مثل مشہور ہے کہ آبیل مجھے مار، سمجھداری کے دعوے دار لوگ بھی غذائی عادات میں فاش غلطیاں کر جاتے ہیں۔ زبان کا چسکا انہیں لے ڈوبتا ہے۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ سادہ غذا کا معدے پر بہت کم بوجھ پڑتا ہے، ہم مرغن غذاﺅں کے رسیا ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ خطرناک بیماریوں کا شکار عام طور پر صاحب ثروت لوگ ہی ہوتے ہیں۔ وہ قیمتی مرغن کھانوں کو اپنی امارت کی شان سمجھتے ہیں نتیجتاً دل، جگر ، پھیپھڑوں اور گردوں کی خرابیوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ہسپتالوں کا ریکارڈ اس بات کا گواہ ہے کہ اسی فیصد مریض امیر لوگ ہی ہوتے ہیں۔ دل کا بائی پاس شاذو نادر ہی کوئی غریب کرواتے ہیں۔ مسلمانی کا دعویٰ کرنیوالے اور اپنے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے دعویدار غذا کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کو یکسر نظر انداز کرکے اپنے دین اور دنیا، دونوں کا نقصان کرتے ہیں۔ آجکل فاسٹ فوڈ کی نئی بدعت چل پڑی ہے۔ غیر ملکی فرمیں دھڑا دھڑ ہوٹلوںکی شاخیں کھول رہی ہیں اور ان کی خوب پذیرائی ہو رہی ہے۔ حرام حلال کا سوال ہی نہیں، کوئی قدغن نہیں۔ بیت الخلا میں اگر آپ ایک گھنٹے کیلئے سافٹ ڈرنک کو ڈال دیں تو وہ فینائل کا کام کرے گا اور پاخانہ صاف ہوجائے گا۔ کسی جگہ زنگ لگا ہو تو وہ بھی چند یوم سافٹ ڈرنک میں بھگونے پر صاف ہو جائے گا۔ قیا س کریں کہ آپ کے معدے کا کیا حال ہو گا؟ آٹا چھاننے سے گندم کی قدرتی وٹامن نمک فضلا وغیرہ ضائع ہو جاتا ہے۔ آنتوں میں چپکنے والا مواد باقی رہ جاتا ہے جو قبض اور دیگر بیماریوں کا باعث ہے۔ گوشت خوری تیزابی مادہ پیدا کرتی ہے ، تھکان کا باعث بنتی ہے جبکہ سبزی کا استعمال لمبی عمر کا باعث بنتا ہے۔ اس سے دل کو نقصان نہیں پہنچتا۔ کینسر کا خطرہ بھی نہیں ہوتا۔ سفید چینی کا زیادہ استعمال ذیابیطس ، جگر اور آنتوں کے امراض کا باعث بنتا ہے۔ کھجور، کشمش اور شہد جیسی نعمتیں موجود ہیں۔ سفید چینی کے میٹھے زہر سے بچنا ضروری ہے۔ نمک کا زیادہ استعمال بھی سخت نقصان دہ ہے۔یہ کسی عمدہ سے عمدہ کھانے میں زیادہ مقدار میں پڑ جائے تو وہ زہر بن جاتا ہے۔ اس کی زیادتی سے گردوں، جگر اور آنتوں کے امراض سر اٹھا لیتے ہیں۔ پھل، سلاد، اناج اور دہی میں نمک ڈالنا غلط رواج ہے۔
بھوک انسانی جسم کی قدرتی ضرورت ہے اس سے ہر ایک چیز ذائقہ دار لگتی ہے۔کم بھوک پر اچار ، مربہ، سرکہ اور دیگر طرح کے مصالحہ جات کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔ ان کے زیادہ استعمال سے بھی صحت بگڑ جاتی ہے۔ قدرتی خوراک پھل سبزیاں بہت بڑی نعمت ہیں۔ پھر دو کھانوں کے درمیان چھ گھنٹے کا وقفہ ضروری ہے۔ حکیم محمد سعید صرف ایک وقت کھانا کھاتے تھے اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل پیرا تھے۔ آپ کم از کم صرف دو ٹائم کھانا کھایا کریں اور دو کھانوں کے درمیان کچھ نہ کھائیں۔ تمام اچھی ہدایات سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے غصہ کرنے سے سختی کے ساتھ منع کیا ہے۔ یہ پاگل پن کی ہی ایک قسم ہے۔ ہاضمہ اور صحت بھی خراب ہوتی ہے۔ مثبت خیالات ہی روحانی اور جسمانی صحت کے ضامن ہیں۔ اپنی غذا میں مائعات و مشروبات کا استعمال کم سے کم کریں۔ کیونکہ ان سے وزن بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ چائے یا کافی کے صرف دو کپ تک استعمال کریں لیکن بہتر ہو گا کہ آپ مکمل طور پر ترک کر دیں۔ سبز چائے میں کیلوریز بالکل نہیں ہوتیں لیکن اس میں میٹھا استعمال نہ کریں۔ میٹھے سے پرہیز خاص طور پر دبلے ہونے کیلئے بہت زیادہ مفید ہے کیونکہ اس میں رطوبت اور پیشاب کے اخراج کے اجزاءہوتے ہیں۔ کھانے میں پودینہ، اجوائن، سونٹھ، سفید زیرہ، زیتون شامل کریں۔ لیموں کا رس بھی پیشاب کے اخراج کا کام دیتا ہے۔ دودھ بغیر بالائی کے پئیں۔ دوپہر کے کھانے میں کچی سبزیاں اور پھلوں کا استعمال کریں۔ تمام کھانے احتیاط سے پکائیں اور ان کی زیادہ سے زیادہ غذائیت کو برقرار رکھیں یعنی یا تو کچی سبزیاں کھائیں یا ہلکی سی اُبال لیں یا پھر بھاپ دیکر اتار لیں۔ اس طرح خوراک میں کیلوریز نہیں بڑھیں گی۔ گوشت کو بھون لیں، بھونتے وقت پانی اور گھی نتھار لیں کیونکہ یہ موٹاپے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ اپنی خوراک میں زیادہ گرم تاثیر والی چیزوں سے پرہیز کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں