رزق اور عمر میں برکت کے خواہش مند
دنیا فانی ہے
ایک مسلمان حکمران مہدی رحمتہ اللہ علیہ نے ایک نیا محل تعمیر کروایا۔ خلیفہ نے فرمایا: کسی کو اس محل کے نظارے سے منع نہ کیا جائے کیونکہ نظارہ کرنیوالے یا تو دوست ہونگے یا دشمن۔ اگر دوست ہیں تو خوش ہونگے اور ہم دوستوں کی خوش دلی چاہتے ہیں اور اگردشمن ہیں تو رنج اٹھائیں گے اور ان کے دل جلیں گے اور ہر شخص کی یہی مراد ہوتی ہے کہ دشمن کو رنج پہنچے۔ نیز شاید وہ اس میں کوئی خرابی ڈھونڈیں اور کسی چیز کی کمی بتائیں تاکہ موقع ملنے پر اس کمی کو ختم کیا جا سکے اور نقص کو دور کر دیا جائے۔
ایک فقیر نے کہا.... اس محل میں دو نقائص (خرابیاں) ہیں.... ایک یہ کہ آپ اس میں ہمیشہ نہیں رہیں گے....!!!
دوسرا یہ کہ یہ محل ہمیشہ نہیں رہے گا....!!! خلیفہ پر اس کلام کا اس قدر اثر ہوا کہ وہ محل غرباءاور فقراءکے لئے وقف کر دیا۔
بہشت کے باسی
(آفرین شاہد ڈیرہ غازیخان)
عہد صحابہ رضی اللہ عنہ میں ایک حبشی غلام باغ میں کام کر رہا تھا۔ اس کا کھانا آیا تو ساتھ ہی ایک کتا بھی باغ میں آکر غلام کے پاس کھڑا ہو گیا۔ غلام نے ایک روٹی اس کے سامنے ڈال دی، وہ کھا کر کھڑا رہا۔ غلام نے دوسری اور پھر تیسری روٹی بھی ڈال دی اور اپنے کام میں مشغول ہو گیا۔ حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ اتفاق سے وہیں کھڑے دیکھتے رہے، انہوں نے غلام سے پوچھا ”تمہارے پاس روزانہ کتنی روٹیاں آتی ہیں؟ کہا ”تین روٹیاں“فرمایا ”پھر تینوں کا ایثار کیوں کر دیا؟“
غلام کہنے لگا ”دراصل یہاں کتے نہیں ہیں، یہ غریب بھوکا کہیں بڑی دور سے مسافت طے کر کے آیا ہے، اس لئے مجھے اس کو بھوکا واپس کرنا اچھا نہیں لگا“ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ”آج خود کیا کھاﺅ گے“ غلام نے کہا ”ایک دن فاقہ کرنا کیا مشکل ہے“ حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سخاوت میں مشہور تھے، فرمانے لگے، لوگ مجھے سخی کہتے ہیں جبکہ مجھ سے بڑا سخی تو یہ غلام ہے چنانچہ انہوں نے مالک سے وہ باغ خریدا، غلام کو آزاد کر کے باغ اسے ہدیہ کر دیا۔
جنت جن کے پاﺅں تلے (آفرین شاہد ،ڈیرہ غازیخان)
٭قرآن کریم میں اللہ نے فرمایا ہے ”اور تیرا رب فیصلہ کر چکا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو اور اگر تیرے سامنے ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں اُف بھی نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو اور ان سے ادب سے بات کرو اور ان کے سامنے شفقت سے اور عاجزی کے ساتھ جھکے رہو اور کہو اے میرے رب! جس طرح انہوں نے مجھے بچپن میں پالا ہے اسی طرح تو بھی ان پر رحم فرما (پ 15، ع 3، آیت23`24)
٭حضرت ابی بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر گناہ میں سے جتنا چاہے اورجب چاہے اللہ تعالیٰ معاف کر دیتا ہے لیکن ماں باپ کی نافرمانی کے گناہ کا مواخذہ دنیا ہی سے شروع ہو جاتا ہے۔ اسے معاف نہیں کیا جاتا۔(بیہقی)
٭ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اولاد اس حالت میں صبح کو اٹھتی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے لئے والدین کی اطاعت کرنے والی ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کیلئے جنت کے دو دروازے کھول دیتا ہے اگر والدین میں سے ایک ہے تو اللہ تعالیٰ جنت کا ایک دروازہ کھول دیتا ہے اگر صبح اس حال میں کرتا ہے کہ والدین ناراض ہوں تو اس کیلئے جہنم کے دو دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اسی طرح اگر ان میں سے ایک کو ناراض کرتا ہے تو ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔ ایک شخص نے عرض کی کہ اگرچہ ماں باپ اس پر ظلم کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اگرچہ ماں باپ اس پر ظلم ہی کیوں نہ کریں، اگرچہ ماں باپ اس پر ظلم ہی کیوں نہ کریں، اگرچہ ماں باپ اس پر ظلم ہی کیوں نہ کریں۔(بیہقی)
٭حضرت معاویہ ابن جاہمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن جاہمہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں جہاد کا ارادہ رکھتا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ کی خاطر حاضر ہوا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری ماں زندہ ہے؟ انہوں نے عرض کی جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی خدمت کو لازم پکڑ لو جنت اس کے پاﺅں میں ہے۔ (احمد ونسائی)
٭حضرت ابو الدرداءرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ باپ جنت کے اندر داخل ہونے کا درمیانی دروازہ ہے اگر تم چاہو تو اس کی نگہداشت کرویا چاہو تو کھو دو (ترمذی)
٭ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو نیک اولاد اپنے ماں باپ پر محبت بھری ایک نظر ڈالتی ہے اللہ تعالیٰ اس کو ایک حج مقبول کا ثواب بخشتا ہے لوگوں نے عرض کی اگر کوئی دن میں سو بار اسی طرح محبت بھری نظر ڈالے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اگر سو بار ایسا کروتب بھی اللہ تعالیٰ تمہارے تصور سے بہت بڑا ہے اور تنگ دلی جیسے عیبوں سے پاک ہے۔ (مسلم)
٭حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص رزق کی کشادگی اور عمر کی زیادتی کا خواہش مند ہو اس کو چاہئے کہ ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرے(کنزالعمال) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی جب ماں باپ کے لئے دعا چھوڑ دیتا ہے تو اس کا رزق قطع ہو جاتا ہے۔ (طبرانی)
٭نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن اپنے والدین یا ایک کی قبر پر جائے اور وہاں سورہ یٰسین پڑھے تو وہ بخش دیا جائے گا(ابن عدی)۔جو ثواب کی نیت سے اپنے والدین کی قبر پر جائیگا تو اس کو مقبول حج کے برابر ثواب ملے گا اور جو کثرت سے انکی قبر پر جاتا رہتا ہو اور دعا کرتا ہو تو فرشتے اس کی قبر کی زیارت کو آئیں گے(ترمذی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں