اس سورۂ کو بلاناغہ پورا مہینہ باقاعدگی سے پڑھا ہے تو میں نے عرش سے قبولیت کے دروازے کھلتے دیکھے ہیں۔ ہر مشکل سے جہاں سے میں نہیں نکل سکتی تھی میں نکلی ہوں۔ نقشے بدلے ہیں‘ تنگی سے خوشحالی کی طرف آئی ہوں‘ حرام سے حلال کی طرف آئی ہوں۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ پاک کی توفیق اور آپ دامت برکاتہم کے بار بار اصرار پر آج میں اپنے تجربات و مشاہدات اور قرآن کی پہلی سورۂ فاتحہ سے جو کچھ ملا وہ میں قارئین عبقری کی نذر کررہی ہوں۔ قارئین! سورۂ فاتحہ کا وظیفہ آج سے تقریباً چھ سات سال پہلے میں نے پڑھنا شروع کیا تھا‘ جب پہلی مرتبہ میری والدہ کی ملاقات حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم سے ہوئی تھی۔ اس وقت میری والدہ کو ہیپاٹائٹس سی تھا اور ٹیکوں کا کورس لگ رہا تھا‘ میرے بڑے بھائی کو شراب کی لَت اور عادت ایسی تھی کہ ہروقت پی کر آتا اور نشے میں دُھت ہوتا اور بستر پر ہی پیشاب کردیتا اور سارا دن اور ساری رات ایسے ہی ناپاکی کی حالت میں لیٹا رہتا اور ہم ماں بہنیں پریشان‘ بے بس ہوتی تھیں۔ سود کے ڈسے ہوئے تھے‘ رزق کی بندش میں پھنسے ہوئے تھے‘ ماموں خالہ خرچہ دیتے تو گھر کا نظام چلتا۔ گھر میں لڑائی جھگڑے‘ بے سکونی‘ ٹی وی‘ فلمیں‘ ہروقت گانے‘ چھ سال پہلے کے یہ حالات تھے۔ جب سورۂ فاتحہ کا وظیفہ ملا تو کوشش کی کہ مستقل مزاجی سے وظیفہ پڑھتے رہیں۔ ایک درس میں حضرت حکیم صاحب نے فرمایاکہ سورۂ فاتحہ کی سات آیات ہیں اور اس سورت کو پڑھنے والے کو اللہ جل شانۂٗ سات فائدے عطا فرماتا ہے‘ اس کے پڑھنے والے کو آسمان سے اب تک جتنی بھی نعمتیں اتر رہی ہیں وہ ملتی ہیں۔ سورۂ فاتحہ پڑھنے والے کو شفاء ملتی ہے۔ سورۂ فاتحہ پڑھنے والے کی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ قرض اور تنگی سے نکلتا ہے‘ خواہ کتنا ہی قرض ہو‘ اللہ دائیں ہاتھ والا بناتا ہے‘ (یعنی صدقہ خیرات کرنے والا)۔ اللہ اس کو حضرت اسماعیل علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نسلوں والا رزق عطا فرماتے ہیں۔ سات نسلوں کا رزق عطا فرماتے ہیں۔ ان سات تصوروں کے ساتھ روزانہ سات تسبیحات سورۂ فاتحہ کی پڑھنا شروع کردیں۔ جب سے پڑھنا شروع کی ہیں انوکھے فائدے‘ انوکھی تاثیر اور انوکھی طاقت ملی ہے۔
پہلا تصور: پڑھنے سے اللہ پاک نے گھر کو نعمتوں سے بھر دیا ہے اور ایسی عافیت والی نعمتیں عطا فرمائی ہیں کہ خراب نہیں ہوتیں۔ دوسرا تصور: جب سے میں نے صحت کا تصور اور نیت کرکے پڑھنا شروع کیا ہے میری امی تقریباً 65 سال کی ہیں میری والدہ کو کوئی بھی بیماری نہیں‘ میری امی کی ہیپاٹائٹس کی رپورٹ بالکل کلیئر آئی تھیں اور پانچ سال ہوگئے دوبارہ کبھی نہیں ہوا بلکہ اللہ کریم نے میری والدہ کو پہلے سے بھی زیادہ صحت مند کردیا ہے وہ زندگی کو ’’انجوائے‘‘ کررہی ہیں اور ہروقت مسکراتی ہیں۔ اس صحت والے تصور سے میرے بھائی اور مجھے بھی کوئی بھی بیماری نہیں بلکہ ہم تندرست ہیں‘ شاندار ہیں جاندار ہیں۔ ہم نہ ہی باقاعدگی سے دودھ پیتے ہیں‘ نہ ہی پھل کھاتے ہیں‘ فراخی نہیں لیکن پھر بھی اللہ کے نام کی تاثیر ہے‘ برکت ہے۔ تیسرا تصور: ہاں واقعی یہ سورۂ میرے لیے اسم اعظم ہے‘ میری ہر دعا‘ ہر تصور‘ ہر خیال کو میں نے اپنی آنکھوں سے پورا ہوتے دیکھا ہے۔ سورۂ فاتحہ کو اس تصور کے ساتھ پڑھنے سے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ جو بھی پڑھے گا دعائیں قبول ہوں گی۔ میں سوچا کرتی تھی کہ یہ کیسے ہوگا لیکن اپنی آنکھوں سے اپنے ہر ہر اس تصور کو قبول ہوتے دیکھا ہے جو مجھے ناممکن لگا تھا۔ میں نے جب سے اس سورۂ کو بلاناغہ پورا مہینہ باقاعدگی سے پڑھا ہے تو میں نے عرش سے قبولیت کے دروازے کھلتے دیکھے ہیں۔ ہر مشکل سے جہاں سے میں نہیں نکل سکتی تھی میں نکلی ہوں۔ نقشے بدلے ہیں‘ تنگی سے خوشحالی کی طرف آئی ہوں‘ حرام سے حلال کی طرف آئی ہوں۔ ہدایت بھی ملی ہے‘ گناہوں سے چھٹکارا بھی ملا ہے۔ دل میں مخلوق خدا کی خیرخواہی بھی آئی ہے۔ اس وظیفے سورۂ فاتحہ کی تاثیر میں چاہوں تو بھی نہیں لکھ سکتی۔چوتھا تصور: سورۂ فاتحہ کو جب اس تصور سے پڑھنا شروع کیا کہ ان شاء اللہ قرض سے نکلیں گے‘ ہم مقروض تھے‘ روحانی بھی اور جسمانی بھی‘ لوگوں سے مانگنا‘ گناہوں کی زندگی‘ آج حالات ایسے بدلے کہ لوگ ہمیں دیکھ کر حیران ہوتے ہیں‘ سورۂ فاتحہ میرے لیے ایک وجود کی طرح ہے جس نے مجھے ہمیشہ سہارا دیا ہے‘ تسلی دی ہے‘ ہر اندھیرے سے نکالا ہے۔ اس کے ہوتے ہوئے میں نے کبھی خود کو اکیلا محسوس نہیں کیا۔ میں نہیں لکھ پارہی اس کے فائدے‘ میرے ذہن و ادراک میں جو سمندر کے دریچے کھلے ہیں وہ الفاظ بیان نہیں کرسکتے۔ میں نے
سوچا تھا کہ لکھوں گی لیکن لفظ نہیں مل رہے‘ ہاں اتنا ضرور کہ سورۂ فاتحہ نے مجھے اندھیروں سےنکالا ہے‘ مجھے ہدایت ملی ہے‘ اللہ کا سچا تعلق اور قرب نصیب ہوا ہے‘ نورانیت اور روحانیت نصیب ہوئی ہے۔ سکون اورچین ملا ہے‘ روح جیسے خوبصورت وجود کا مجھ پر اب جہاں کھلا ہے۔ دنیا سے بے رغبتی اور رب کی رضا تلاش کرنا ملا ہے۔ میں جو بھی ہوں وہ اس سورۂ فاتحہ کی برکت سے ہوں۔ میری سوچوں کے دھارے بدلے ہیں۔ خواہشات اور ضروریات بدلی ہیں‘ ترجیحات بدلی ہیں۔ اللہ کی رضا میں راضی رہنا ملا ہے۔ دنیا کی بھی خیریں‘ برکات اور عافیتیں ملی ہیں
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں