سردار حاتم طائی کی بیٹی:9ہجری میں بنی طے سے خفیف سا مقابلہ ہوا ۔ دشمن ملک شام کی طرف بھاگ گیا اس کے اعزاء و اقرباء کو مسلمانوں نے گرفتار کر لیا اور مال و اسباب ضبط کر کے قیدیوں میں بنی طے کے سردار حاتم طائی کی بیٹی بھی تھی‘ اس نے کہا میں اپنی قوم کے سردار کی بیٹی ہوں‘ میرا باپ رحیم و کریم اور سخی و فیاض تھا‘ بھوکو ں کو کھانا کھلاتا‘ ننگوں کو کپڑے دیتا‘ غریبوں پر رحم و کرم کرتا تھا‘ وہ مر گیا۔ بھائی تھا وہ شکست کھا کر ملک شام کی طرف بھاگ گیا ہے: میں ایسے رحم و کرم والے کی بیٹی بے یارو مدد گار آپﷺ کی قید میں ہوں اور رحم کی خواستگار ہوں ۔حضور نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایا ! اے لڑکی تیرے باپ میں ایمان والوں کے اوصاف تھے ۔ یہ کہہ کہ آپ ﷺ نے اس کو رہا کر دیا۔ اس نے پھر عرض کیا میں بنت ِ کریم ہوں اپنی رہائی کے ساتھ اپنے قبیلہ کے قیدیوں کی رہائی کی بھی تمنا رکھتی ہوں ۔ نبی
کریم ﷺ نے نہ صرف اس جوان عمر عورت کی درخواست ہی قبول فرمائی بلکہ اس کو زادِ راہ اور سفری خرچہ دے کر اس کے بھائی کے پاس ملک شام بھجوا دیا۔ عدی بن خاتم (اس عورت کا بھائی ) یہ حسن سلوک ٗ رواداری کی کیفیت ٗ اپنی بہن کی زبانی سن کر مدینہ آیا اور آنحضرت ﷺ کے سامنے مسلمان ہوگیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں