میتھی کا عرق کشید کرنے کیلئے دو بڑے چائے کے چمچ کی مقدار میتھی کے بیجوں کو خوب اچھی طرح کوٹ لیں‘ پھر اسے چار کپ پانی میں ڈالیں اور برتن کو ڈھانپ کر دس منٹ تک کھولنے دیں‘ بعد میں ٹھنڈا کرکے دن میں تین کپ استعمال کریں
میتھی کے ساگ کو آلو پالک کےساتھ ملا کر بھجیا بنالیں یا قیمہ میتھی اور پالک گوشت میں شامل کریں یہ ہوتی بڑی مزیدار چیز ہے اور اس کی منفرد خوشبو دور سے ہی بھوک کا احساس بڑھا دیتی ہے۔ میتھی کے سبز پتوں اور اس کی سخت بیجوں کو طویل عرصہ سے ہماری خواتین مختلف سالنوں میں استعمال کرتی آرہی ہیں لیکن یہ عجیب بات ہے کہ جو چیزیں برصغیر کے باورچی خانوں میں صدیوں سےاستعمال ہورہی ہیں‘ اہل مغرب اب اپنی تحقیق کےذریعے ان کی افادیت سمجھ سکے ہیں۔ میتھی بھی ایک ایسی ہی سبزی ہے جس کے سبز پتوں اور بیجوں کے فوائد اب مغربی سائنسدان بھی تسلیم کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک دلچسپ بات یہ بعض کتب میں لکھی گئی ہے کہ میتھی کی خوبیوں کے بارے میں انسانوں کو پہلی بار مویشیوں کے ذریعہ معلومات حاصل ہوئیں۔ کھیتوں میں کام کرنےوالے کسان طویل عرصہ سے یہ بات نوٹ کررہے تھے کہ جب مویشیوں کی طبیعت خراب ہوتی ہے اور ان کا دل اور کوئی چیز کھانے کو نہیں چاہتا‘ اس وقت بھی وہ بڑے شوق سے میتھی کے پتے چبایا کرتے ہیں۔ اس کے بعد انسانوں نے بھی میتھی کو ہاضم اور قبض کشا کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا۔ میتھی کے دانوں میں حل پذیر ریشہ اور چپکنے والا مادہ ہوتا ہے تو اس میں گیس بننے لگتی ہے۔ اس کی چکناہٹ سے آنتوں میں موجود فضلے کو آگے کی طرف سرکنے میں مدد ملتی ہے۔
فوائد: میتھی جراثیم کش اور گرم تاثیر والا مصالحہ ہے۔ اس میں بلغم خارج کرنے والی خوبیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ یہ دافع سوزش اور اعصاب کو سکون پہنچانے والی چیز ہے۔ ایام کی تکالیف کم کرتی ہے‘ کھانسی کے ذریعہ بلغم کے اخراج میں مدد ملتی ہے اور نظام ہضم بہتر ہوتا ہے۔ اسے قبض‘ ہاضمے کی خرابیوں‘ برونکائٹس‘پھیپھڑے کی سوزش‘ بخار‘ ہائی کولیسٹرول‘ آنکھوں کی تھکاوٹ‘ گلے کی خراش دور کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے بیجوں کو پیس کر زخم‘ دانوں اور خراش پر لیپ کی جاتی ہے۔ اس کے استعمال سے رحم متحرک ہوتا ہے جس میں پانی برقرار رہتا ہے جن لوگوں کا جسمانی وزن کم ہوتا ہے اسے بڑھاتا ہے۔ خون میں شکر کی سطح کم ہوتی ہے اور کولیسٹرول کی سطح گھٹتی ہے۔ میتھی کے بیجوں کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسے بطور مصالحہ‘ چائے‘ مالش کے تیل و گرم پانی میں جوش دے کر بھاپ لیتے‘ زخم پر لگانے والی لیپ یا پلاسٹر کے طور پر بھی آزمایا جاسکتا ہے۔ میتھی میں بلغم خارج کرنے والی خصوصیت کے باعث دمہ اور Sinus کے مریضوں کو فائدہ ہوتا ہے جن ماؤں کے سینے میں دودھ کم اترتا ہے وہ اگر میتھی کے بیج استعمال کریں تو دودھ کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ گلے میں اگر خراش ہو تو میتھی کے بیج کو پانی میں جوش دے کر اس سے غرارے کریں آرام ملے گا۔ میتھی کے بیج ابال کر اس کا عرق پینے سے دکھتے ہوئے جوڑوں کے درد میں افاقہ ہوتا ہے‘ ایام کی بندش دور ہوتی ہے‘ کولیسٹرول کم ہوتا ہے‘ گلے کی خراش اور حلق کے ورم میں افاقہ ہوتا ہے۔ میتھی کا عرق کشید کرنے کیلئے دو بڑے چائے کے چمچ کی مقدار میتھی کے بیجوں کو خوب اچھی طرح کوٹ لیں‘ پھر اسے چار کپ پانی میں ڈالیں اور برتن کو ڈھانپ کر دس منٹ تک کھولنے دیں‘ بعد میں ٹھنڈا کرکے دن میں تین کپ استعمال کریں۔ ذائقے کیلئے آپ چاہیں تو اس میں شہد‘ لیموں کا رس ملٹھی کا عرق شامل کرسکتے ہیں۔ احتیاط: میتھی کے بیجوں کے استعمال سے جسم میں پانی کی سطح بڑھ سکتی ہے اور وزن زیادہ ہوسکتا ہے۔ میتھی چونکہ رحم کو متحرک کرتی ہے اس لیے حاملہ خواتین اسے استعمال نہ کریں۔ دو سال سے کم عمر بچوں کو میتھی کے بیج نہ دئیے جائیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں