتاتی اور کیمیائی اجزاءیہ ہیں۔
ایک سو گرام پتوں میں رطوبت 93فیصد، پروٹین 1.7 فیصد چکنائی0.1فیصدریشے 0.9فیصد، کاربوہائیڈریٹ 4.3 فیصد۔کاسنی میں معدنی اور حیاتینی اجزاءمثلاً فولاد، کیلشیم، پروٹین ،فاسفورس، تھایامین، ریبو فلاوین، نایاسین اور وٹامن سی شامل ہیں۔ اسکی غذائی خصوصیت 20کیلوریز ہے۔کاسنی کے پتوں کے علاوہ جڑوں میں بھی قدرت نے شفا بخش اجزاءرکھے ہیں۔ اسکے بیجوں میں خوشبودار تیل ہوتے ہیں جبکہ جڑوں میں پوٹاشیم نائٹریٹ اور سلفیٹ، گوند کے علاوہ تلخ مادے ہوتے ہیں۔ کاسنی کے پھولوں میں ایک خاص قسم کا گلوکوسائیڈ اور کڑوا مادہ ہوتا ہے۔ کاسنی تقریباً دو ہزار سال قبل مسیح میں کاشت ہوئی تھی۔ قدیم یونانی اور رومن اسکی افادیت سے آگاہ تھے اور معالجین خاص اور عام امراض میں اسے استعمال کرتے تھے۔کاسنی کے پھولوں سے بنی ہوئی چائے جلد کے نکھار اور نشوونما کیلئے استعمال ہوتی تھی۔
شفائی اثرات
کاسنی کا خاص فعل اندرونی اعضاءکے سدے کھولنا ،انکا ورم دور کرنا اور مساموں کو کھول کر بدن کے زہروں کو دور کرنا ہے۔ ہمارے بدن کا سب سے بڑا غدود جگر ہے۔ ہر دم خون صاف کرتا اور صفراوی رطوبت کو خون سے جدا کر کے پتے میں ذخیرہ کرتا ہے۔ جب جگر میں ورم ہو جائے، ہاتھ پیر سوکھ جائیں، پیٹ میں پانی جمع ہو جانے سے جلندھر بیماری ہو جائے یا گردے خراب ہونے سے آنکھیں پھولی اور سوجی ہوئی نظر آئیں تو کاسنی اس کا شافی علاج ہے۔
ورم، یرقان اور جلندھر کا علاج
اگر پیشاب کی وجہ سے گردوں پر ورم آجائے اور زہریلے مادے صاف نہ کریں اور آنکھوں میں بھی ورم کے آثار ہوں تو ان سب کے لئے کاسنی کے پتوں کا پانی ایک چھٹانک سے تین چھٹانک تک شکر سرخ یا شربت بزوری ملا کر صبح کے وقت پلانے سے ایک دو ہفتوں میں فائدہ ہو گا۔
دل کی دھڑکن
دل زور زور سے دھڑکنے لگے اور دھڑکن سے چلنا پھرنا مشکل ہو جائے، کمزوری میں زیادتی ہو جائے تو سبز کاسنی ڈیڑھ چھٹانک، سبز دھینا ایک تولہ دونوں کا پانی نکال کر گاجر کے مربے کے شیرے سے میٹھا کر کے اس کے ساتھ کشتہ صدف صادق دورتی سے چار رتی تک چند روز تک استعمال کرنے سے خدا کے فضل سے دل کو صحت ہو گی۔ اگر دھڑکن تیز ہو تواس وقت برادہ صندل سفید کے ساتھ دل کے مقام پر لیپ کرنے سے فوراً تسکین ہو جاتی ہے۔
حیض کی بندش
کاسنی کے بیجوں کا جوشاندہ پینے سے عورتوں کے حیض میں باقاعدگی پیدا ہوتی ہے۔
دمہ کے لئے مفید دو
ماحولیاتی آلودگی کے باعث دمہ کا مرض دن بدن بڑھ رہا ہے۔ اس مرض کا سستا علاج کاسنی میں پوشیدہ ہے۔ گاجر، اجمود اور کاسنی کے جوس ملا کر پینے سے دمہ میں افاقہ ہوتا ہے۔ البتہ اس کے ساتھ نشاستہ دار غذائیں اور دودھ ترک کرنا پڑتا ہے۔ کاسنی کی خشک جڑوں کا سفوف نصف چائے کا چمچ شہد کے ساتھ ملا کر روزانہ تین بار کھانے سے سانس کی بیماریوں سے نجات ملتی ہے۔
خون کی کمی
خون کی کمی کے مرض میں مبتلا افراد کے لئے کاسنی کو اجمود اور اجوائین کے ساتھ ملا کر استعمال کیا جائے تو یہ مرض ختم ہو جاتا ہے اور صحت مند خون پیدا ہوتا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 807
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں