بہت دیر تک گالیاں دیتی پھر اگر نماز کا وقت ہوجاتا تو وضو کرکے نماز پڑھتی اور سلام پھیرتے ہی مصلے پر بیٹھے بیٹھے گالیاں دینا شروع کردیتی‘ ایک دن اپنی ایک رشتہ دار پر تہمت لگائی حالانکہ وہ واقعی بے قصور تھی وہ بہت رو رہی تھی کہ میں پاک دامن ہوں
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! یہ مکافات عمل کا واقعہ ہمارے قریبی گاؤں کا ہے‘ کردار اور جگہ بدل کر لکھ رہا ہوں تاکہ کسی کا پردہ رہے۔ ہمارے قریبی گاؤں میں ایک عورت تھی جو کہ نماز‘ روزہ‘ تلاوت‘ ذکر کی پابند تھی مگر اس کے ساتھ ساتھ وہ جھگڑالو بہت تھی‘ شدید گالیاں دیتی اور کسی پر بھی ناحق الزام لگانے کی گندی عادت میں مبتلا تھی‘ اگر کسی سے جھگڑا ہوجاتا تو اس کو بہت دیر تک گالیاں دیتی پھر اگر نماز کا وقت ہوجاتا تو وضو کرکے نماز پڑھتی اور سلام پھیرتے ہی مصلے پر بیٹھے بیٹھے گالیاں دینا شروع کردیتی‘ ایک دن اپنی ایک رشتہ دار پر تہمت لگائی حالانکہ وہ واقعی بے قصور تھی وہ بہت رو رہی تھی کہ میں پاک دامن ہوں لیکن اس عورت نے سب کے سامنے جھوٹی قسم کھائی اور کہا کہ نہیں یہ ایسی ہی ہے جیسا کہ میں کہہ رہی ہوں جس وقت اس عورت نے قسم اٹھائی اس وقت اس کا اپنا چھوٹا بچہ اس کی گود میں تھا‘ قسم اٹھانے کے بعد ہفتے کے اندر اندر وہ بچہ اچانک فوت ہوگیا اور جن پر الزام لگایا وہ دو بہنیں تھیں ان کا بھائی کوئی نہ تھا اور اوپر سے وہ یتیم تھیں تو جس پر الزام لگایا اس کی بہن نے دوپٹہ گلے میں ڈالا اور اپنی چپل منہ میں پکڑ کر الزام لگانے والی کو بہت بددعائیں دیں خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے کچھ ہی دن گزرے تھے کہ الزام لگانے والی کے دو بیٹے اور ایک بیٹی سیدھی راہ سے بھٹک گئے اور بُرے کاموں میں مبتلا ہوگئے اس کی بیٹی پڑوس میں ایک شخص کے ساتھ مبتلا گناہ ہوگئی‘ اسی طرح بیٹے بھی غیرعورتوں کے چکر میں پڑ گئے‘ اپنی تنخواہ اور جمع پونجی غیرعورتوں پر لٹانے لگے اور ان میں سے جو سب سے چھوٹا تھا وہ فعل قوم لوط میں مبتلا ہوگیا اور ابھی تک ان گناہوں سے نہیں نکلے۔مظلوم کی آہ تو عرش عظیم تک جاتی ہے اب وہ الزام لگانے والی اور اس کی بیٹی دونوں کا انتقال ہوچکا اب اللہ بہتر جانتا ہے کہ ان کےساتھ قبر میں کیا معاملہ ہوا ہوگا؟ (پوشیدہ)
حرام سے بچیں ورنہ کچھ نہ بچے گا
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! یہ 1994ء کی بات ہے کہ میں نے ایک مکان کرایہ پر لیا‘ شروع میں ایڈوانس کے طور پر میں مالک مکان کو 5000 روپے دئیے اور اس مالک مکان جو کہ ایک عورت تھی نے کہا جیسے ہی آپ مکان خالی کریں گے آپ کی ایڈوانس دی گئی رقم میں واپس کردوں گی۔ وہ عورت انتہائی نیک اور پارسا معلوم ہوتی تھی‘ میں بے فکر ہوگیا اور کچھ لکھت پڑھت نہ کروائی۔ میں چونکہ ایک سرکاری ادارہ میں ملازمت کرتا تھا تو 1996ء میں میری پوسٹنگ ہوگئی‘ مالک مکان نے کہا کہ ابھی پیسے نہیں ہیں‘ مکان دوبارہ کرائے پر چڑھے گا تو آکر پیسے لے جانا‘ میں چپ کرکے چلا گیا‘ تین ماہ کے بعد واپس آیا اور مالک مکان سے ملا تو اس نے پہچاننے سے انکار کردیا اور کہنے لگی: میں نے تو آپ کا کوئی پیسہ نہیں دینا‘ میں ان دنوں انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزار رہا تھا‘ میرے پاس کوئی ثبوت بھی نہ تھا‘ میں نے رو کر اللہ تعالیٰ سےفریاد کی‘ اس کے اس روئیے کا مجھے بہت دکھ ہوا ۔ایک حدیث مبارکہ پڑھی کہ میرے پیارے آقا حضور نبی کریم ﷺ جب معراج پر تشریف لے گئے تو آپ ﷺ نے وہاں دیکھا کہ کچھ لوگوں کے پیٹ کنوئیں کی طرح تھے اور ان کے اندر سانپ تھے‘ حضرت جبرائیل علیہ الصلوٰۃ والسلام سے جب آپ ﷺ نے دریافت فرمایا تو انہوں نے جواب دیا یہ وہ لوگ ہیں جو دنیا میں حرام کھاتے تھے میں نے جب یہ پڑھا تو کہا اے اللہ تعالیٰ یہ عورت میرے پیسے کھاگئی ہے شاید یہ میرا امتحان ہے‘ کچھ عرصہ بعد مجھے ایک شخص نے بتایا کہ اس عورت کو جب بھی الٹی آتی ہے تو اس کے منہ اور ناک سے لمبے لمبے کیڑے سانپ کی طرح نکلتے ہیں اور وہ سخت بیمار ہے۔ کچھ عرصہ بعد اس کا ایک بچہ پیٹ کے درد کے ساتھ آیا تو میں نے اسے سیرپ پلایا اس نے الٹی کردی‘ الٹی میں سفید رنگ کے لمبے لمبے کیڑے جو بچوں کےپیٹ میں ہوتے ہیں زمین پر گرے۔ میں نے یہ واقعات دنیا میں دیکھے اور اللہ تعالیٰ سے توبہ کی‘ میری عبقری کی وساطت سے اپنے مسلمان بہن بھائیوں سے گزارش ہے کہ اپنے بچوں کو حرام مت کھلائیں اور مالک مکانوں سے درخواست ہے کہ کرایہ داروں کو ناحق ذلیل نہ کیا کریں۔ بچپن میں بزرگوں سے سنا کرتا تھا کہ چونکہ پہلے زمانہ میں ایک پیسہ ہوتا تھا یعنی سکہ نما۔ کہتے تھے کہ اگر کسی نے کسی کے تین سکے دینے ہوں تو قیامت کے دن اس کے بدلے اڑھائی ہزار نمازیں دینی پڑیں گی۔ اللہ ہم سب کو حرام روزی سے بچائے۔ (ایس اے خان)
دادی کے سودی کاروبار نے ہمیں برباد کردیا
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! گزشتہ دس سالوں سے ہمیں رزق کا مسئلہ درپیش ہے‘ مالی حالات ہیں کہ ٹھیک ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ میں نے آپ کے ایک درس میں سنا تھا کہ سودی نظام بھی ان مسائل کی ایک وجہ ہوسکتے ہیں تو جی ہاں! ہمارے بڑوں کے لین دین میں بالخصوص ہماری دادی اماں نے سودی لین دین کیا تھا خود تو انہوں نے آرام دہ زندگی گزاری‘ مگر مصائب اور تنگدستی کے پہاڑ ہم پر گررہے ہیں۔ ہمارا کاروبار تباہ ہوگیا ہے‘ کوئی ذریعہ معاش نہیں رہا‘ چھ ماہ سے حالات اسی طرح بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ کون بھرے گا ہمارے روزمرہ کے اخراجات‘ بھائی کے ادویات کے پیسے‘ والدہ سخت جوڑوں کی تکلیف میں مبتلا ہیں مگر ڈاکٹر کے پاس جانے کے پیسے نہیں؟ خدارا لوگوں کو بتائیں کہ سودکاروبار اور لین دین سے آپ کو وقتی خوشحالی تو میسر آسکتی ہے مگر آپ کی نسلیں برباد ہوجائیں گی اور در در کی محتاج ہوجائیں گے۔ اللہ پاک ہماری مشکلات کو حل فرمائے اور ہمیں صبر کی توفیق عطا فرمائے۔ (پوشیدہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں