تبوک کا طویل سفر ہے موسم اور وقت بھی ایسا کہ مدینہ منورہ میں پھل پکے ہوئے ہیں اور اہل مدینہ کی ساری گزران کھجور کی کھیتی پر ہے اللہ کے رسول ﷺ نے جہاد میں شرکاء کے لیے اعلان عام فرما دیا تھا‘ تاکہ لوگ خوب پختہ عزم کے ساتھ عازم جہاد ہوں‘ صحابہ نے اپنی بسلط پھر بلکہ بساط سے زیادہ سامان جہاد کے لیے قربانیاں پیش کیں یہی موقع ہے جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اس خیال سے کہ آج صدیق اکبر سے بڑھ جانے کا موقع ہے‘ اپنا آدھا مال لے کر حاضر ہوگئے تھے‘ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے ایک تہائی لشکر کا انتظام اپنے ذمہ لے لیا تھا‘ صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اپنے گھر کا ایک ایک سامان خدمت رسالت مآب ﷺ میں لے کر آئے جب انتظام ہوگیا تو حضور نبی کریم ﷺ نے صحابہ اکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو مسجد نبوی میں جمع فرمایا اور ارشاد فرمایا: (مفہوم ہے) سفر طویل ہے اور مشکل ہے‘ سفر سے پہلے دعا کریں‘ سب صحابہ اکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جمع ہوگئے ان میں اکثر نے ایک سے بڑھ کر ایک قربانی اور ایثار کا ثبوت پیش کیا تھا۔ اللہ رسول ﷺ نے اعلان فرمایا کہ ہماری مجلس سے وہ لوگ چلے جائیں جن کے دل میں کسی وجہ سے کوئی کینہ یا بغض ہو اس لیے کہ ان کا اس مجلس میں ہونا ہماری دعا کی قبولیت میں رکاوٹ بنے گا وہ ماننے والے لوگ تھے ایک صحابی ایک کونے سے اور ایک صحابی دوسرے کونے سے اٹھے اور مجلس سے باہر جاکر کہا بھائی مجھے معاف کردو‘ میں نے آپ کے ساتھ زیادتی کی مجھے نہیں معلوم تھا کہ لڑائی کی وجہ سے ہم اللہ کی رحمت کے آنے میں رکاوٹ بن رہے ہیں‘ دوسرے نے پہلے سے کہا: بھائی! یہ آپ کی بڑائی ہے کہ معذرت کررہے ہیں زیادتی تو میں نے کی ہے‘ آپ نے تو ہمیشہ برداشت ہی کیا ہے دونوں آپس میں روئے اور دل صاف کرکے مجلس میں آگئے‘ دونوں نے عرض کیا کہ ہم نے اپنے دل صاف کرلیے ہیں۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے دعا مانگی اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے آمین کہی اور دعا ایسی مقبول ہوئی کہ تبوک میں جنگ کے بغیر ہی فتح نصیب ہوگئی اور بہت سا مال غنیمت ہاتھ لگا۔غور کرنے کی بات یہ ہے کہ دعا کرنے والی ذات کون ہے‘ سید الاولین و الآخرین حضور نبی کریم ﷺ جن کے صدقہ میں سب کی دعائیں قبول ہوتی ہیں اور آمین کہنے والی جماعت کون ہے جب سے کائنات پیدا ہوئی اور جب تک باقی رہے گی سب سے مقبول اور اللہ کی سب سے محبوب صحابہ اکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جماعت ان میں صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بھی ہیں جنہیں جنت کے آٹھ دروازے خوش آمدید کہیں گے کہ کاش ابوبکر مجھ سے داخل ہوں اور جن کے بارے میں پیارے نبی کریم ﷺ کاارشاد مبارک ہے کہ ہر ایک کے احسان کا بدلہ میں ادا کرچکا سوائے ابوبکر کے‘ ان کے احسان کا بدلہ اللہ ہی ادا کریں گے ان میں عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بھی تشریف رکھتے ہیں جن کے بارے میں میرے اور تمام امت کے آقا نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میرے بعدکوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا۔ اس جماعت میں عثمان ذی النورین بھی تشریف رکھتے ہیں جن کے بارے میں فرمان حبیب ﷺ ہے کہ فرشتے بھی ان سے حیاء کرتے ہیں۔ ان میں شیرخدا علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بھی تشریف رکھتے ہیں جن کے بارے میں حضور نبی اکرم سرور کونین ﷺ کا ارشاد عالیشان ہے کہ ’’جس کا میں مولیٰ ہوں علی ان کے مولیٰ ہیں‘‘ ان میں سارے عشرہ مبشرہ ہیں‘ جن کی جنت کی خوش خبری دنیا میں ہی مخبرصادق ﷺ نے دی ہے‘ ان میں بدریین بھی ہیں جن کی کوئی لغزش انہیں جنت میں جانے سے نہ روک سکے گی ان میں انصارو مہاجرین کے سابقوں الاولون بھی ہیں جن کی فضیلت اظہرمن الشمس ہے اور سارے آمین کہنے والے مرتبہ صحابیت پر فائز ہیں جن میں ادنیٰ صحابی کے قدموں کی خاک کے برابر ساری دنیا کے اولیا و اتقیا نہیں پہنچ سکتے‘ ان میں سے خود وہ دو لوگ بھی مرتبہ صحابیت پر فائز ہیں جن کے دل میں کسی لڑائی کی وجہ سے میل کینہ ہے جو اللہ کے رسول ﷺ اور اس مقدس جماعت کی قبولیت دعا میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ تو جس گھر میں بھائی بھائی میں کینہ اور بغض ہو‘ پڑوسی پڑوسی میں لڑائی ہو‘ جس مسجد میں نمازی نمازی میں بیر ہو‘ جس جماعت اور تنظیم میں ارکان و ممبران میں حسد اور بغض ہو اس جماعت‘ تنظیم اور محلہ پر اللہ کی رحمت کیسے نازل ہوسکتی ہے؟ ہم میں سے ہر ایک‘ ہر لمحہ اپنے سارے کاموں اور مسائل میں اللہ کی رحمت کا محتاج ہے‘ ضرورت اس بات کی ہے کہ اللہ کی رحمت و عنایت و قبولیت حاصل کرنے کیلئے ہم اپنے ماحول کو خصوصاً اپنے دلوں کو کینہ حسد اور بغض سے پاک رکھیں اور اگر کسی وجہ سے من مٹاؤ اور لڑائی ہوجائے تو معافی تلافی کرکے جلد سے جلد دل کو صاف کرلیں‘ کاش ہم اللہ کی رحمت کے نزول کے اس قانون کو سمجھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں