میرے والدین فوری طور پر مجھے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں کیپٹن ڈاکٹر ریٹائرڈ شریف عباسی صاحب مرحوم کے پاس لے گئے۔ ڈاکٹر صاحب مرحوم نے نسخہ لکھ دیا اور کہا ایک مہینہ کسی سے بات چیت کم کرو‘ قرآن پاک کی تلاوت کرو مگر تھوڑا کم کردو البتہ چیونگم (ببل گم) ہروقت چباؤ۔
قارئین! لقوہ ایک ایسی پراسرار بیماری ہے جو کہ کبھی بھی‘ کسی بھی وقت ہوسکتی ہے۔بیماری کی مختصر علامات:مریض کا منہ مفلوج ہوجاتا ہے‘ منہ ٹیڑھا ہوجاتا ہے‘ اکثر منہ کا دائیاں جبڑا بائیں طرف ہوجاتا ہے۔ منہ کا بائیں طرف والا حصہ بالکل مفلوج ہوجاتا ہے‘ مریض جس طرف تھوکتا ہے تھوک دوسری طرف جاتی ہے‘ پانی آدھا منہ میں جاتا ہے‘ آدھا باہر گرجاتا ہے‘ مریض کی ایک آنکھ بڑی ہوجاتی ہے اور دوسری آنکھ چھوٹی ہوجاتی ہے۔ مریض کے منہ میں شدید درد ہوتا ہے‘ اکثر آنکھوں سے پانی بہتا رہتا ہے۔
بیماری کے مختصر اسباب: ہر رات کو مسلسل شیشہ دیکھنا‘ زیادہ محنت والا کام کرنے کے فوری بعد پسینہ خشک کیے بغیر منہ دھونا‘ اسی طرح ملیریا بخار میں بھی بعض اوقات لقوہ ہوجاتا ہے‘ حد سے زیادہ سردی لگ جانا‘ دماغی کمزوری‘ ذہنی پریشانی‘ اعصابی کمزوری‘ کن پیڑے‘ کانوں کا سوجنا‘ معدے کی خرابی اور کالے جادو کی وجہ سے بھی لقوہ ہوجاتا ہے۔ تمام ڈاکٹر یا حکیم اپنے اپنے علم اور تجربات کے مطابق اپنے مریض کی مرض کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے نسخہ تجویز کرتے ہیں۔ محترم قارئین درج بالا معلومات میں اس لیے جانتا ہوں کہ میں خود اس صورتحال سے دوچار ہوچکا ہوں۔ 2000ء میں مجھے لقوہ ہوگیا‘ میرے والدین فوری طور پر مجھے تحصیل کوٹ ادو ضلع مظفرگڑھ کے ایک پرائیویٹ (عباسی ہسپتال) میں کیپٹن ڈاکٹر ریٹائرڈ شریف عباسی صاحب مرحوم کے پاس لے گئے۔
ڈاکٹر صاحب مرحوم نے نسخہ لکھ دیا اور کہا ایک مہینہ کسی سے بات چیت کم کرو‘ قرآن پاک کی تلاوت کرو مگر تھوڑی کم کردو البتہ چیونگم (ببل گم) ہروقت چباؤ۔ ڈاکٹر صاحب کے نسخہ سے کوئی اثر نہ ہوا‘ ہر کسی نے کہا کہ یہاں سے دو گھنٹے کی مسافت پر ایک بندہ عامل ہے وہ دھاگے سے ایک کان سلائی کرتا ہے‘ دیسی گھی کھانے کو کہتا ہے‘ چالیس دن کمرے سے باہر بالکل نہیں نکلنے دیتا‘ کان میں ڈالا ہوا دھاگہ کچھ ماہ بعد خودبخود بوسیدہ ہوکر کان سے ٹوٹ کر نکل جاتا ہے۔
اب تک لقوہ کے لاتعداد مریض ٹھیک ہوگئے ہیں‘ قاری صاحب آپ بھی چلے جاؤ ان سے علاج کرواؤ۔ میں نے کچھ علماء کرام سے مشاورت کی‘ ملاجلا ردعمل سامنے آیا‘ آخر بندہ ناچیز اور والد محترم صاحب دونوں نے اس جگہ کی طرف سفر شروع کیا‘ دیہات میں پوچھتے پوچھتے بڑی مشکل سے اس بندہ تک پہنچے۔ اس عامل نے مجھے دیکھ کر کہا کان کی سلائی تو میں آپ کی کر دیتا ہوں مگر مجھے لگتا ہے کہ آپ چالیس دن کمرے سے باہر نکلنے والا پرہیز نہیں کرو گے اور نہ ہی دیسی گھی مسلسل چالیس یوم کھاؤ گے۔
میں نے کہا کوشش کروں گا تو اس اللہ کے بندے نے کچھ سیکنڈز میں سوئی کے ساتھ میرا کان سلائی کردیا۔ کمرے کے اندر رہنے والا پرہیز توسیدھی سی بات ہے وہ میں نے شروع سے ہی نہ کی۔ البتہ دیسی گھی کے ساتھ بغیر نمک بغیر میٹھے کے روٹی پندرہ دن کھاتا رہا‘ طبیعت سنبھلنے کی بجائے مزید بگڑگئی۔ دست اور قے بے تحاشہ شروع ہوگئے۔ غالباً پندرہ شعبان 2000ء میں استاد محترم سے ملاقات ہوئی‘ استاد صاحب نے میری حالت دیکھی‘ میں نے ساری صورتحال سے آگاہ فرمایا۔ استاد صاحب نے فرمایا: بیٹا! سب ادویات کھانا بند کردو‘ کان سے دھاگہ نکال دو‘ ببل کھانا چھوڑ دو‘ اللہ کی دی ہوئی ساری نعمتوں کو کھاؤ‘ ہر نماز کے بعد سات مرتبہ سورۂ فاتحہ پڑھ کر ہاتھوں پر دم کرکے چہرے پر پھیرلیا کرو اور روزانہ ایک عدد ہریڑ چوسیں‘ قرآن کریم کی کثرت سے تلاوت کرو۔ دیسی گھی میں کبوتر‘ تتر‘ بٹیر‘ دیسی مرغی‘ مرغابی‘ بطخ‘ بکرے کا گوشت کی یخنی بنا کر کھاؤ‘ میں نے استاد صاحب کے کہنے کے مطابق عمل کیا۔ 16 رمضان المبارک 2000ء میں بحالت تراویح پڑھاتے ہوئے بائیسواں پارہ کا نصف ختم ہوا اور ادھر قدرت کی طرف سے میرے منہ کی ٹیڑھی ہڈی ایک دم جھٹکے سے کسی پراسرار قوت نے دبا کر سیدھی کردی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں